فلسطین کی مزاحمتی تنظیم ’حماس‘ کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ تہران میں قاتلانہ میں شہید ہوگئے ہیں۔ ان کی شہادت پر ایرانی حکومت کی جانب سے نہایت محتاط انداز میں ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے اس حوالے سے مختصر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حماس کے سربراہ اور ان کے محافظ کو دارالحکومت تہران میں ان کی قیام گاہ پر حملہ کرکے شہید کردیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حملے کے پس پردہ محرکات جاننے کے لیے تحقیقات کی جارہی ہیں جس کی تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
ایرانی پاسداران انقلاب نے اپنے بیان میں اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے کی ذمہ داری اسرائیل سمیت کسی ملک یا گروہ پر عائد نہیں کی۔
دوسری جانب حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملہ یہودی ایجنٹوں نے کیا جبکہ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی فوج نے اسماعیل ہنیہ کی قیام گاہ پر رات 2 بجے میزائل فائر کیا تھا۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے معاملہ پر تاحال اسرائیل نے بھی کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ فلپائن میں موجود امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیل پر حملہ ہوا تو امریکا اس کا دفاع کرے گا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ کا امکان نہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے اور ان کی شہادت سے متعلق براہ راست کوئی گفتگو نہیں کی۔