وزیر اعظم کی زیر صدارت بیٹھک، اسمبلیوں کو تحلیل ہونے سے بچانے کیلئے مشاورت

 
0
208

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ئوں کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے ممکنہ اقدامات پر غور کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں اہم اجلاس ان کی رہائش گاہ ماڈل ٹان میں ہوا، جس میں وفاقی وزرا، سینئر لیگی رہنما، وزیراعظم کے معاونین خصوصی اور اراکین پنجاب اسمبلی شریک ہوئے، جن میں حمزہ شہباز، رانا ثنا اللہ، اعظم نذیر تارڑ، خواجہ سعد رفیق، احد چیمہ، عطا اللہ تارڑ، ملک احمد خان، اویس لغاری، خواجہ سلمان رفیق اور دیگر شامل تھے۔ اجلاس میں پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل روکنے کے معاملے پر مشاورت کی گئی نیز وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ شب پارٹی قائد نواز شریف کی زیرصدارت ہونے والے ورچوئل اجلاس کی سفارشات کے حوالے سے شرکا کو آگاہ کیا۔اہم ہنگامی اجلاس میں وزیر اعظم کو پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم سے متعلق بریفنگ دی گئی جب کہ گورنر راج کے نفاذ حوالے سے بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر شہباز شریف کو ناراض پی ٹی آئی اراکین سے رابطوں کے سلسلے میں آگاہی دی گئی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کو پنجاب اسمبلی کے معطل لیگی ارکان کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔اجلاس میں تحریک عدم اعتماد، اعتماد کا ووٹ لینے اور گورنر راج کے نفاذ سمیت تمام ممکنہ قانونی و آئینی آپشنز پر مشاورت کی گئی۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف آج صبح ہی اسلام آباد سے خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچے تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا لاہور میں قیام 2 سے 3 روز پر مشتمل ہونے کا امکان ہے۔اجلاس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مونس الہی نے چھوٹی چھوٹی چوریاں کیں۔ پنجاب میں وزرا کی تنخواہ 12، 12 لاکھ روپے ہے۔ ہم نے گورنر کو 12 لاکھ روپے والا بل واپس لینے کو کہا ۔ پنجاب حکومت نے دوبارہ 12 لاکھ روپے تنخواہ بحال کردی ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے کرپشن کی انتہا کردی ہے۔عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پرویز الہی کو اقتدار کے لیے مرتے ہوئے دیکھا ہے۔ محمد خان بھٹی نے پرویز الہی سے میری بات کروائی۔ پرویز الہی نے مجھ سے عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کو کہا۔صوبائی اسمبلی تحلیل سے متعلق بات کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد اور اعتماد کا ووٹ لینے کا کسی بھی وقت کہا جا سکتا ہے۔ تحریک عدم اعتماد پیش ہو جانے پر اسمبلیاں تحلیل نہیں کی جا سکتیں۔ تحریک عدم اعتماد پر کارروائی 3 سے 7 دن میں ہونی چاہیے۔ تحریک عدم اعتماد ہو یا اعتماد کا ووٹ، ہم جب بھی فائل کریں گے، کارروائی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہیں پتا کہ پرویز الہی کے پاس 186 ووٹ ہیں بھی یا نہیں۔ پرویز الہی پی ٹی آئی کے لوگوں کو فون پر پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اسمبلیاں تحلیل نہ کرنے کا کہہ رہے ہیں۔مونس الہی نے متنازع بیان دے کر حالات کو بدلنے کی کوشش کی۔ انہوں نے سوچی سمجھی سازش کے تحت بیان دیا تاکہ لوگوں کی توجہ ہٹ جائے۔ مونس الہی نے اپنے بیان میں اپنی ساکھ بچالی۔