راولپنڈی(ٹی این ایس) ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ہوم) پنجاب شکیل احمد میاں نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب میاں فاروق نزیر ، رانا عبدالرؤف ڈی آئی جی راولپنڈی ریجن اور سپرنٹنڈنٹ جیل اسد جاوید وڑائچ کے ہمراہ سنٹرل جیل راولپنڈی کا چار گھنٹے طویل دورہ کیا ہے۔

 
0
89

اس دورے کے دوران خواتین وارڈ ، نو عمر وارڈ ، حوالاتی بارکس، کچن ، ہسپتال اور جیل فیکٹری اور ٹیلی فون کال آفس کا تفصیلی معائنہ کیا گیا ہے۔

اس موقع پر جناب ایڈیشنل چیف سیکریٹری صاحب کی جانب سے قیدیوں کی معلوماتی تفریحی اور ایجوکیشنل ویب سائٹس تک رسائی کیلئے دس کمپیوٹرز پر مشتمل انٹرنیٹ لائبریری کے افتتاح کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسیران کو کم نرخوں میں معیاری اشیاء ضرورت کی فراہمی کیلئے یوٹیلیٹی اسٹورز کے قیام کا بھی سنگ بنیاد رکھا گیا اور پندرہ اکتوبر تک کام مکمل کرکے یوٹیلٹی سٹور کو فنکشنل کرنے کی ہدائت کی گئی ہے۔

اس موقع جناب ایڈیشنل چیف سیکریٹری صاحب کی جانب سے خواتین اسیران کیلئے نئی خواتین جیل کی فوری تعمیر کی منظوری دی گئی ہے اور 31 مارچ تک خواتین جیل کو فنکشنل کرنے کی کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں سنٹرل جیل راولپنڈی میں گنجائش سے زائد اسیران کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے جناب ایڈیشنل چیف سیکریٹری صاحب کی جانب سے ڈسٹرکٹ جیل راولپنڈی کی تعمیر کے سلسلے میں پہلے سے جاری کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدائت کی گئی گئی ہے اور درکار فنڈز کی فوری فراہمی کرکے 31 مارچ ، 2024 تک تکمیل کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اس وقت سنٹرل جیل راولپنڈی میں سات ہزار سے زائد اسیران موجود ہیں جبکہ سنٹرل جیل راولپنڈی میں اکیس سو اسیران رکھنے کی گنجائش ہے۔ ڈسٹرکٹ جیل راولپنڈی کی تکمیل کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد کے پینتیس سو حوالاتی ڈسٹرکٹ جیل راولپنڈی میں منتقل کر دیئے جائیں گے ، جس کے بعد سنٹرل جیل راولپنڈی کے گنجائش سے زائد اسیران کے مسئلے کا تدارک ممکن ہو سکے گا۔

ڈسٹرکٹ جیل راولپنڈی کیلئے ہائی سیکیورٹی بارکس کے ساتھ ساتھ نیا ایڈمن بلاک ، نیا ملاقات شیڈ ، 08 نئی بارکس ، 32 نئے سیلز تعمیر کئے جائیں گے۔

سنٹرل جیل راولپنڈی میں 20 بیڈ پر مشتمل منشیات بحالی مرکز پایا تکمیل تک پہنچایا جا چکا ہے۔ جناب ایڈیشنل چیف سیکریٹری صاحب کی جانب سے منشیات کے عادی اسیران کا فری علاج شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سنٹرل جیل راولپنڈی میں جو اسلام آباد کے تین ہزار سے زائد موجود اسیران پر حکومت پنجاب کے اٹھنے والے اخراجات کی ادائیگی کیلئے جناب ایڈیشنل چیف سیکریٹری صاحب کی جانب وفاقی حکومت سے فنڈز کی فراہمی کیلئے رابطہ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔