اسلام آباد (ٹی این ایس) سول اور ملٹری قیادت کاپاکستان کی ترقی میں اقلیتوں کےکردار کا اعتراف

 
0
31

.(اصغر علی مبارک)
اسلام آباد (ٹی این ایس) سول اور ملٹری قیادت نےپاکستان کی ترقی میں اقلیتوں کی شراکت کا اعتراف کیاہےپاکستانی اقلیتوں کی تمام شعبوں میں نمائندگی اور ان کی شراکت پر بے پناہ فخر محسوس کرتے ہیں، اقلیتی برادری کی شمولیت ہماری عزم کو مضبوط کرتی ہے، عدلیہ، افواج، تعلیم، صحت اور تمام شعبوں میں اقلیتوں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ہماری رواداری کا یہ عنصر ہمارے قومی پرچم میں خوبصورتی سے ظاہر ہوتا ہے۔پاکستان کی تعمیر و ترقی ,خوشحالی میں اقلیتوں کا کردار اہم رہا ہےپاکستان میں بسنے والے تمام طبقات کو آئین کی رو سے برابری کے حقوق اور مذہبی آزادی حاصل ہے, ہمارا مذہب بھی اقلیتوں کو ہر لحاظ سے تحفظ اور معاشرتی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ پاکستان کے زندگی کے ہرشعبے میں مسیحی برادری اپنے حصے کی خدمات بہترین انداز میں سرانجام دے رہی ہے۔ ملک میں انتہا پسندی، پسماندگی،غربت اور ناخواندگی کو شکست دے کر قائد اعظم کے حقیقی پاکستان کی تشکیل کی جا سکتی ہے۔ قائد اعظم کے پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان انتہا پسندی نے پہنچایا قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا کہ آپ آزاد ہیں، آپ اپنے مندروں میں جانے کے لیے آزاد ہیں۔ آپ اپنی مساجد میں جانے کے لیے آزاد ہیں، اس ریاست میں کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے آزاد ہیں، آج ہر پاکستانی کے لیے بنیادی حقوق کی برابری کے عزم کی تجدید کرتے ہیں,

آرمی چیف نے پاکستان کی ثقافتی، سماجی، اقتصادی اور قومی ترقی میں اقلیتوں اور مسیحی برادری کی نمایاں شراکت کا اعتراف کیاآرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ قائد کی دور اندیش قیادت اور غیر متزلزل عزم نے پاکستان کی تعمیر کی راہ ہموار کی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سینٹ جوزف کیتھولک کیتھیڈرل چرچ میں کرسمس تقریب میں شرکت کی جہاں مسیحی برادری نے چرچ آمد پر ان کا پُرتپاک خیر مقدم کیا آرمی چیف نے ملک بھر میں مسیحی برادری کو کرسمس کی دلی مبارک باد دی اور مسیحی برادری سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ آرمی چیف نے ملکی، ثقافتی، سماجی، اقتصادی، قومی ترقی میں اقلیتوں اور مسیحی برادری کی شراکت کا اعتراف کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ مسیحی برادری قوم کے لیے فخر اور طاقت کا باعث ہیں۔ پاکستان کو قائد کے تصور کردہ پُرامن اور خوشحال ملک میں تبدیل کرنے کے لیے اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کریں، ان کے آزادی، مساوات، مذہبی رواداری کے نظریات چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قوم کی رہنمائی کرتے ہیں، تمام شہری اس کے لیے انتھک محنت کریں۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ قائد اعظم کے نظریات علاقائی سالمیت کے تحفظ سے لے کر اندرونی استحکام کو فروغ دینے کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔حکومت امتیازی سلوک کے خاتمے اور سماجی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کوشاں ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے کرسمس کے موقع مسیحی برادری کو مبارکباد پیش کی گئی ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کرسمس کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ کرسمس پر ہمیں امن، بھائی چارے اور محبت کے پیغام پر غور کرنا چاہیے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ہمدردی، مہربانی اور حکمت جیسی اقدار کی تبلیغ کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ مسیحی برادری کے ملکی ترقی کے لیے مثالی تعاون کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، حکومت پاکستان تمام مذہبی برادریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ اس بات کو یقینی بناتے رہیں گے کہ تمام مذاہب کے لوگ آزادانہ اپنے عقائد پر عمل کر سکیں۔ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ دعا ہے آنے والا سال ملک و قوم کے لیے امید، امن اور کامیابیوں سے بھرا ہو۔دوسری جانب صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں پاکستان اور دنیا بھر کی مسیحی برادری کو دلی مبارکباد پیش کی ۔صدرِمملکت نے کہا ہے کہ کرسمس محبت، سخاوت، رحم، اتحاد اور امید کی ترغیب دلاتی ہے، آئینِ پاکستان تمام شہریوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ قائداعظم نے ایسے پاکستان کا تصور دیا جہاں تمام مذاہب کے لوگ برابری کی بنیاد پر ترقی کر سکیں، قومی یکجہتی اور ترقی کے لیے تمام شہریوں کے حقوق کی پاسداری ناگزیر ہے، کرسمس پر پاکستان کی ترقی میں مسیحی برادری کے کردار کا اعتراف کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں مسیحی برادری کا کردار ہماری قوم کے متنوع پن کا ثبوت ہے، یقینی بنانا ہوگا پاکستان میں ہر شخص کا احترام کیا جائے اور ہر پاکستانی شہری خود کو محفوظ تصور کرے۔پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو مساوی حقوق اور مذہبی آزادی حاصل ہیں ۔ اقلیتیں پاکستان کی شان اور ملک کی ترقی کا اہم حصہ ہیں۔ پاکستان جتنا مسلمانوں کا ہے، اتنا ہی یہاں بسنے والی اقلیتوں کا بھی ہے۔ اسلام احترام انسانیت کا درس دیتا ہے، اور بطور اسلامی جمہوریہ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ہماری قومی ذمہ داری ہے اسلام امن ، محبت ، برداشت ، اخوت اور رواداری کی تعلیم دیتا ہے ۔ گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کومذہبی،معاشرتی، سماجی آزادی حاصل ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں مذہب، ذات اور مسلک سے بالاتر ہر شہری برا بر ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پیغام دیا کہ سندھ صوفیوں کی سر زمین ہے، یہاں اقلیتیں سب سے زیادہ محفوظ ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پیغام میں پاکستان میں آباد مذہبی اقلیتوں کی گراں قدر خدمات کو قابل تحسین قرار دیا۔ وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقلیتی نمائندوں کی مشاورت سے اقدامات کیے جارہے ہیں۔واضح رہے کہ آئین میں مذہبی آزادی اور اقلیتوں کی املاک کے تحفظ کو قانونی شکل دی گئی ہے ۔ ہمیں ان اسباب کا خاتمہ کرنا ہے جو سماجی و مذہبی استحصال کا باعث بن سکتے ہیں ملک میں اقلیتوں کو یکساں تعلیم و ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں ۔ اقلیتی برادری باہمی اتفاق اور رواداری کے فروغ کیلئے کردار ادا کرتی رہے ۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا 148 واں یوم پیدائش روایتی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیامحمد علی جناح نے 11 اگست کی تقریر میں اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں بات کی 11 اگست کی تقریر میں انھوں نے مستقبل کی نئی ریاست کی سمت طے کی اور واضح کیا کہ ریاست کا کسی کے مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہوگا ہر کسی کو مذہبی آزادی ہوگی اور ریاست نہ تو کسی مذہب کو فروغ دے گی اور نہ ہی کسی کو دبائے گی۔ ہندو ہندو نہیں رہیں گے اور مسلمان مسلمان نہیں رہیں گے۔ مذہبی اعتبار سے نہیں بلکہ سیاسی اور قومیت کے اعتبار سے۔محمد علی جناح پاکستان کے قیام کے بعد محض 13 ماہ زندہ رہے۔ ان کے دور میں وزیر قانون ہندو تھے۔ وزیر خارجہ کا تعلق بھی اقلیتی فرقے سے تھا۔ ان کی زندگی میں تو پاکستان تمام گروہوں کو شامل کرکے چلنے کی پالیسی پر گامزن رہا مسلمانوں نے ہمیشہ اقلیتوں کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی ایک مقدس امانت سمجھا اور ان کی حفاظت و نگہداشت کا حق ادا کیا۔الحمدللہ کہ وطن عزیز پاکستان میں اقلیتوں کو تمام مسلمہ شہری حقوق حاصل ہیں اور وہ ان سے بہرہ ور بھی ہیں۔ انہیں رہنے سہنے، جینے بسنے، جان مال کے تحفظ، نقل و حرکت، اپنی جائدادیں بنانے، اپنی بستیاں بسانے، خریدنے، بیچنے، پیشے اپنانے، اپنے دینی اور عام تعلیمی اور رفاہی اداروں کی تعمیر و قیام اور ملکی تعلیمی اداروں میں داخلہ، اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کے امتحانات میں شرکت و بلاروک ٹوک کامیابی، پولیس، فوج اور دیگر سرکاری و نیم سرکاری محکموں اور اِداروں میں کوٹہ اور میرٹ کی بنا پر ملازمت کی مراعات اور سہولتیں حاصل ہیں۔ اقلیتی طلبہ کو اندرون و بیرونِ ملک اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے خصوصی اقلیتی وظائف ملتے ہیں۔

اقلیتوں کو اپنے مذہبی جرائد، لٹریچر اور کتابِ مقدس کی طباعت اور سرعام تقسیم و اشاعت، فروخت اور خط و کتابت و دینی سکول چلانے تک کی کھلی چھٹی ہے۔اقلیتی عبادت گاہوں، مڑہیوں، مرگھٹوں، قبرستانوں کے لئے زمینیں مہیا کرنے اور چاردیواریوں تک کی تعمیر سرکاری خرچہ پر ہونے کی مثالیں موجود ہیں۔ اپنی عبادات، جلسے اور کانفرنسیں منعقد کرنے، سرعام مذہبی اور سیاسی جلوس نکالنے، پبلک مقامات پر نعرے مارنے اور ٹریفک روک کر چوراہوں میں تقریریں کرنے میں بھی وہ آزاد ہیں۔جداگانہ انتخابات کی بدولت اقلیتی افراد کو سرکاری کمیٹیوں اور کونسلوں میں لیا جاتا ہے۔ انہیں ووٹ دینے اور بلدیاتی اداروں، مرکزی اور صوبائی اسمبلیوں میں اپنے ووٹوں سے، اپنی پسند کے، اپنے ہم مذہب، ہم مسلک اور ہم خیال نمائندے بھیجنے کے حقوق میسر ہیں۔ انہیں صوبائی اور مرکزی وزراء ، مشیران اور پارلیمانی سیکرٹری بھی مقرر کیا جاتا ہے۔
قومی اسمبلی کے اقلیتی ممبران کو باقاعدہ ‘حج کوٹہ’ ملتا ہے جس سے عیسائی کرسمس منانے ‘روم’ جاتے ہیں۔ پاکستان میں اقلیتیں واقعی مقدس امانت ہیں۔ دنیا بھر میں کہیں بھی اقلیتوں کو وہ حقوق ومراعات اور آزادیاں میسر نہیں ہیں جو انہیں پاکستان میں دی گئی ہیں۔ بانیِ پاکستان کے سوانح نگار ہیکٹر بولائتھو نے اپنی کتاب جناح: پاکستان کا خالق’ میں لکھا ہے کہ ’قائد اعظم کا وہ خطبہ جو انھوں نے 11 اگست 1947 کو مجلس آئین ساز کے صدر کی حیثیت سے پڑھا، اس کے ذریعے انھوں نے یہ اعلان کیا تھاکہ پاکستان کے سب شہریوں کو برابر کے حقوق حاصل ہوں گے اور اس معاملے میں مذہب و ملت کا کوئی امتیاز روانہ رکھا جائے گا۔’قائداعظم نے یہ تقریر انگریزی زبان میں کی تھی،بانی پاکستان کی یہ تقریر ان کی تقاریر کے سبھی مجموعوں میں موجود ہے جن میں سرکاری طور پر شائع کردہ مجموعہ قائد اعظم محمد علی جناح: تقاریر اور بیانات اور ’جناح پیپرز‘ کے نام سرفہرست ہیں۔قائدِاعظم کے وژن کے مطابق ملک میں برداشت ، رواداری اور بھائی چارے کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں ۔آئین کے آرٹیکل 51 کے مطابق اس وقت قومی اسمبلی میں اقلیتوں کے لیے 10 اور آرٹیکل 106 کے تحت صوبوں میں 24 سیٹیں مختص ہیں جن میں سندھ میں 9، پنجاب میں 8، بلوچستان میں 3، خیبر پختونخوا میں 4 جبکہ سینیٹ میں 4 سیٹیں مختص ہیں۔