تاشقند (ٹی این ایس) ازبکستان کا 2025 کا ریاستی پروگرام: عوامی و عالمی مشاورت کی روشنی میں ترتیب دیا گیا منصوبہ

 
0
100

تحریر: ریحان خان

تاشقند، منگل، 18 فروری 2025 (ٹی این ایس): ازبکستان کے 2025 کے ریاستی پروگرام کا مسودہ ایک اجتماعی منصوبہ کے طور پر سامنے آیا ہے، جو عوامی اور ماہرین کی وسیع مشاورت کے ذریعے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد شفافیت اور شمولیت کو فروغ دینا ہے، جیسا کہ ڈیولپمنٹ اسٹریٹجی سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایلدر تُلیاکوف نے بیان کیا۔

تُلیاکوف نے اس امر پر زور دیا کہ یہ پروگرام محض حکومت کی کاوش نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں، سیاسی جماعتوں، مزدور یونینز، نوجوانوں کے گروپوں اور مقامی کمیونٹیز کی مشاورت سے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کھلے مکالمے کو میڈیا میں نمایاں کوریج دی گئی، جس کے باعث عوام کو ہر مرحلے پر شمولیت کا موقع ملا اور وہ ملک کے مستقبل میں بامعنی کردار ادا کرسکے۔

عوامی آگاہی مہمات نے اس مشاورتی عمل میں کلیدی کردار ادا کیا، جس کے تحت شہریوں اور ماہرین کی طرف سے تقریباً 100 تصوری خاکے اور 1,000 سے زائد ادارتی تجاویز اس حتمی دستاویز میں شامل کی گئیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ مشاورت صرف ازبکستان کی حدود تک محدود نہیں رہی بلکہ بین الاقوامی برادری اور بیرون ملک مقیم ازبک شہریوں سے بھی آراء لی گئیں، جس سے یہ پروگرام مزید جامع اور شمولیتی بن گیا۔

ریاستی پروگرام کا بنیادی مقصد معیارِ زندگی کو بہتر بنانا، ماحولیاتی پائیداری کو یقینی بنانا اور معیشت کو سبز ترقی کی جانب منتقل کرنا ہے۔ اس ضمن میں مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں شہری اور رہائشی علاقوں میں سبزہ زاروں میں اضافہ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی بہتری، پیدل چلنے اور سائیکلنگ کے لیے خصوصی ٹریکس کی تعمیر، اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے اور گندے پانی کی ری سائیکلنگ جیسے جدید آبی تحفظ کے طریقے شامل ہیں۔

قابلِ تجدید توانائی کے اہداف کے حصول کے لیے، ازبکستان 74,172 تنصیبات پر شمسی پینلز نصب کرے گا، جس سے اضافی 785 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔ اسی طرح، ملک 225 میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے حامل مائیکرو ہائیڈرو پاور پلانٹس بھی تعمیر کرے گا تاکہ قابل تجدید توانائی کا حصہ 40 فیصد تک بڑھایا جا سکے۔

اقتصادی ترقی کے حوالے سے، حکومت برآمدی مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ، غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ، اور مقامی اشیاء کو عالمی منڈیوں میں متعارف کرانے کے اقدامات کر رہی ہے۔ 2025 میں اقتصادی ترقی کم از کم 6 فیصد متوقع ہے، صنعتی ترقی 6.1 فیصد، مارکیٹ سروسز 14.5 فیصد، اور زرعی شعبے میں ترقی 4.1 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ مزید برآں، ایک مخصوص “فرم بائی فرم” معاونتی نظام مقامی کاروباری افراد کو عالمی منڈیوں تک رسائی میں مدد دے گا۔

تعلیم اور صحت کے شعبے بھی اس پروگرام کے اہم ستونوں میں شامل ہیں۔ حکومت پری اسکول تعلیم کو وسعت دینے، دور دراز علاقوں میں موبائل لرننگ سینٹرز قائم کرنے، اور ڈیجیٹل لرننگ ٹولز کو فروغ دینے کے منصوبے بنا رہی ہے۔ ازبک زبان و ادب کے سند یافتہ اساتذہ کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے گا جبکہ 500 غیر ملکی ماہرین کو تعلیمی اداروں میں تعینات کیا جائے گا۔ صحت کے شعبے میں جدید اصلاحات کے تحت طبی مراکز کو اپ گریڈ کیا جائے گا، مرکزی تجربہ گاہیں متعارف کرائی جائیں گی، اور ہسپتالوں میں ڈیجیٹل قطاروں کا نظام متعارف کرایا جائے گا تاکہ خدمات کی فراہمی کو مؤثر بنایا جا سکے۔

غربت کے خاتمے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومت پیشہ ورانہ تربیتی مراکز قائم کرے گی، جہاں نوجوانوں کو صنعت کی ضروریات سے ہم آہنگ مہارتیں فراہم کی جائیں گی۔ سرمایہ کاری کے منصوبے نئی ملازمتیں پیدا کریں گے، جس سے اقتصادی استحکام کو فروغ ملے گا۔

ماحولیاتی پائیداری اس پروگرام کا ایک اور اہم پہلو ہے۔ توانائی کی بچت کرنے والے گھریلو آلات پر سبسڈی دی جائے گی، جبکہ بحیرۂ آرال کے خطے میں 100,000 ہیکٹر پر سبزہ زار اگایا جائے گا۔ مزید برآں، 9,452 محلوں میں 32 ملین پھلدار اور آرائشی درخت لگائے جائیں گے، جب کہ رہائشی علاقوں اور سڑکوں کے کنارے 388 ملین پھول اور جھاڑیاں لگائی جائیں گی۔

ازبکستان اپنے اس جامع منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پرعزم ہے اور حکام امید رکھتے ہیں کہ عوام اس عمل میں بھرپور شراکت داری کریں گے۔ تُلیاکوف نے کہا، “یہ اصلاحات محض آج کے لیے نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک مضبوط بنیاد کی تعمیر کے لیے ہیں۔”