ممتاز تاجر رہنما سرفراز مغل نے جماعت اسلامی کی جانب سے کامسٹس یونیورسٹی کے احتجاجی ریلی میں خطاب میں کہا ہے کہ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہیں ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ہمارے ملک کسی تعلیمی ادارے میں ایسی بے حودگی پائی جا ئے گی میں آج ہائر ایجوکیشن اور یونیورسٹی انتظاميہ کو باور کروانا چاہتا ہوں کہ اگر اس واقعے کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا تو یہ احتجاج کوئی شکل اختیار کر لے گا جس کا راستہ روکنا نا ممکن ہو گا .سرفراز مغل نے کا کہنا تھا کہ اس یونیورسٹی میں ہماری بیٹیاں بھی تعلیم حاصل کرتی ہم کبھی ایسا سوچ بھی نہیں سکتے تھے لیکن اس واقع کے بعد والدین میں جو بے چینی پائی جا رہی ہے وہ الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی اللہ کا عزاب آئے گا خدارا اعلی حکام اس مسئلے کی نوعیت کا احساس کریں کہ ملک کی صف اول کی جامعہ کامسٹیس یونیورسٹی کے امتحان میں اسلامی اقدار کے برخلاف بہن بھائی کے مقدس رشتے بارے غلط سوال دئیے جانے پر ملک بھر شدید غم و غصہ پایا جانے لگا ہے،کامسٹیس یونیورسٹی انتظامیہ نے کسی بھی ممکنہ ردعمل سے بچنے کے لئے سوال بنانے والے جز وقتی لیکچرار کو نوکری سے تو نکال کر بلیک لسٹ قرار دیدیا دوسری جانب وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وزیر کے علم میں آنے پر انہوں نے ایکشن لینے کے لئے جامعہ کو مراسلہ لکھ دیا جس پر یونیورسٹی نے کمال مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی اس پر ایکشن لے چکے ہیں۔ انتظاميہ کے اس دوغلہ پن پر نا صرف ہم بلکہ طلبا و طالبات بھی سراپا احتجاج ہیں یونیورسٹی انتظامیہ نے پانچ جنوری کو جز وقتی لیکچرار خیر البشر کو تو فوری نوکری سے نکال کر بلیک لسٹ کر دیا ۔ دوسری جانب وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو 19جنوری کو خیال آیاکہ اس پہ انکوائری کرائی جائے تو انہوں نے کامسٹس یونیورسٹی کو مراسلہ لکھ دیا اب بات مراسلوں سے آگے بڑھ چکی ہے ہم اس شخص کو کیفرکردر تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں