انڈیا کا بیان مسلمانوں کے قتل عام کو چُھپانے کی کوشش ہے: پاکستان

 
0
199
پاکستان نے 2002 میں رونما ہونے والے گجرات فسادات کے حوالے سے انڈین وزارت خارجہ کا بیان مسترد کر دیا ہے۔
سنیچر کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین وزارت خارجہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ’مسلمانوں کے قتل عام کو چُھپانے کی کوشش‘ قرار دیا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ ’یہ بڑے پیمانے پر قتل، عصمت دری اور لوٹ مار کی شرمناک کہانی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ گجرات قتل عام کے ماسٹر مائنڈ انصاف سے بچ گئے ہیں اور اب انڈیا میں اہم سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’کسی بھی قسم کی لفّاظی انڈیا میں انتہا پسند تنظیم کی کارروائیوں پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔ انڈیا میں حکمران جماعت کے سیاسی نظریے ہندوتوا نے نفرت اور تقسیم کا ماحول پیدا کیا، سمجھوتہ ایکسپریس حملے میں ملوث افراد کی بریت انصاف کا قتل ہے، ہندوتوا بالادستی کے پیروکاروں کو اقلیتوں پر حملوں کے لیے چھوڑا گیا ہے۔‘
دوسری جانب انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو ’گجرات کا قصائی‘ کہنے پر بی جے پی نے آج احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ میں ہونے والے اجلاس میں کہا تھا کہ ’اسامہ بن لادن تو مر گیا لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور انڈیا کا وزیراعظم بن گیا ہے۔‘
انڈیا میں حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ نے بلاول بھٹو کے بیان کی سخت مذمت کی ہے اور ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
دہشت گردی کے مسئلے پر پاکستان اور انڈیا اقوام متحدہ میں ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دیتے رہے ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں کشمیر کا مسئلہ اٹھایا تو انڈیا کے وزیر خارجہ جے شنکر نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک لیکچر نہ دے جس نے اسامہ بن لادن کی میزبانی کی۔
اس بیان کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو گجرات کا قصائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بن لادن مر چکے مگر مودی زندہ ہیں۔
انڈین وزارت خارجہ نے بلاول بھٹو کے بیان کو ’غیرمہذب غصہ‘ قرار دیا اور کہا کہ اس سے ’پاکستان کے دہشت گردوں اور اُن کی پراکسیز کو استعمال کرنے میں ناکامی‘ ظاہر ہوتی ہے۔
بیان کے مطابق ’پاکستان کی تیار کردہ دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا۔‘