گلگت بلتستان میں ڈیڑھ لاکھ بچے سکول سےباہر ہیں جن میں اڑسٹھ فیصد لڑکیاں ہیں

 
0
130

گلگت (رحمت ولی)آغا خان رورل سپورٹ پروگرام نے سوشل ویلفیئر، پاپولیشن، ویمن ڈویلپمنٹ اور یوتھ افیئر ڈیپارٹمنٹ، حکومت گلگت بلتستان، سونی جواری سنٹر فار پبلک پالیسی، یو این ویمن، آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ، آغا خان ہیلتھ سروسز، اور جی بی آر ایس پی کے اشتراک سے صنفی برابری پہ سولہ روزہ ایکٹویزم پر گاہکوچ میں ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا۔ اس تقریب کی مالی معاونت کینیڈا کی حکومت اور UNFPA نے کی۔

تقریب کے مہمان خصوصی سابق نگران وزیر تعلیم گلگت بلتستان جناب عبدالجہان خان تھے۔ تقریب کے دیگر کلیدی مقررین میں اسرار الدین اسرار، کوآرڈینیٹر، ایچ آر سی پی گلگت بلتستان، ڈاکٹر افضل سراج، ڈی ایچ او، غذر، ڈاکٹر فرزانہ نیت، ماہرِ نفسیات، وائس آف ڈیرفنٹلی ایبلڈ پرسنز، چٹورکھنڈ (Voice of Differently Abled Persons,Chatorkhand) کے صدر علی گوہر، ایڈوکیٹ عارف، عید نامہ، ایس ایچ او وویمن تھانہ گاہکوچ شامل تھے۔ سیمینار سے قائم مقام ڈپٹی کمشنر ضلع غذر غضنفر علی نے بھی خطاب کیا

مقررین نے صنفی بنیاد پر تشدد کو اجاگر کرنے میں اے کے آر ایس پی کے کردار کو سراہا۔
مقررین نے اس بات کی نشاندہی کی کہ صنفی برابری کی بنیاد پر معاشرے کا قیام وقت کی ایک اہم ضرورت ہے ۔

اسرار الدین نے نشاندہی کی کہ ‘گلگت بلتستان میں ڈیڑھ لاکھ بچے سکول سےباہر ہیں جن میں اڑسٹھ فیصد لڑکیاں ہیں ۔ انہوں نے عدلیہ اور وکلاء میں خواتین کی کمی کا بھی شکوہ کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان کونسل میں ایک بھی خاتون ممبر نہیں ہے ۔’
علی گوہر نے کہا کہ انکے یونین کونسل میں سولہ سو میں سے تین سو افراد مختلف قابلیت کے حامل افراد ہیں جن میں سے دو سو دس کے پاس کارڈز نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں جائیداد میں حصہ نہیں دیا جاتا اور وہ مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں ۔

ڈاکٹر افضل سراج نے کہا کہ انہوں نے ڈی ایچ او کی حیثیت سے اپنے سٹاف کو یہ واضح ہدایات دی ہیں کہ کسی بھی خاتون سٹاف کے ساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔

ڈاکٹر فرزانہ نیت نے کہا کہ صنفی مساوات معاشرے کی ترقی کے لئے نہایت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انکے پاس علاج کے لئے آنے والوں میں ہر دس میں سے چار خواتین گھریلو تشدد کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوتی ہیں ۔

ایڈوکیٹ عارف نے خواتین کی انصاف تک رسائی میں درہیش مسائل کی طرف نشاندھی کی اور کہا کہ کمزور استغاثہ اور میڈیکل رپورٹس کی وجہ سے خواتین پہ تشدد کرنے والے لوگ سزا سے بچ جاتے ہیں۔ انہوں نے غذر کے اندر دارالامان کے قیام کی تجویز بھی دی ۔

ڈپٹی کمشنر ضلع غذر غضنفر علی اے کے آر ایس پی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ صنفی مساوات ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے ۔ اس پہ لوگوں کے اندر شعور لانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضلع غذر کے اندر دارالامان کے حوالے سے پی سی ون کی منظوری ہوئی ہے جس کی تعمیر سے یہاں پر تشدد کے شکار خواتین کو تحفظ دینے میں آسانی ہو گی ۔
سیمینار کے مہمانِ خصوصی سابق نگران وزیر تعلیم عبدالجہان خان نے کہا کہ صنفی مساوات پہ شعور دینے کی آج بھی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی کہ پہلے تھی ۔ انہوں نے سولہ روزہ ایکٹویزم کے دائرہ کار کو بڑھانے کی تجویز دی اور اس ضمن میں اے کے آر ایس پی کے کوششوں کو خراجِ تحسین پیش کیا ۔

ریجنل پروگرام مینیجر اے کے آر ایس پی یاسمین قلندر نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور گلگت بلتستان اور چترال میں دیہی خواتین کی حمایت میں اے کے آر ایس پی کے کردار پر تفصیلی بات چیت کی اور سولہ روزہ ایکٹویزم کے پس منظر سے سامعین کو آگاہ کیا

تقریب میں اے کے آر ایس پی ایڈولسنٹ فرینڈلی سنٹرز کے بچوں نے صنفی مساوات کے تناظر میں ڈرامے بھی پیش کیے۔