مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں حکومت سازی کا معاملہ پردونوں جماعتوں کے معاہدے تک پہنچنے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ کل سارا دن ہونے والے پس پردہ رابطوں اور خفیہ ملاقاتوں نے رنگ دکھایا،آصف زرداری اورنوازشریف نے ڈیڈ لاک کے خاتمے میں مرکزی کردار ادا کیا،دونوں کے درمیان تین بار ٹیلی فونک رابط ہوا،آئینی عہدوں سے متعلق حتمی فیصلہ بھی نوازشریف اور آصف زرداری نے کیا ،متفقہ نتیجے پر پہنچنے کیلئے معاہدے کے مسودے میں بار بار تبدیلی کی گئی۔
،ذرائع ن لیگ کے مطابق معاہدہ فائنل ہونے پر نیوٹرل مقام پر بلاول بھٹو اور شہباز شریف کی ون آن ون ملاقات ہوئی،اس ملاقات سے قبل اسحاق ڈار اور شہباز شریف مری میں نوازشریف سے ملے،ن لیگ نے معاہدے پر مسلم لیگ ق ،استحکام پاکستان پارٹی اور ایم کیو ایم کو بھی اعتماد میں لیا،خفیہ ملاقاتوں میں بلاول بھٹو کو نائب وزیر اعظم بنانے کا بھی معاملہ زیر بحث آیا تاہم اس تجویز پر واضح پیش رفت نہ ہوسکی اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنمائوں نے اس تجویز کی مخالفت کی جس کے بعد نائب وزیر اعظم کے معاملے کو حتمی بات چیت سے نکال دیا گیا۔
،کابینہ میں شمولیت کے حوالے سے ن لیگ حکومت سازی کے بعد پیپلز پارٹی سے پھر بات چیت کرے گی،ذرائع کے مطابق حکومت سازی سے متعلق معاملات طے پانے پر آئندہ ہفتے قومی اسمبلی اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ,اجلاس 28 فروری کو بلائے جانے کا امکان ہے۔