اسلام آباد (ٹی این ایس) پاکستان اور ترکیہ کادوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کا عزم

 
0
104

(اصغر علی مبارک)

اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ کے سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کو پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کیلئے ہر قسم کی معاونت اور سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کی گہری دوستی اور باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور دوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کے لئے پرعزم ہیں جبکہ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، طے پانے والے معاہدوں اور ایم او یوز سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا ، اقتصادی راہداری منصوبہ تجارت کیلئے اہم ہے، پاکستان اور ترکیہ مل کر خطے میں امن و ترقی کیلئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان شہبازشریف اور صدر جمہوریہ ترکیہ رجب طیب ایردوان کے درمیان جمعرات کی صبح وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنمائوں نے پاک ترک دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان تعلقات کو باہمی طور پر فائدہ مند سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جبکہ دونوں رہنمائوں نے ترکیہ-پاکستان ہائی لیول سٹریٹجک کوآپریشن کونسل (ایچ ایل ایس سی سی )کے ساتویں اجلاس کی مشترکہ صدارت بھی کی۔ رجب طیب ایردوان جو گزشتہ شب سرکاری دورے پر پہنچے تھے، انکا وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پر وزیراعظم نے پرتپاک استقبال کیا۔ ترکیہ کے صدر نے اپنے اعزاز میں پیش کئے جانے والے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا، پی اے ایف کے لڑاکا طیاروں کا فلائی پاسٹ دیکھا اور وزیراعظم ہاؤس کے احاطے میں ایک پودا لگایا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں کے درمیان دوطرفہ ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے مختلف دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں نے پاک ترک دوطرفہ تعلقات کے مثبت انداز پر اطمینان کا اظہار کیا اور ان تعلقات کو باہمی طور پر فائدہ مند اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ بعد ازاں ترکیہ-پاکستان ہائی لیول سٹریٹجک کوآپریشن کونسل (ایچ ایل ایس سی سی )کا ساتواں اجلاس ہوا جس کی مشترکہ صدارت دونوں رہنماؤں نے کی۔ ایچ ایل ایس سی سی میں دونوں اطراف کے متعلقہ وزراء نے تعاون کے مختلف شعبوں کا احاطہ کرنے والی 9مشترکہ قائمہ کمیٹیوں کی پیشرفت کی رپورٹیں پیش کیں۔ صحت اور آئی ٹی کی دو نئی مشترکہ قائمہ کمیٹیوں نے بھی اپنی رپورٹیں پیش کیں۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے پاکستانی اور ترک رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اعلیٰ سطحی سٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے درمیان ہونے والی ملاقات میں شرکت کی۔وزیراعظم نے دونوں برادر ممالک کے درمیان نتیجہ خیز اقدامات، بہتر کاروباری معاملات اور دوطرفہ سرمایہ کاری کو آسان بنانے کے ذریعے دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ترک کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کے معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے منظر نامہ کی بے پناہ صلاحیت سے فائدہ اٹھائیں اور زراعت، نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، توانائی اور کان کنی سمیت دیگر شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون کے لئے کام کریں۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر کے تنازعہ پر صدر ایردوان کے مضبوط، مستقل اور اصولی موقف پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ترکیہ کے قومی مفاد کے بنیادی مسائل پر ترکیہ کے لئے پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس دوران مشرق وسطیٰ کی حالیہ پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا جس میں انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے دو ریاستی حل کے لئے پاکستان کے مطالبہ کا اعادہ کیا جس میں اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت بنانے کے ساتھ ایک آزاد اور خودمختار ریاست فلسطین کے قیام کا تصور پیش کیا گیا ہے۔

مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعاون کے مختلف شعبوں میں 24 مفاہمت کی یادداشتوں، پروٹوکولز اور معاہدوں کے تبادلے کا بھی مشاہدہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے ترک صدر کے اعزاز میں اسلام آباد میں ایک مرکزی انٹرچینج کے نام کی تختی کی نقاب کشائی بھی کی۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ صدر ایردوان کا تاریخی دورہ اور ایچ ایل ایس سی سی کے ساتویں اجلاس کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید تقویت فراہم کرے گا۔ پاکستان ترکیہ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے دو طرفہ دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا ہے جو کئی وجوہات کی بنا ء پر منفرد حیثیت کے حامل ہیں ،پاکستان اور ترکیہ برادر دوست ملک ہیں اور تقسیم ہند سے بھی پہلے بھائی چارہ کی تاریخ رکھتے ہیں جب ہندوستان کے مسلمانوں نے ترکیہ کی جنگ آزادی کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان کی دانشمندانہ قیادت میں ترکیہ کی فعال معیشت جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہے اور یورپی معیارات پر پوری اترتی ہے ، صدر رجب طیب ایردوان امت مسلمہ کی آواز ہیں، انہوں نے ہمیشہ غزہ، فلسطین اور کشمیر کے معصوم اور مظلوم مسلمانوں کے لئے آواز اٹھائی ہے، پاکستان بھی ہمیشہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کی آزادی کے لئےان کی آواز کے ساتھ آواز ملا کر کھڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری بلند ترین سطح پر تھی ،ہم دوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کے لئے پرعزم ہیں، آج ہم نے مختلف مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کئے ہیں ،سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ان معاہدوں کو قابل عمل بنانا ہے ۔ وزیراعظم نے کاروباری (بی ٹو بی )اور حکومتی سطحوں (جی ٹو جی )پر اس حوالے سے ہر قسم کی کوششوں کی حمایت کی ۔ انہوں نے ترکیہ کے سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں سرمایہ کاری ، درآمدات اور برآمدات پر انہیں ہر قسم کی معاونت اور سہولت فراہم کی جائے گی،ماضی میں تاجروں اور سرمایہ کاروں کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اب ایسا نہیں ہوگا ،ترکیہ کے تاجروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہے جس سے دونوں ملکوں نے فائدہ اٹھایا ،پاکستان ان کا دوسرا گھر ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں صدر طیب ایردوان کی قیادت اور صلاحیتوں پر فخر ہے ،ہم پاکستان اور ترکیہ کی دوستی اور باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ انہیں اپنے دوست وزیراعظم شہباز شریف سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے، اس تقریب سے پاکستانی اور ترکیہ کے تاجروں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ،گزشتہ سال میں دونوں ممالک میں تجارت کے حجم میں 30 فیصد اضافہ ہواہے تاہم پانچ ارب ڈالر کے تجارتی حجم کے ہدف کے حصول کے لئے اپنی تمام تجارتی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے سے اس ہدف کے حصول میں مدد ملے گی،اس سے پائیدار تجارتی توازن کے حصول میں بھی معاونت ملے گی۔ صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہمیں مشترکہ ریل ٹرانسپورٹیشن بالخصوص اسلام آبادتہران استنبول فریٹ ٹرین لائن کو فعال بنانا چاہئے ، یہ پورے خطے کے مفاد میں ہے ،اس سے متعدد منصوبوں پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ تجارت کے لئے اہم ہے ،مستقبل میں بہترین حکمت عملی سے آگے بڑھا جا سکتا ہے ،پاکستانی عوام نے ہمیشہ مشکل گھڑی میں ترکیہ کا ساتھ دیا ہے ،دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا ،دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔ غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں بے پناہ ظلم ڈھایا ہے، اس جنگ کے دوران ہزاروں فلسطینی شہید ہوئے ، جنگ بندی کے بعد غزہ میں صورتحال میں بہتری آئی اور غزہ کے شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،ان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں ۔ پاکستان اور ترکیہ مل کر خطے میں امن سمیت دیگر مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، ہم نے آج جن معاہدوں اور دستاویزات پر دستخط کئے ہیں اس سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے بہتر مستقبل کے لئے سخت محنت کرنا ہوگی ،تاجر برادری کو بہتر مواقع کی فراہمی یقینی بنانا ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ شاندار استقبال اور مہمان نوازی پر پاکستانی بہن بھائیوں کے مشکور ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترکیہ کے صدر کے ساتھ مختلف شعبوں میں روابط کو فروغ دینے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے، معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر عملدرآمد کیلئے ایک ٹیم کے طور پر کام کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری کو فروغ مل رہا ہے، برادرانہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہوں گے، دہشت گردی پاکستان اور ترکیہ کیلئے مشترکہ مسئلہ ہے، ہم اس لعنت کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں، توقع کرتے ہیں کہ افغانستان دہشت گردی پھیلانے کی بجائے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کرے گا جبکہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں ، ترکیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتا رہے گا ، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف معاہدوں اور پروٹوکولز اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطوں کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ملاقات اور اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک تعاون کونسل کے اجلاس میں تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، زراعت، تعلیم، توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچہ سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ کے صدررجب طیب اردوان کو پاکستان آمد پر پر خوش آمدید کہتا ہوں ،دونوں ممالک کیلئے آپ کا دورہ بہت مفید ثابت ہو گا ، آپ پانچ سال کے بعد پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں ، پاکستان کے عوام آج بہت خوش ہیں ،ترکیہ کے عوام کے سا تھ پاکستان کے عوام کے گہرے تعلقات ہیں اور یہ صدیوں پرانے ہمارے روابط وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں ، دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو فروغ مل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں آزادی کی تحریک کے دوران برصغیر کے عوام نے ان کی بھرپور حمایت کی ۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے زلزلہ ، سیلاب سمیت ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ، 2010 میں جب پنجاب میں بڑے پیمانے پر سیلاب آیا تو ترکیہ کی حکومت نے آپ کی قیادت میں پاکستان کے عوام کی بھرپور مدد کی ،اس سے ہمارے برادرانہ تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے،ترکیہ کی خاتون اول اور آپ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا،سکول، ہسپتال اور گھر تعمیرکرائے ، فراخدلی سے امداد کرکے پاکستان کے عوام کے دل جیت لئے، مولانا جلال الدین رومی کے کلمات ہمیں یاد ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ ہمدردی اور فضل ،سورج جبکہ سخاوت اور دوسروں کی امداد کرنا دریا کی مثل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہوں گے، آپ کے دورہ سے ہمارے برادرانہ تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوان اسلامی دنیا کے انتہائی قابل احترام رہنما ہیں، اپنے وژن اور قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے نہ صرف ترکیہ کو بدل کر رکھ دیا بلکہ ترکیہ کا شمار اب دنیا کے اہم ممالک میں ہوتا ہے۔ ترکیہ نے غزہ، فلسطین اور کشمیر کے مظلوم عوام کیلئے بھرپور اور واضح موقف اختیار کیا ہے جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان پائیدار شراکت داری کو فروغ مل رہا ہے ، ترکیہ نے ہمیشہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کیلئے واضح موقف اختیار کیا ہے، اسی طرح پاکستان شمالی قبرض کے معاملے پر ترکیہ کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے عوام اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو جس طرح آپ نے سراہا ہے اس پر آپ کے شکر گزار ہیں ،دہشت گردی پاکستان اور ترکیہ کیلئے مشترکہ مسئلہ ہے، ہم اس لعنت کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے ، ہم توقع کرتے ہیں کہ افغانستان دہشت گردی پھیلانے کی بجائے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ کے صدر کے ساتھ ہم نے تجارت، سرمایہ کاری، سٹرٹیجک تعاون، دفاعی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں روابط کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا، دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کئے گئے ہیں جن میں خصوصی اقتصادی زونز کا قیام بھی شامل ہے جو ترکیہ کی کمپنیاں بنائیں گی، ہم ان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر عملدرآمد کیلئے ایک ٹیم کے طور پر کام کریں گے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان کو ہم اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور ہمارے درمیان دوستی کا مضبوط رشتہ قائم ہے،آزادی کی جنگ کے دوران برصغیر کے عوام نے ہماری بھرپور حمایت کی، قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال ہمارے بھی ہیرو ہیں ،پاکستان ا ٓکر دلی خوشی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی سٹریٹجک کونسل 2009 میں قائم کی گئی تھی ،یہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط بنانے کا ایک اہم فورم ہے،کونسل کے ساتویں اجلاس میں ہم نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے،تجارت ،آبی وسائل ، دفاع ،تعلیم ،توانائی ،ثقافت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے 24 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ہیں، ہم نے نہ صرف دو طرفہ بلکہ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے، صدر آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات میں بھی دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے سے متعلق امور پر تبادل خیال ہوا ۔ دونوں ممالک کے درمیان بزنس فورم کا بھی انعقاد ہوا ہے جس میں کاروباری شخصیات شامل ہوں گے ،ہم اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے لئے بھی تباد خیال کیا ہے، اس کے علاوہ ملٹری ڈائیلاگ اور دفاعی صنعت کے شعبے میں تعاون بڑھائیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی عکاسی اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ دونوں ممالک نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ پاکستان کے عوام کی طرف سے ترکیہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کو بھول نہیں سکتے ،ہم دہشت گردی اور علاقائی خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہیں اور ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں، دہشت گردی کے واقعات میں جام شہادت نوش کرنے والے بہادر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور پاکستانی عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی اور اور شہداء کے بلندی درجات کے لئے دعا گو ہیں۔ پاکستان کی طرف سے ترکیہ میں دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ میں حمایت کو سراہتے ہیں۔فتح تنظیم کو دہشت گرد قرار دینا اور اس کے سکولوں کو ترک معارف فاؤنڈیشن کے حوالے کرنا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے مشترکہ عزم کا عکاس ہے،ترکیہ کی معارف فائونڈیشن کے سکولوں کا پاکستان کے تعلیمی شعبہ میں اہم کردار ہو گا، ہم سکالرشپ کے پروگراموں کے ذریعے آنے والی نسلوں کے لئے بھی دوستی کے رشتے کو مضبوط بناتے رہیں گے۔ترک صدر نے کہا کہ ترک ریاست اور قوم ماضی کی طرح کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے ،ترکیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتا رہے گا ، پاکستان کی طرف سے ترک قبرس کے معاملہ پر حمایت ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتی ہے ۔ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا غیر متزلزل موقف بہت اہم ہے ،ہم نے پاکستان کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ ،او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر فلسطینیوں کے جائز حق کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں،ایسے وقت میں جب غزہ کے بہنوں اور بھائیوں سے متعلق نئے منصوبے پیش کئے جا رہے ہیں ، باہمی تعاون کو مضبوط بنانا ضروری ہے، ہم ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو اور یہ 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ،صدر آصف علی زرداری اور پاکستانی حکام اور پاکستان کے برادر عوام کی طرف سے میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتیں دونوں ممالک اور علاقے کے لئے مفید ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں تیار کی جانے والی الیکٹرک کار وہ جلد بھائی شہباز شریف کو پیش کریں گے ،یہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مضبوط دوستی کی علامت ثابت ہو گی اور یہ الیکٹرک کار صدر آصف علی زرداری کے لئے بھی مفید ثابت ہوگی۔وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی سٹریٹجک تعاون کونسل کے 7 ویں اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں باہمی دلچسپی اور تعاون کے تمام شعبوں بشمول تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، ٹیکنالوجی، تعلیم، میڈیا، دفاع، صحت، سائنس اور ٹیکنالوجی پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اہم فیصلوں پر اتفاق کیا گیا جس سے دونوں برادر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون مزید اضافہ ہو گا