وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سنگجانی کے بااثر اور جرائم پیشہ افراد پولیس کے ساتھ ساتھ عام شہریوں پر بھاری

 
0
174

اسلام آباد 03 دسمبر 2021 (ٹی این ایس): وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سنگجانی کے بااثر اور جرائم پیشہ افراد پولیس کے ساتھ ساتھ عام شہریوں پر بھاری۔ اسد عمر کے حلقے میں تمام سیاسی پارٹیوں سے منسلک لوگ بھی بااثر کے آگے بے بس۔سیاسی انتقام لینے کی خاطر بااثر شخصیات نے یہ کھیل کھیلا متاثرہ فیملی۔دیگر پارٹیوں کی نمائندگی کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اسد عمر بھی ان کو منظر عام پر لانے سے قاصر۔تھانہ ترنول کو یرغمال اور اہل علاقہ کا سکون تباہ کرنے والے ان بااثر افراد کو قانون کے دائرے میں لایا جائے متاثرہ فیملی۔تھانہ ترنول کی تاریخ میں ویسے بھی جھوٹی ایف آئی آر مردہ افراد پر ایف آئی آر درج کرنا ۔معذور افراد پر ایف آئی آر درج کرنا ایک معمول کی روٹین بن چکی تھی اہل علاقہ کی پرزور مذمت احتجاج اور بار بار اعلی افسران کو حقائق پیش کرنے پر بالآخر یہ سلسلہ تورک گیا مگر جن لوگوں کے ساتھ پولیس کی طرف سے ہر تہائی علم اور زیادتی کی گئی جھوٹی ایف آئی آر ان کے خلاف درج کی گئی وہ ابھی تک انصاف کے لیے دربدر بھٹک رہے ہیں تھانہ ترنول کی تاریخ میں ایس ایچ او ارشد علی عرف منا جو کہ جرائم پیشہ افراد کے ساتھ ساتھ سنگجانی کی مقامی شخصیات کے ساتھ
گہرے تعلقات رکھتا تھا اور اکثروبیشتر جھوٹی ایف آئی آر درج کرنا اور شریف شہریوں کو مختلف طریقے سے ہراساں کرنا
اس ایس ایچ او کے دور میں معمول تھا 2019سنگجانی کے شہری ایک پرامن احتجاج کررہے تھے اپنے حق کے لیے جس میں میڈیا کے لوگ بھی شامل تھے
سنگجانی کے قاسم پر ایس ایچ او ارشد علی نے سنگجانی کے مقامی با اثر شخصیات کے ساتھ مل کر علاقہ میں بد نام زمانہ فیملی کے ذریعے اغوا کا ایک جھوٹا مقدمہ بنایا جس والے سنگجانی کے
مقامی لوگوں نے بڑی تعداد میں احتجاج کیا ایس ایچ او ارشد علی نے احتجاج کو غلط رنگ دینے کے لیے احتجاج کرنے والوں پر جھوٹا مقدمہ درج کیا جس میں باقاعدہ طور پر انکوائری بھی لگائی گئی
انکوائری میں ثابت ہو چکا تھا یہ مقدمہ جھوٹا ہے
اس کے باوجود ایک ہی خاندان کے 26 لوگوں پر ایف آئی آر درج ہونا اور پھر انکوائری اور عدالت کی طرف سے مقدمے کا جھوٹا ثابت ہونا واضح طور پر اس بات کی دلیل ہے ایس ایچ او ارشد علی کے دور میں سنگجانی کے بااثر شخصیات نے
گرد و نواح کے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی تھی۔ذرائع کے مطابق اس بااثر شخصیات نے تمام تر سیاسی پارٹیوں کے نمائندگی کرنے والوں کو سختی سے متاثرہ فیملی کی مدد کرنے سے منع کیا۔جنہوں نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔مقامی افراد نے قانون کے تقاضے تمام تقاضے پورے کی ہے
اور عدالت سے بھی باعزت بری ہونے کے بعد انہوں نے آئی جی اسلام آباد کو اور ڈی آئی جی اسلام آباد کو
انصاف کے لیے پکارا ہے۔اہل علاقہ ڈھائی سال سے انصاف کے لئے دربدر ذلیل ہو رہے ہیں عدالت کی طرف سے تو انہیں انصاف کی امید نظر آئی۔کیا اسلام آباد پولیس اور اسد عمر آپ نے اس حلقے میں بااثر شخصیات کو قانون کے دائرے میں لائیں؟ان کے خلاف کئی بار اہل علاقہ نے اسد عمر کو ایپلیکیشن بھی دی جس پر کارروائی نہ کرنا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسد عمر ان کے آگے بے بس ہیں۔متاثرہ فیملی نے وزیراعظم پاکستان سے نوٹس لینے کی اپیل۔ان بااثر شخصیات کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے