اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیراعظم پاکستان ملکی معیشت کی بحالی اور مضبوطی کے خواہاں

 
0
14

( اصغر علی مبارک )

اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیراعظم پاکستان ملکی معیشت کی بحالی اور مضبوطی کے خواہاں ہیں تو چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کے عزم کا اظہار کر چکے ہیں۔ملکی معیشت کو بہتر بنانا سول و عسکری قیادت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہےملکی معیشت کو بہتر بنانا سول و عسکری قیادت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) اور گرین پاکستان انیشیٹو (جی پی آئی) کی کاوشوں کی بدولت ملکی معیشت کے استحکام کے لیے زرعی ترقی کا سفر جاری ہےخصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے گرین پاکستان انیشیٹو کے ذریعے ملکی ترقی کی راہیں ہموار ہوگئی۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا قیام عمل میں آیاتو اُمید کی کرن نمودار ہوئی کہ بہت جلد اس کے مثبت نتائج پوری قوم کو دیکھنے کو ملیں گے۔کونسل کے قیام کا بنیادی مقصد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فرو غ دیتے ہوئے ملک کے اندر بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنااور معیشت کو بہتر بنانا تھا تاکہ وطن عزیز پاکستان میں معاشی خوشحالی لائی جاسکے۔براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان میں فروغ دینا وطن عزیز کی اقتصادی بحالی کی طرف ایک اہم قدم تھا۔ اسے پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی کا ضامن منصوبہ کہا جا سکتا ہے۔
گرین پاکستان منصوبہ ;پاکستان کی خوش حالی کی ضمانت قرار دیا جارہاہے زراعت کی ترقی کسان کی ترقی اور پاکستان کی خوش حالی کی ضمانت ہے۔ گرین پاکستان جدید زراعت کے فروغ کا انقلاب ہے، پنجاب میں کسانوں کو تمام زرعی سہولتیں ایک چھت تلے فراہم کرنے کا منصوبہ شروع کر دیا گیا، چولستان میں ’گرین پاکستان‘ منصوبے کے آغاز پر کنڈائی اور شاپو کے علاقوں میں منصوبوں کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیاتقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی,
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پاکستان کا زرعی پاور ہاؤس بن گیا ہے، جدید زراعت میں صوبہ پنجاب اور یہاں کے کسانوں کا قائدانہ کردار قابل تحسین ہے۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مختصر وقت میں پنجاب حکومت کے گرین کارپوریٹ منصوبے کے تحت کاوشوں اور حاصل ہونے والی کامیابیوں کو سراہا۔
سپہ سالار نے کہا کہ گرین کارپوریٹ منصوبے کے تحت مختصر وقت میں یہ کامیابیاں حوصلہ افزا اور ترقی کی نوید ہیں، فوج ملک کی معاشی ترقی کے عمل میں بھرپور حمایت جاری رکھے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نےخطاب میں کہا کہ چولستان اور پنجاب میں آج جدید زراعت کے انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے، ان منصوبوں کا آغاز پنجاب کے کسانوں کی ترقی کے ایک نئے سفر کا آغاز ہے،
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے شہدا کے بچوں اور زخمی ہونے والے غازیوں کو زمین کی الاٹمنٹ کے لیٹرز بھی دیے۔
پنجاب میں شروع کیے گئے زراعت کو جدید بنانے کے منصوبے سے کسانوں کو تمام زرعی سہولیات ایک چھت تلے فراہم کی جائیں گی، کسانوں کو ڈرونز سمیت زرعی مشینری رعایتی کرائے پر دستیاب ہوگی۔گرین ایگری مال اینڈ سروسز سروس کمپنی کسانوں کو ان کے گھر کے دروازے پر معیاری بیج، کھاد، کیڑے مار ادویات رعایتی قیمت پر فراہم کرے گی۔ ایک چھت تلے، ایک کمپنی کے ذریعے کسانوں کو زراعت سے متعلق تمام سہولت میسر ہوں گی۔ 5 ہزار ایکڑ پر مشتمل جدید زرعی فارم کا بھی آغاز کیا گیا ہے، یہ فارم جدید زراعت کی مثال بنے گا، جدید زرعی طریقے اور آبپاشی کا جدید نظام استعمال کیا جائے گا، پانی کے کم استعمال اور کم لاگت سے زیادہ پیداوار حاصل ہوگی، زرعی تحقیق اور سہولت مرکز میں زراعت کے شعبے سے متعلق تمام اشیا اور سہولتیں دستیاب ہوں گی۔ منصوبے کے تحت زمین کی جانچ سمیت تحقیق سے متعلق لیبارٹری کی تمام خدمات بھی فراہم کی جائیں گی، یہ ادارہ زرعی تعلیم اور تحقیق کرنے والے ملک بھر کے تمام داروں کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔
تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے علاوہ نیشنل فوڈ سیکیورٹی و تحقیق کے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر آبی وسائل ڈاکٹر مصدق ملک بھی شریک ہوئے۔ پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، وزیر زراعت لائیو اسٹاک سید عاشق حسین کرمانی، وزیر آبپاشی محمد کاظم پیرزادہ کے علاوہ متعلقہ وفاقی اور صوبائی سیکریٹری بھی موجود تھے۔ ایس آئی ایف سی کے گرین پاکستان انیشیٹو (جی پی آئی) کے ذریعے زرعی انقلاب کا آغاز ہوگیا۔ اس اہم موقع پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی جانب سے مثبت خیالات کا اظہار کیاگیاہے۔ صدر کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر نے کہاہے کہ جی پی آئی کے اقدامات کی بدولت جدید مشینری سے کاشتکاری، روایتی طریقوں کی نسبت 80 فیصد پانی کی بچت ممکن ہوئی۔ ترجمان فرٹیلائزرز انڈسٹری کے مطابق ایس آئی ایف سی کے تحت 10 لاکھ ایکڑ زمین آباد، کھاد اور دیگر زرعی سہولیات کسان تک پہنچانے کا انقلابی منصوبہ ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ پسماندہ علاقوں میں غیر آباد زمینوں کی ترقی، علاقے میں ترقیاتی کاموں کے باعث عوام کی خوشحالی کا آغاز ہے، جی پی آئی کے تحت 17 ہزار ایکڑ زمین کے قابل کاشت ہونے سے حکومت، عوام اور ملکی معیشت کو بھرپور فائدہ ہوگا۔ فان گرو محمد سرفراز نے کہا ہےکہ چولستان میں جدید زرعی منصوبہ، ڈرون اور مشینری سے بنجر زمینیں آباد، فوڈ سیکیورٹی میں نمایاں بہتری متوقع ہے۔ گرین ایگری مال کے ذریعے کسانوں کو کھاد، ادویات، ٹریننگ، مشینری سمیت تمام زرعی ضروریات ایک جگہ دستیاب ہوں گے۔ سی ای او گرین ایگری مال علی سفیان ہمایوں کا کہنا ہے کہ چولستان کی ریتلی زمینیں جدید ٹیکنالوجی سے سرسبز، جی پی آئی کے ذریعے زراعت میں انقلابی تبدیلی کا آغاز ہوگیا ہے۔ ملت ٹریکٹر لمیٹڈ کےراحیل اصغر نے کہا ہےکہ جی پی آئی سے عوام کی خوشحالی اور معیشت کی ترقی، آرمی چیف اور حکومت کے اقدامات قابل تحسین ہے۔ چولستان میں ڈرون سروسز سے کسانوں کو لیبر، کھاد اور کیڑے مار ادویات کی بچت میں مدد مل رہی ہے
امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ان مربوط اقدامات اور کوششوں کی بدولت ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی۔ ہمسایہ بالخصوص اسلامی ممالک کیساتھ دو طرفہ بین الاقوامی تعلقات کو فروغ دینا ہمیشہ سے حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل رہا ہے۔
توجہ طلب امر یہ ہے کہ اسلامی ممالک کی طرف سے کیا جانے والا یہ تعاون چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی دلچسپی اور کاوشوں سے ممکن ہوا۔
اگر پاکستان میں معاشی استحکام لانے کی خاطر سول و ملٹری قیادت دیگر منصوبوں میں مل جل کر کام کرے اور مشترکہ کاوشوں سے انہیں کامیاب بنانے کی کوشش کرے تو بہت جلد ملک میں معاشی استحکام لایا جا سکتا ہے۔
اس سے پاکستان پر عالمی برادری کا اعتماد بڑھے گا اور ساتھ ہی ملکی معیشت پر دورس اثرات بھی مرتب ہوں گے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی کاوشوں سے بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان کی طرف متوجہ کرنے کے ملکی معیشت پر دورس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
کیونکہ اس کونسل میں وفاقی اور صوبائی وزارتیں، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز سمیت اہم وزرا اور وزیر اعظم بھی شامل ہیں جبکہ سول حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ اس میں عسکری قیادت بھی شامل ہے۔
کونسل کے قیام کے وقت حکومت پاکستان نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو اس اعلیٰ کمیٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی جسے انہوں نے قبول کر کے ادارے کے وژ ن کو تقویت بخشی۔
اس طرح سول و عسکری قیادت کے ایک پیچ پر ہونے سے عالمی برادری کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان شعبوں میں بہتری لانے کے لیے سول و عسکری قیادت کے غیر ملکی دوروں پر خاصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ یہ دورے دیگر ممالک کیساتھ باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ان کی بدولت باہمی محبت اور بھائی چارے کی فضا پروان چڑھتی ہے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی نے عالمی سطح پر رسائی حاصل کرنے کی حکمت عملی اور دوست ممالک کے ساتھ جاری تعاون کو سراہا ہے۔
کونسل کے قیام کے بعد سے سرمایہ کاری کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہوگئی ہیں۔مقامی اور عالمی سرمایہ کاروں کے پاکستان پر اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کے وقت ابتدائی طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے جو ہدف مقرر کیا گیا تھا وہ صرف 5 ارب ڈالر تھا لیکن برادر اسلامی ممالک کے تعاون اور پاکستان کی سول و عسکری قیادت کی پر خلوص کاوشوں سے یہ ہدف بڑھ کر 100 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت جن شعبوں میں بہتری آئے گی ان میں زراعت،لائیو سٹاک، کان کنی،معدنیات، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبے سر فہرست ہیں۔
غیر ملکی سرمایہ کار، ماضی میں پاکستا ن میں سرمایہ کاری کرنے کو ترجیح دیتے رہے ہیں کیونکہ یہ ایک ایسی مارکیٹ ہے جہاںوہ سرمایہ کاری کے ذریعے کثیر زر مبادلہ کما سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان ان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھا کر اپنی معیشت سنوار سکتی ہے۔
ایس آئی ایف سی کے قیام سے قبل غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اندر سرمایہ کاری کرنے سے قبل کچھ اداروں سے این او سیز اور اجازت نامے حاصل کرنا پڑتے تھے،پھر ان کو صوبائی سطح پر تو کبھی وفاقی سطح پر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کے سبب ملک میں بڑی سرمایہ کاری ممکن نہیں ہو پارہی تھی۔
ایس آئی ایف سی کے قیام سے یہ مسئلہ حل ہوا ہے دو طرفہ دوروں میں سعودی عرب اور اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سکیورٹی (آئی او ایف ایس) کے اعلیٰ سطحی وفود کے نتیجہ خیز دورے شامل ہیں۔
برادر ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے مختلف شعبوں کے اندر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں 25،25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا عزم ظاہر کیا ہے۔ مجموعی طور پراس سرمایہ کاری کا حجم 50 ارب ڈالر بنتا ہے۔
سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کے مختلف شعبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے مطابق سعودی حکومت آئندہ دو سے پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں 25 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کرے گی ۔
پاکستان کے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ساتھ سرمایہ کاری معاہدے ہونا ایک تاریخی اقدام اور سنگ میل ہے جس کے بہت جلد ملکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے جبکہ ان معاہدوں سے اقتصادی شراکت داری، دو طرفہ برادرانہ تعلقات اور اسٹریٹجک پارٹنر شپ کے نئے دور کا آغاز بھی ہوگا۔
پاکستان اور کویت کے درمیان چھ دہائیوں پر محیط گہرے اور تاریخی برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔ساٹھ کی دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کا آغاز ہوا۔
کویت کے ولی عہد نے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان افرادی قوت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، معدنیات کی تلاش، فوڈ سکیورٹی، آبی ذخائر کی توسیع، مینگرووز، جنگلات کی حفاظت و توسیع،توانائی اور دفاع کے شعبوں میں کئی سمجھوتے ہوچکے ہیں۔