سابقہ فاٹا میں ٹیکس چھوٹ کے معاملے پر ایف بی آر کو طلب کرلیاگیا

 
0
141

اسلام آباد:سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا ۔مالاکنڈ چیمبر آف کامرس کے وفد نے کمیٹی کو بریفنگ دی ،مالاکنڈ چیمبر آف کامرس نے کہا کہ سٹیل، کوکنگ آئل اور گھی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی گئی تھی، ہمارا یہ مطالبہ ہے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ایکٹ میں ترمیم کی جائے، ایف بی آر کو پابند کیا جائے کہ وصول کیا گیا ان پٹ ٹیکس ریفنڈ کیا جائے، اگر ریفنڈ نہیں کیا جاتا تو اس ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کی جائے، فاٹا پاٹا میں چیک پوسٹ بنائی گئی ہے جس میں سامان کی تصاویر بنائی جاتی ہیں، ایف بی آر والے جنرل آرڈر اور سرکلر جاری کرتے ہیں جس سے ہماری چھوٹ متاثر ہوتی ہے، حکومت اس پر مزید پانچ سال کیلئے ہمیں چھوٹ دے۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اب آپ ضم ہوگئے ہیں اب ٹیکس چھوٹ کی کیا ضرورت ہے، میں اس حق میں ہرگز نہیں ہوں کہ کوئی ترجیحی چھوٹ دی جائے، سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سابقہ فاٹا میں اور فیصل آباد میں سکیورٹی کی صورتحال مختلف ہے، اگر چھوٹ نہیں دینی تو پہلے 25 ویں آئینی ترمیم میں کیوں چھوٹ دی گئی، ہم نے قانون سازی کی اس پر میں نے بھی دستخط کئے ،سابقہ فاٹا کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں، ایف بی آر کرپشن کی وجہ سے اپنا آٹھ ہزار کا ٹیکس ہدف حاصل نہیں کرسکتا، ایف بی آر کے سابق چیئرمین تو وائسرائے کی طرح آرڈر پاس کرتے تھے، کمیٹی نے سابقہ فاٹا میں ٹیکس چھوٹ کے معاملہ پر اگلے اجلاس میں ایف بی آر کو طلب کرلیا۔