سنکیانگ (ٹی این ایس) حال ہی میں پاکستان، مصر، قازقستان اور ڈومینیکا سمیت ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے 25 ممالک کے 40 سفیروں اور سینئر سفارتکاروں نے سنکیانگ کا دور

 
0
109

حال ہی میں پاکستان، مصر، قازقستان اور ڈومینیکا سمیت ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے 25 ممالک کے 40 سفیروں اور سینئر سفارتکاروں نے سنکیانگ کا دورہ کیا، کاشغر کے قدیم شہر ، دیہی علاقوں، مساجد، مدرسوں اور کاروباری اداروں وغیرہ کا دورہ کیا ۔ انہوں نے مقامی مذہبی شخصیات اور عام لوگوں سے بالمشافہ تبادلہ خیال کیا۔ چین میں ڈومینیکا کے سفیر مارٹن چارلس نے سنکیانگ سے روانگی کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار یوں کیا کہ سنکیانگ کو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے جو مغربی میڈیا کے بیانات سے بالکل مختلف ہے۔
امریکہ اور دیگر چند مغربی ممالک کی جانب سے سنکیانگ کے بارے میں غلط بیانی اور منفی رپورٹس کی وجہ سے بہت سے غیر ملکی سنکیانگ کی سماجی اور معاشی ترقی کی حالت ، مذہبی عقیدے کی آزادی،مختلف قومیتوں کے ثقافتی تحفظ اور لوگوں کی حقیقی زندگی کے حوالے سے پریشان ہیں۔ حقیقی سنکیانگ کیسا ہے، مجھے یقین ہے کہ سنکیانگ آنے والے غیر ملکی دوست اپنے جوابات خود تلاش کر سکتے ہیں۔
سنکیانگ کے کپاس کے کھیتوں میں سفیروں اور سفارت کاروں نے جدید آبپاشی نیٹ ورک، کرم کش ادویات کا چھڑکاؤ کرنے والے ڈرونز، کپاس چننے والی مشینوں سمیت دیگر جدید مشینری دیکھی جس سے کپاس کی پیداوار اور چننے کی صلاحیت میں بہت بہتری آئی ہے۔ اتنی جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ کپاس کی کاشت کاری کی صنعت کا “جبری مشقت” سے کوئی تعلق کیسے ہو سکتا ہے؟لہٰذا بند دروازوں کے پیچھے افواہیں پھیلانا بند کریں، سنکیانگ آئیں اور ایک نظر ڈالیں، چین کی ترقی کا براہ راست مشاہدہ کریں اور سنکیانگ کی خوشحالی کو محسوس کریں۔
جب بھی کوئی وفد سنکیانگ آتا ہے تو یہاں کی مذہبی صورتحال سب کی توجہ کا مرکز ہوتی ہے۔ کاشغر کے قدیم شہر میں واقع عید گاہ مسجد تقریباً 17,000 مربع میٹر پر محیط ہے جو 1442 میں تعمیر کی گئی تھی۔ مسجد میں اور مشرقی دروازے کے سامنے چوک پر ایک ہی وقت میں ایک لاکھ افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں مقامی حکومت نے مسلمانوں کو بہتر سہولت کے لیے مساجد کی انفراسٹرکچر کی مرمت کے لیے بڑی رقم مختص کی ہے۔ مسجد اور سنکیانگ اسلامک انسٹی ٹیوٹ کے نئے کیمپس کا دورہ کرنے اور اسلامی علماء کے ساتھ آمنے سامنے تبادلوں کے بعد چین میں سموآ کے سفیر لوامانوے مرینا کا ماننا تھا کہ چین کی جانب سے مذہبی مقامات کا تحفظ اور دیکھ بھال قابل ستائش ہے، سنکیانگ کے اسلامی مدرسے نے اقلیتی قومیتوں کی ثقافتی اور تاریخی روایات کا بخوبی تحفظ کیا ہے اور چین کے قوانین نے تمام قومیتوں کے مذہبی عقیدے کی آزادی کی ضمانت دی ہے۔