(اسغر علی مبارک)
اسلام آباد (ٹی این ایس) دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس (کایا ) سمٹ پاکستان میں دولت مشترکہ ممالک کا مستقبل نوجوان قرا ردیا گیاہے ،پاکستان نئی دولت مشترکہ کا بانی رکن ہے اور یہ دولت مشترکہ کیلئے انتہائی اہم ملک ہے۔ اس وقت دولت مشترکہ 56 ممالک پر مشتمل ہے، اس کی اقدار کے سبب بہت سے ممالک اس کا حصہ بنے ہیں۔پاکستان دولت مشترکہ کے یوتھ ایجنڈے کی قیادت بھی کر رہا ہے۔ یوتھ منسٹر میٹنگ کی صدارت بھی پاکستان کے پاس ہے۔ جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں شروع ہونے والا پلیٹ فارم نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے اور عالمی تبدیلی کے اقدامات کرنے کا ایک حیرت انگیز موقع فراہم کررہا ہے۔ دولت مشترکہ ممالک کے نوجوان رہنماؤں کو آب و ہوا کی تبدیلی ، ڈیجیٹل ترقی اور دیگر بڑے چیلنجوں کے بارے میں اپنے خیالات پیش کرنے کا موقع مل رہا ہے ۔ نوجوان رہنما ، پالیسی ساز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز پورے خطے سے شرکت کررہے ہیں ,۔کایا یوتھ سمٹ اسلام آباد میں جہاںنوجوان رہنما نہ صرف اپنے خیالات کا اظہار کرکررہے ہیں بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر ترقی کے لئے جاری اقدامات سے بھی فائدہ اٹھائیں گے۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کا کہنا ہے کہ دولت مشترکہ ممالک کا مستقبل نوجوانوں پر منحصر ہے، دولت مشترکہ کے رکن ممالک کی 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے۔ اسلام آباد میں دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دولت مشترکہ ایشیا یوتھ الائنس سمٹ کی میزبانی پر خوشی ہے، حکومت اور عوام کی طرف سے شرکا کو خوش آمدید کہتا ہوں، پاکستان بانی رکن ہونے کی حیثیت سے دولت مشترکہ اور اس کے اداروں کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے، دولت مشترکہ رکن ممالک کے درمیان بہترین شراکت داری کا پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ کے رکن ممالک کی 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، دولت مشترکہ ممالک کا مستقبل نوجوانوں پر منحصر ہے، ہمیں نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے، نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی اور فنی تعلیم سے آراستہ کرنا ہے، نوجوان پرامن اور خوشحال مستقبل کی ضمانت ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا 70 فیصد 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہم پوری طرح سے اس صلاحیت کا ادراک رکھتے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ یہ ایسا چیلنج ہے جسے باآسانی عظیم مواقع میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ نوجوان صرف مستقبل کے رہنما ہی نہیں بلکہ وہ آج تبدیلی لانے والے بھی ہیں، یہ اہم ہے کہ ہم انہیں ایسے پلیٹ فارم، مواقع اور صلاحیتیں مہیا کریں کہ وہ قوم کی تعمیر اور فیصلہ سازی میں اپنا حصہ ڈال سکیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے آئیڈیاز اور توانائی ہمارے لیے مشعل راہ بن سکیں۔ قوموں کی تعمیر میں نوجوان کے کردار کو کسی صورت انکار نہیں کیا جاسکتا، یہی وجہ ہے کہ میں نے ہمیشہ نوجوانوں کے تعمیری استعمال کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے، اپنی 40 سالہ سیاسی زندگی میں اس مقصد کے حصول کے لیے میں نے ہمیشہ سنجیدہ کوششیں کی ہیں اور قوم کی تعمیر کے اپنے مشن اور غیرمتزلزل عزم کی تکمیل کے لیے نوجوان اور تعمیری ہاتھوں کا استعمال کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت انقلابی اقدامات کے ذریعے نوجوان کو باصلاحیت بنانے کے اقدامات کر رہی ہیں، 2011 سے جاری ہمارا فلیگ شپ یوتھ پروگرام ناصرف پنجاب بلکہ ملک بھر میں لاکھوں نوجوان بچوں اور بچیوں کو بااختیار بناچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے بطور خادم پنجاب اور اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے لاکھوں نوجوانوں کو اپنے خاندانوں پر بوجھ بننے کے بجائے انہیں کفیل بنایا ہے، اس موقع پر وزیراعظم نے پنجاب انڈوومنٹ فنڈ اور دانش اسکولوں کی مثال بھی دی۔ یوتھ پروگرام کے تحت ہم نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 6 لاکھ نوجوانوں کو لیپ ٹاپ مہیا کیے ہیں، جو کہ غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے مگر ذہنی طور پر وہ بہت اسمارٹ تھے اور یہ لیپ ٹاپ کورونا کے دوران یہ تعلیم کے حصول کا اہم ذریعہ بنے، یہ لیپ ٹاپ ان کی سخت محنتوں کے ذریعے روزگار کا ذریعہ بنے۔
یہ یاد رکھیں کہ05 مئی ، 2023 کو برطانیہ میں ایک تاریخی تقریب منعقد ہوئی تھی ہزمیجسٹی بادشاہ سلامت چارلس سوئم اور ملکہ عالیہ کمیلا کی تاجپوشی میں دو ہزار معزز مہمان شریک ہوئے بادشاہ کی تاجپوشی تقریب میں دولتِ مشترکہ کی بھرپور نمائندگی ہوئی تھی ۔ دولت مشترکہ کے رہنماؤں میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف بھی شامل تھے بادشاہ چارلس نے برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ پر مشتمل یونائیٹڈ کنگڈم کا تخت باضابطہ طورپر سنبھالا۔ بادشاہ چارلس 2018 میں دولت مشترکہ کے رہنماؤں کے ایک متفقہ معاہدے کے تحت، ستمبر 2022 ءمیں آنجہانی ملکہ کی وفات کے بعد دولتِ مشترکہ کی سربراہی کی ذمہ داری سنبھال چکے تھے کنگ چارلس اپنی والدہ محترمہ کی طرح، دولت مشترکہ اور اس کی اقدار کے فروغ کیلئے پرعزم ہیں۔۔ یہ تاجپوشی 56 قوموں کے اتحاد پر مشتمل تنظیم کیلئےعلامتی اہمیت کی حامل ہے۔ دولت مشترکہ ڈھائی ارب افراد کیلئے کس طرح فائدہ مند ثابت اور خاص طور پر بادشاہ کے دل کے قریب پاکستان کو دولتِ مشترکہ کیا پیشکش کرتی ہے۔جیسا کہ خود کنگ چارلس مانتے ہیں۔ ایک اصولی فائدہ جو دولتِ مشترکہ اپنے اراکین کیلئے پیش کرتی ہے وہ اس تنظیم کا بے نقص حجم ہے: ’’ہم دنیا کی ایک تہائی آبادی ،جس میں تیس سال سے کم عمر کے ڈیڑھ ارب افراد شامل ہیں، کی فہم و فراست اور تخیل سے نوازے گئے ہیں۔ ہماری مشترکہ انسانیت، فکر، ثقافت، روایت اور تجربے کے ایک بے پناہ قیمتی خزانے سے مالا مال ہے۔ ہم خود کو درکار بہت سے حل ایک دوسرے کے تجربات سے تلاش کرلیں گے ۔’’یہی وہ ’’حجم‘‘ ہے جو دولتِ مشترکہ کو دنیا کو درپیش سب سے زیادہ اہم آزمائشوں کا سامنا کرنے کی ہمت دیتا ہے، جن کے لئے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی دولتِ مشترکہ کے رکن ممالک کو دستیاب بے پناہ عالمی اقتصادی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے قابل بنا تا ہے۔ اسکی وجہ سے دولتِ مشترکہ کے رہنما سرمایہ کاری کو وسعت دینے اور دولتِ مشترکہ کے مابین تجارت کو 2030 تک 2ٹریلین امریکی ڈالر تک بڑھانے کے ہدف کیلئےدوبارہ عزم کر رہے ہیں۔ برطانیہ دولتِ مشترکہ کے مابین تجارتی سرگرمیوں کیلئے ایک ثابت قدم وکیل رہا ہے۔ ہم دولتِ مشترکہ کے ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کی شراکت داری کو مزید وسعت دینے، تجارت کی راہ میں حائل غیر ضروری رکاوٹوں کو دور کرنے اور ‘کامن ویلتھ ایڈوانٹیج کی صلاحیت حاصل کرنے کیلئےاور بھی آگے جانا چاہتے ہیں۔ یہ سب کچھ پاکستان کی طویل المدت اقتصادی ترقی کیلئے فائدہ مند ہے۔ دولتِ مشترکہ کی رکنیت کا ایک اور اہم فائدہ بین الاقوامی مہارت ، خاص طورپر نوجوانوں کی ترقی اور تعلیم جیسے شعبوں تک رسائی ہے ۔ عالمی آبادیاتی تبدیلیاں بہت سے ترقی پذیر ممالک کیلئے ایک اہم مسئلہ ہیں۔ پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ‘نوجوان ملک ہے جس کی 63 فیصد آبادی 15 سے 33 سال عمر تک کے افراد پر مشتمل ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو ہماری بدلتی ہوئی معیشتوں کے مطابق ہنر مند بنانا ایک عالمی ہدف ہے۔ ‘ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ فراہم کرنے اور استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کیلئے مطلوبہ مہارت کیلئے اپنی نوجوان آبادی کو تیار کرنا پاکستان اور دولتِ مشترکہ کے دیگر ترقی پذیر ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ان مشترکہ مسائل کا حل دولتِ مشترکہ فراہم کر رہی ہے۔ سال2023 کو ‘نوجوانوں کا سال قرار دیا گیا ۔ یہ مہم پائیدار اور جامع ترقی کیلئےنوجوانوں کی زیرقیادت کارروائی کیلئے وقف کی گئی ۔ یہ مہم اسکول کے نصاب کو مضبوط بنانے اور اساتذہ کی تربیت کیلئے تکنیکی مدد فراہم کرے گی۔ دولتِ مشترکہ کے نوجوانوں کو عالمی نیٹ ورکس اور ترقی کے مواقع تک رسائی فراہم کرنے اور اسکالر شپ کے ایک وسیع انتخاب فراہم کرنے کیلئے دولتِ مشترکہ کے یوتھ پروگرام کی طرف سے پیش کردہ مواقع لینے کیلئے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ایک مقصد ہے۔ پاکستان کیلئے دولتِ مشترکہ کے تعلیمی تعاون کا آغاز پہلے ہی متاثر کن رہا ہے 1341پاکستانیوں کو کامن ویلتھ اسکالرشپ2023 سے نوازا جا چکا ہے۔ صرف اس سال پاکستان سے 114طلباء وظائف پر برطانیہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اس پیشکش میں اس سال کوئینز کامن ویلتھ ٹرسٹ پاکستان چیپٹر کے آغاز کے ساتھ ہی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جہاں نوجوان کاروباریوں کی مدد کیلئے زراعت و خوراک، تعلیم اور روزگار، ماحولیات، صحت اور اجتماعیت کے شعبوں میں مالی تعاون، عملی ضروریات اور نیٹ ورک فراہم کیا جاتا ہے۔دولتِ مشترکہ کے فوائد کی مثال سمندر میں تیرتی ہوئی ایک برفانی چٹان کی طرح ہےجس کا صرف دس فیصد حصہ ہمارے سامنے ہے۔ استحکام سے لے کر تجارت تک، نوجوانوں کی ترقی ، جدید دولتِ مشترکہ ہمارے ممالک کے مستقبل کو بہتر بنانے کیلئےہے یاد رکھیں کہ یہ تنظیم 1926ء میں اس وقت قائم ہوئی جب سلطنت برطانیہ کا زوال شروع ہوا دولت مشترکہ 53 ممالک پر مشتمل تنظیم ہے۔ اس میں زیادہ تر وہی ممالک شامل ہیں جو ماضی میں سلطنت برطانیہ کی نوآبادی رہے۔ دولت مشترکہ کے معاملات کو ممبر ممالک کی مشاورت سے چلایا جاتا ہے۔ دولت مشترکہ کی بنیادیں اس وقت پڑیں جب بیسیوں صدی کے آغاز کے بعد برطانوی سامراج کا سورج غروب ہونے لگا اور نوآبادیاں آزاد ہونے لگیں۔ موجودہ دولت مشترکہ کی بنیاد 1949ء کی لندن ڈیکلئریشن ہے جس میں تمام ممبر ممالک کو مساوی اور آزاد تصور کیا گیا ہے
دولت مشترکہ کے ممالک کا رقبہ دنیا کی خشکی کا 20 فیصد ہے اور یہ ممالک چھ براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان کی آبادی دنیا کی آبادی کا تقریباًایک تہائی ہے۔ لندن ڈیکلئریشن کے مطابق ملکہ الزبتھ دولت مشترکہ کی سربراہ ہیں۔ 16 ممبر ممالک بادشاہ چارلس کو اپنا بادشاہ تسلیم کرتے ہیں۔دولت مشترکہ تنظیم میں یہ عہدہ علامتی ہے۔ فیصلہ ساز ادارہ دولت مشترکہ کے ممبر ممالک کے سربراہان کی میٹنگ ہے۔ بھارت کے بعد آبادی کے لحاظ سے دولت مشترکہ کا سب سے بڑا ملک پاکستان ہے۔ دولت مشترکہ کی رکنیت رضاکارانہ ہے اور اسے کسی بھی وقت چھوڑا جا سکتا ہے۔ 30 جنوری 1972ء کو پاکستا ن نے بنگلہ دیش کو تسلیم کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے اس کی رکنیت ترک کر دی تھی۔ دو اگست 1989ء کو پاکستان دوبارہ اس کا ممبر بنا یاد رکھیں کہ دولت مشترکہ سربراہ اجلاس میں سربراہان مملکت نے تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق کیا تھا جس سے2030ء تک دولت مشترکہ ممالک کی باہمی تجارت کو 2 کھرب ڈالر تک بڑھایا جاناہے۔ اعلامیہ میں سائبر کرائم کے خلاف دولت مشترکہ بلیو چارٹر اوشیئن ایکشن پر عملدرآمد بھی اجلاس میں کیے گئے اہم فیصلوں میں سے ایک ہے، اسی طرح باہمی رابطوں اور سرمایہ کاری کے فروغ اور دولت مشترکہ کے انتخابات میں مبصرین کے لیے گائیڈ لائنز پر کیا جانے والا اتفاق بھی بنیادی اہمیت کا حامل تھا۔
دولت مشترکہ میں یورپ’ ایشیا اور افریقہ کے 53ممالک شامل ہیں جو دنیا کی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہیں۔ بڑے ممالک میں برطانیہ’ کینیڈا’ آسٹریلیا’ نیوزی لینڈ کے علاوہ ترقی پذیر ممالک پاکستان’ بھارت اور بنگلہ دیش بھی اس تنظیم کا حصہ ہیں۔ دولت مشترکہ میں آبادی کے لحاظ سے بھارت کے بعد پاکستان کا نمبر آتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں بڑی طاقتوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تجارت کو فروغ دینے اور معاشی فوائد سمیٹنے کے لیے دوڑ لگی ہوئی ہے’ اس حقیقت کا سب کو ادراک ہو چکا ہے کہ معاشی میدان میں ترقی کے بغیر کوئی بھی ملک دنیا میں اہم مقام حاصل نہیں کر سکتا اور عالمی سطح پر ہونے والے فیصلوں میں بھی اس کا کوئی کردار تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی طاقتوں نے معاشی میدان میں اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا اور آج ٹیکنالوجی کے کاروبار سے وہ سالانہ کھربوں ڈالر کما رہے ہیں۔ یورپی ممالک نے تجارت کے فروغ کے لیے باہمی رنجشوں اور اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا اور باہمی آمدورفت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے موثر قوانین تشکیل دئیے۔ انھوں نے دوسرے ممالک تک اپنے تجارتی مال کی باآسانی رسائی کے لیے یورپی یونین’ دولت مشترکہ سمیت مختلف ناموں سے تنظیمیں تشکیل دیں، سائنس و ٹیکنالوجی اور معاشی میدان میں اپنی برتری برقرار رکھنے کے لیے مختلف مقاصد اور اہداف کا تعین کیا اور ان کے حصول کے لیے دن رات ایک کر دیا۔ اب برطانیہ کے وزیراعظم ے دولت مشترکہ ممالک کی باہمی تجارت کو 2کھرب ڈالر تک بڑھانے کا اعلان بھی حقیقت میں یورپی ممالک کی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ دولت مشترکہ کی باہمی تجارت میں چین اور بھارت بڑی تیزی سے اپنا مقام بنا رہے ہیں’ کھربوں ڈالر کی اس تجارت میں پاکستان کا کیا مقام اور کتنا حصہ ہے، یہ حقیقت انتہائی افسوسناک ہے کہ پاکستان اپنی پالیسیوں کے باعث عالمی منڈی میں کوئی اہم مقام حاصل نہیں کر سکا اور آج صورت حال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ درآمدات اور برآمدات کے میدان میں اسے بڑے پیمانے پر تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔ اب پاکستان نے اپنی تجارت بڑھانے کا فیصلہ کر کے مثبت قدم اٹھایا ہے۔ دوسری جانب معاشی بحران نئے چیلنجز لے کر آ یا ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ”اُڑان پاکستان” امید کی ایک کرن وزیراعظم شہباز شریف کی زیر نگرانی ایک پانچ سال کا پروگرام ہے جو قوم کے سامنے پیش کیا ہے جس سے یہ امید ھے کہ پاکستان دولت مشترکہ ممالک کی باہمی تجارت میں زیادہ سے زیادہ معاشی فوائد سمیٹ سکے گا۔