ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے کیس کی سماعت کے دوران فواد چوہدری کو جانے کی اجازت دے دی۔
فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن سے متعلق نفرت پھیلانے کے کیس کی سماعت مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ نے کی۔
فواد چوہدری اپنے وکیل علی بخاری اور فیصل چوہدری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
فواد چوہدری نے عدالت میں جج سے کہا کہ حاضر ہیں جناب۔
عدالت نے وکلاء سے سوال کیا کہ مقدمے کا چالان جمع ہوا؟
وکیل نے جواب دیا کہ تفتیشی افسر کی جانب سے اب تک مقدمے کا چالان جمع نہیں کروایا جا سکا۔
جج نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کو بلا لیتے ہیں، 14 روز بعد بھی چالان جمع کیوں نہیں ہوا؟
وکیل علی بخاری نے استدعا کی کہ ہمیں 3 مارچ کے بعد کی تاریخ دے دیں تاکہ استثنیٰ کی درخواست دائر نہ کرنی پڑے۔
جج نے جواب دیا کہ تفتیشی افسر سے معلوم کر لیتے ہیں، پھر تاریخ دیں گے، فواد چوہدری چاہیں تو چلے جائیں، اگلی تاریخ تفتیشی افسر کے پیش ہونے پر دیں گے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا ہے کہ آج غداری کیس میں پیشی تھی، ابھی تک پولیس چالان پیش نہ کر سکی، چالان پیش کریں تاکہ ہمیں بھی پتہ لگے کہ ہم نے غداری کیا کی ہے، پاکستان میں کچھ ناسمجھ لوگ ہیں جنہیں تاریخ کا نہیں پتہ، ہمارے اوورسیز پاکستانی ان سے کیوں نفرت کرتے ہیں؟
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ نے استعفے منظور کر لئے لیکن الیکشن کرانے پر تیار نہیں، سیاسی مخالفین انتخابات سے بھاگ رہے ہیں، پی ڈی ایم والے کسی مارکیٹ میں کھڑے ہو کر کھانا نہیں کھا سکتے، ان میں عوام کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں، احمقانہ پالیسیوں کے نتیجے میں ماضی میں ملک کو بہت نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے گرین پاسپورٹ کی عزت ختم کر دی ہے، الیکشن کے لیے یہ لوگ تیار نہیں ہیں، موجودہ حکومت والے سابق وزیرِ اعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن کے اوپر ہم لوگ اربوں روپے خرچ کرتے ہیں، الیکشن کمیشن میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن وقت پر الیکشن نہیں کرائے گا تو آئین کی خلافی ورزی کرے گا، ہم جیل بھرو تحریک کے لیے تیار ہیں













