ایک امریکی جنرل نے چین کو ’بڑا خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلحے کے دوڑ کی وجہ سے محض چند برسوں میں خلا کی صورتحال میں ’بنیادی سطح کی تبدیلی‘ واقع ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو میونخ میں سکیورٹی کانفرنس کے موقعے پر میڈیا کے منتخب نمائندوں سے بات کرتے ہوئے امریکی سپیس آپریشنز کے سربراہ جنرل بریڈلے چانس سالٹزمین نے کہا کہ ’ہم اپنے سٹریٹیجک حریفوں کے تیارکردہ ہتھیاروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ چیلنجنگ خطرہ چین سے ہے لیکن یہ خطرہ روس سے بھی ہے۔
امریکی خلائی آپریشنز کے سربراہ کے ان الفاظ نے چین اور امریکہ کے درمیان جاری تناؤ کو مزید واضح کر دیا ہے۔
ان دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ کا مشاہدہ اس وقت بھی ہوا جب سنیچر کو میونخ ہی میں امریکی اور چینی وزراء خارجہ کے درمیان مشتبہ چینی جاسوس غبارے سے متعلق سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ (مستقبل میں) ہمارا خلا میں آپریٹ کرنے کا طریقہ کیا ہو گا، یہ بھی اب بدل چکا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چینی وزیر خارجہ وانگ یی کو خبردار کیا تھا کہ امریکی فضائی حدود میں غبارہ بھیجنے کی ’غیرذمہ دارانہ حرکت‘ کو دہرانا نہیں چاہیے۔
چینی وزیر خارجہ نے ردعمل میں کہا تھا غبارے کو گرانے سے دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچا ہے۔