حکومتِ پنجاب کا بجلی کے شعبہ میں امید سے روشنی تک کا سفر

 
0
415

لاہور اگست 23(ٹی این ایس) حکومت پنجاب کو بلا مبالغہ دوسرے صوبوں پر تقریبا تمام شعبوں میں سبقت حاصل ہے ان میں توانائی کا شعبہ اسقدر اہمیت کاحامل ہے کہ یہ نہ صرف عوام کی اولین ضرورت ہے بلکہ اس پر اب سیاسی جماعتوں کے مستقبل کا انحصار بھی أچکا ہے۔ توانائی کے شعبہ میں پاکستان 80اور 90 کی دہائی میں بھارت سمیت خطے کے دیگر ملکوں سے کہیں أگے تھامگر 1999سے2013تک کی حکومتوں کی غفلت اور ناقص پالیسیوں کے سبب یہ شعبہ اس قدر عدم توجہی کا شکار ہو گیا کہ جو پاکستان پہلے بھارت کو گیارہ سو میگاواٹ اضافی بجلی بیچنے کی پوزیشن میں تھا اسے ہنگامی بنیادوں پر ترکی سے بحری جہازوں میں نصب بجلی گھر انتہائی مہنگے داموں کرایہ پر لینا پڑے اور ستم  بالائے ستم  یہ کہ ان میں بھی بے پناہ کرپشن کی گئی ۔چنانچہ بجلی کی طلب اور رسد میں فرق کی خلیج اتنی وسیع ہو گی تھی کہ اسے پاٹنا ناممکن سا نظر أرہا تھا۔لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا ۔صنعتیں بیٹھ گئی تھیں ،بعض صنعت کار اپنی صنعتیں دوسرے ممالک میں منتقل کر گئے ،بیرونی سرمایہ کار اپنا سرمایہ واپس لے گئے اور دیگر اپنا سرمایہ پاکستان میں لگانے کے بارے میں سوچ بھی نہ سکتے تھے جس کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت بر ی طرح متاثر ہوئی اور عام أدمی کے روزمرہ کے معاملات بھی بری طرح متاثر تھے۔


ایسے میں حکومتی سطح پر ہمالیائی عزم کی ضرورت تھی چنانچہ حکومتِ پنجاب نے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کمر کس لی اور ایسے منصوبوں کا أغاز کر دیا کہ جو نہ صرف ملک کو موجودہ بحران سے نکال لیں بلکہ أنے واے دو عشروں تک بجلی کی ضرورت پوری کریں یا کم از کم ایسے بحران  دوبارہ پیدا ہونے کے امکانات معدوم کریں ۔

حکومت پنجاب نے وفاقی حکومت  کے تعاون سے اس مقصد کے لیے انقلابی اقدامات کئے۔نہ صرف یہ کہ منصوبوں کو فوری طور پر ڈیزائن کر کے ان پر کام کا آغاز کر دیا گیا بلکہ ان میں استعمال ہونے والے مواد کے معیار اور وقتِ مقررہ پر ان کی تکمیل کو  بھی یقینی بنا یا گیا۔

چند ہی برسوں کی محنت کے نتیجے میں اب یہ بحران ختم ہونے کے آخری مرحلے میں ہے۔پانی ،کوئلہ ،ہوا،سورج اورگیس سے بجلی کے متعدد منصوبوں پر کام تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔بلکہ بعض سے پیداوار باقاعدہ شروع بھی ہو چکی ہے۔

ساہیوال میں0 132 میگاواٹ صلاحیت کا حامل کوئلے سے چلنے والا منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔بھکیکی کے 1180 میگاواٹ منصوبے سے نیشنل گرڈ میں 1717میگاواٹ بجلی شامل ہو چکی ہے ۔ایک ہزار میگاواٹ کے حامل قائداعظم سولر پارک بہاولپور سے بھی 400میگاواٹ نیشنل گرڈ میں شامل ہو چکی ہے ۔روجھان میں 250میگاواٹ کے ونڈ پاور پلانٹ پر کام جاری ہے۔تونسہ میں 135 میگاواٹ کےپن بجلی منصوبے کا جلد آغاز ہورہا ہے ،اس کے علاوہ  ایسے 21 دیگر منصوبوں کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے ۔پانی سے چلنے والے 4 دیگر منصوبوں پر بھی کام ہونے والا ہے۔جن سے مجموعی طور پر 20 میگاواٹ بجلی فراہم ہو گی۔

اس کے علاوہ خادم پنجاب “اجالا پروگرام” کے تحت طلبہ میں میرٹ کی بنیاد پر تین لاکھ سولر سسٹم تقسیم کیے جا رہے ہیں جبکہ 20 ہزار سکولوں کو بھی سولر پر منتقل کیا جا رہا ہے ۔50 سرکاری دفاترمیں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر سولر سسٹم کی کامیاب تنصیب بھی کی جا چکی ہے ۔بجلی کی بچت اور اسکے مناسب استعمال کو یقینی بنانے کے لئے  پنجاب  انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن ایجنسی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔