(اصغر علی مبارک)
پاکستانی سول و عسکری قیادت کے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیےمثبت اقدامات کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں,
یہ یاد رکھنا چاہیےکہ ملکی معیشت کو بہتر بنانا سول و عسکری قیادت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے
وزیر اعظم شہباز شریف ملکی معیشت کی بحالی اور مضبوطی کے خواہاں ہیں تو چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیراقتصادی بحالی کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے حکومت کے ساتھ پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔
امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ان مربوط اقدامات اور کوششوں کی بدولت ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی ۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کے تحت جن شعبوں میں بہتری آئے گی ان میں زراعت ،لائیو سٹاک، کان کنی،معدنیات، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبے سر فہرست ہیں۔
ان شعبوں میں بہتری لانے کے لیے سول و عسکری قیادت کے غیر ملکی دوروں پر خاصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ یہ دورے دیگر ممالک کیساتھ باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
ان کی بدولت باہمی محبت اور بھائی چارے کی فضا پروان چڑھتی ہے۔ سول و عسکری قیادت نے مل کر سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) اور ملک کی ترقی کے لیے کام کیا ہے
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں آیاتو یقین تھا کہ بہت جلد اس کے مثبت نتائج پوری قوم کو دیکھنے کو ملیں گے
ایس آئی ایف سی کے قیام سے قبل غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرنے سے قبل ایک کچھ اداروں سے این او سی اور اجازت نامے حاصل کرنے پڑتے تھے ،پھر ان کو صوبائی سطح پر تو کبھی وفاقی سطح پر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کے سبب ملک میں بڑی سرمایہ کاری ممکن نہیں ہو پارہی تھی۔
ایس آئی ایف سی کے قیام سے یہ مسئلہ حل ہوا ہے کیونکہ اس کونسل میں وفاقی اور صوبائی وزارتیں ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز سمیت اہم وزراء اور وزیر اعظم بھی شامل ہیں جبکہ سول حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ اس میں عسکری قیادت بھی شامل ہے۔
سول و عسکری قیادت کے ایک پیچ پر ہونے سے عالمی برادری کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان میں ایسا ادارہ موجود نہیں تھا۔کونسل نے سرمایہ کاری کے طریقہ کارکو انتہائی سہل بنادیا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر کئی ممالک اب آسانی کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ کونسل کے قیام کا بنیادی مقصد خلیج تعاون کونسل )جی سی سی کے رکن ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فرو غ دیتے ہوئے ملک کے اندر بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنااور معیشت کو بہتر بنانا تھا تاکہ وطن عزیز پاکستان میں معاشی خوشحالی لائی جاسکے۔
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان میں فروغ دینا وطن عزیز کی اقتصادی بحالی کی طرف ایک اہم قدم تھا اسے پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی کا ضامن منصوبہ کہا جا سکتا ہے ۔
پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے بامعنی غیر ملکی دورں کے ثمرات اور دورس نتائج آ ناشروع ہوگئے ہیں ,
پاکستان آئی ٹی , ٹیلی کام شعبوں میں سرمایہ کاری کا ایک اہم مقام بن چکا ہے۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کاوشوں سے بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی طرف متوجہ کرنے کے ملکی معیشت پر دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
کونسل کے قیام کے بعد سے سرمایہ کاری کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہوگئی ہیں ۔مقامی بالخصوص عالمی سرمایہ کاروں کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے
اس دوران وزیر اعظم پاکستان نے ثمرات آ نے پرمتحدہ عرب امارات کی قیا دت سے تشکر کااظہار کیا ہے
پاکستان اور ابوظبی پورٹس گروپ نے ریل، ہوائی اڈے کے انفرااسٹرکچر، میری ٹائم شپنگ اور لاجسٹکس سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے 4 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مفاہمتی یادداشتوں پر متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ تجارت ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی کی سربراہی میں آئے اعلیٰ سطح کے وفد کے دورے کے دوران دستخط کیے گئے جہاں اس وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی۔ وزیر اعظم کی موجودگی میں ابوظبی پورٹس گروپ کے ساتھ ایم او یوز کا تبادلہ کیا گیا جس میں میری ٹائم افیئرز، ایوی ایشن اور ریلوے کی وزارتیں اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو شامل تھے۔
ان معاہدوں سے دونوں فریقین کو کسٹم، ریل، ہوائی اڈے کے بنیادی ڈھانچے اور میری ٹائم شپنگ اور لاجسٹکس میں ممکنہ تعاون کو تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
ایم او یوز کے تحت پاکستان اور ابوظبی پورٹس گروپ کا مقصد ڈیجیٹل کسٹم کنٹرول کو بہتر بنانا، مال بردار ریل کے لیے وقف کردہ کوریڈور تیار کرنا، پاکستان کے بحری بیڑے اور میرین سروسز کو اپ گریڈ کرنا اور بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی سہولیات کو فروغ دینا تھا۔
ملاقات کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید اور وزیر اعظم محمد بن راشد المکتوم کا پاکستان کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا،
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مشترکہ تاریخ اور ثقافت پر مبنی دیرینہ تعلقات کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر ثانی بن احمد الزیودی نے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا،
انہوں نے پاکستان میں اے ڈی پورٹس کی موجودہ سرمایہ کاری پر اطمینان کا اظہار کیا اور جہاز رانی، بندرگاہوں کی کارکردگی میں بہتری، لاجسٹک اور کسٹم ڈیجیٹائزیشن میں شمولیت کو بڑھانے میں بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا۔
متحدہ عرب امارات کے وفد میں کاہیل گروپ کے چیئرمین شیخ احمد دلموک المکتوم شامل تھے، ابوظبی پورٹس گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر اور گروپ سی ای او کیپٹن محمد الشمیسی، پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سالم الزابی اور اے ڈی پورٹس کے سینئر حکام بھی وفد کا حصہ تھے۔
پاکستانی وفد میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر بحری امور قیصر احمد شیخ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور اعلیٰ سرکاری حکام شامل تھے۔
اس کے علاوہ ایک علیحدہ پیش رفت میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے اگلے تین سالوں میں آئی ٹی برآمدات کو 25 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچانے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک منصوبے پر روشنی ڈالی جس سے ملک کی برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
ہالینڈ میں قائم وی آن گروپ کے چیئرمین اوجی کے فبیلا کی سربراہی میں پانچ رکنی وفد کے ساتھ ایک اور ملاقات کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے دور دراز علاقوں سمیت ملک بھر میں تیز رفتار کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کے لیے ’5 جی‘ انٹرنیٹ سروسز متعارف کرانے کے حکومتی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا،
انہوں نے مزید کہا کہ فائیو جی سروس حکومت کو ڈیجیٹل پاکستان کے اپنے وژن کو پورا کرنے میں بھی مدد فراہم کرے گی۔ وی آن کے وفد نے معاشی استحکام کے حصول کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا ایک اہم مقام بن چکا ہے۔
حال ہی میں برادر ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں کے اندر سرمایہ کاری کرنے کی ہے ۔ وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے وژن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے
مجموعی طور پراس سرمایہ کاری کا حجم 50 ارب ڈالر بنتا ہے ۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اراکین اور اسٹیک ہولڈرز نے سرمایہ کاری کے لیے موزوں مختلف شعبوں کی نشان دہی بھی کر دی ہے جن پر ہنگامی بنیادوں پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔
سعودی حکومت پاکستان میں کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہے جو بلاشبہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کی کوششوں کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے
یہ اب تک کی پاکستان میں عرب ممالک کی جانب سے کی جانے والی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔
اس سے قبل چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر بھی سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والی اس سرمایہ کاری کی تصدیق کر چکے ہیں ان کے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے آرمی چیف کوپاکستان میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی تھی
جنرل عاصم منیر نے تاجروں کے ساتھ ایک ملاقات میں اس عزم کا اعادہ بھی کیا تھا کہ وہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور اس کی خاطر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت سے سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیں گے ۔
یاد رہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کے قیام کے وقت ابتدائی طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے جو ہدف مقرر کیا گیا تھا وہ صرف 5 ارب ڈالر تھا لیکن برادر اسلامی ممالک کے تعاون اور پاکستان کی سول و عسکری قیادت کی پر خلوص کاوشوں سے یہ ہدف بڑھ کر 100 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔غیر ملکی سرمایہ کار ماضی میں پاکستا ن میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں کیونکہ یہ ایک ایسی مارکیٹ ہے جہاںوہ سرمایہ کاری کے ذریعے کثیر زر مبادلہ کما سکتے ہیں ۔
اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان ان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھا کر اپنی معیشت سنوار سکتی ہے جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان کنی اورزراعت جیسے شعبوں میں مزید بہتری آنے کے امکانات ہیں۔ یہ یاد رکھنا چاہیےکہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرکاریہ کاری (ایف ڈی آئی) مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 48 فیصد بڑھ گئی، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری کی عکاسی ہوتی ہے۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعداد شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران سب سے زیادہ 52 فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری چین سے موصول ہوئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا ستمبر 2025 کے دوران ملک میں 77 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی،
گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران اس کا حجم 52 کروڑ ڈالر رہا تھا، یہ 48.2 فیصد اضافہ ہے۔ چین سے آنے والی رقم 16 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 40 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی، ستمبر میں چین سے 24 کروڑ 48 لاکھ ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری گی گئی۔ ہانگ کانگ سے 9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔
یہ بات اہم ہے کہ عرب ممالک سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے اقدامات کیے ہیں اور زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف ایس) قائم کی ہے پاکستان میں حالیہ اقدامات سے معاشی صورتحال کو سپورٹ ملے گا