ازبکستان (ٹی این ایس) وزیر اعظم کے تاریخی دورہ ازبکستان میں اہم اقتصادی معاہدے

 
0
10

(اصغر علی مبارک)
ازبکستان (ٹی این ایس) وزیر اعظم شہباز شریف دوطرفہ تعلقات بڑھانے کے لیے 2 روزہ سرکاری دورے پر ازبکستان پہنچ گئے ہیں۔وزیر اعظم کے تاریخی دورہ ازبکستان میں اہماقتصادی معاہدے متوقع ہیں۔ ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ عاریپوف، ازبک وزیرِ خارجہ بختیار سیدوف، تاشقند کے میئر شوکت عمرزاکوف، ازبکستان کے پاکستان میں سفیر علی شیر تختائیف اور پاکستان کے ازبکستان میں سفیر احمد فاروق سمیت اعلیٰ سفارتی و سرکاری اہلکاروں نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ واضح رہے کہ 2023 میں پاکستان اور ازبکستان نے دو طرفہ تجارت میں اضافے کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تھا ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں پاکستان-ازبکستان بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت-معیشت اور سائینٹیفک-ٹیکنیکل تعاون (آئی جی سی) کا آٹھواں اجلاس ہوا تھا، جہاں معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ مزید کہا گیا کہ تھا ’آئی جی سی کا سب سے اہم نتیجہ ایک ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے پر دستخط ہیں، جس سے مصنوعات کے تبادلے اور مخصوص خدمات کے تبادلے کو فروغ ملے گا اور تجارت کا عمل بھی آسان ہوجائے گا‘۔
جنوری 2025 میں ازبکستان نے رواں سال ازبکستان اور کراچی کے درمیان براہ راست پرواز کے نئے روٹ کو متعارف کرانے کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا تھا۔
ازبکستان کےسفیر نے یہ اعلان 2 سے 4 جنوری تک کراچی کے اپنے سرکاری دورے کے دوران ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ( ٹی ڈی اے پی) ، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور تاجر برادری کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔

یہ یاد رکھیں کہ ازبکستان نے رواں سال ازبکستان اور کراچی کے درمیان براہ راست پرواز کے نئے روٹ کو متعارف کرانے کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا تھا۔ ازبکستان کےسفیر نے یہ اعلان 2 سے 4 جنوری تک کراچی کے اپنے سرکاری دورے کے دوران ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ( ٹی ڈی اے پی) ، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور تاجر برادری کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔ انہوں نے ازبکستان اور پاکستان کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی جو مشترکہ ثقافتی اور مذہبی وابستگیوں پر مبنی ہیں۔ ازبکستان کےسفیر نے اقتصادی تعاون اور تزویراتی تعاون کو بڑھانے کے لیے جاری کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری دونوں قومیں علاقائی رابطوں کے طویل انتظار کے وژن کی تکمیل کی بدولت پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ازبکستان نے ستمبر 2023 میں پاکستانی شہریوں کے لیے ایک آسان ویزا نظام نافذ کیا جس سے کاروباری اور سیاحوں کے سفر کو آسان بنایا گیا، یہ اقدام تاشقند اور لاہور کے درمیان حال ہی میں شروع کی گئی براہ راست پروازوں کے ساتھ عوام سے لوگوں کے روابط کو فروغ دینے اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے ازبکستان کے عزم کو واضح کرتا ہے۔ تجارتی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے ازبکستان کےسفیر نے کہا تھا کہ ازبکستان اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت گزشتہ پانچ سالوں میں تین گنا بڑھ گئی ہے جو کہ 2019 میں 122 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2023 میں 387 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے گزشتہ جون میں تاشقند میں منعقد ہونے والی ”میڈ اِن پاکستان“ سنگل کنٹری نمائش کی کامیابی کو بھی سراہا تھاجس نے دونوں ممالک کے تاجروں کو نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کے لیے ایک انمول پلیٹ فارم فراہم کیا۔ اس رفتار کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے اس سال کے آخر میں کراچی میں ”میڈ ان ازبکستان“ صنعتی نمائش کے منصوبوں کا اعلان کیا، اس اعتماد کا اظہار کیا تھاکہ اس سے اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ ازبکستان کےسفیر نے کے سی سی آئی کے ایک وفد کو ازبکستان کا دورہ کرنے اور بخارا، سردریا، سورکھوندریا اور کاشکدریہ جیسے خطوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے اس طرح کے دوروں کے دوران حکومت سے کاروبار (جی ٹو جی) اور بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) میٹنگز کی سہولت فراہم کرنے میں ازبک سفارت خانے کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا تھاکہ ازبکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ، سازگار، اور آزادانہ ماحول پیش کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستانی کاروباریوں پر زور دیا تھاکہ وہ مختلف شعبوں میں مواقع سے فائدہ اٹھائیں جہاں سندھ سبقت حاصل کرتا ہے۔ انہوں نے تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کاروباری وفود کے دوروں کے ساتھ بی 2 بی میٹنگز کے انعقاد کے خیال کا بھی خیر مقدم کیا تھا۔ ازبکستان کےسفیر کے دورے نے علاقائی روابط کو آگے بڑھانے، اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے اور گہرے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے عزم کو اجاگر کیا تھا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف ازبکستان کے صدر شوکت مرزیایوف کی خصوصی دعوت پر 2 روزہ دورہ پر تاشقند پہنچے۔ نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحٰق ڈار، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ سرمایہ کاری و نجکاری عبدالعلیم خان، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی وزیرِ اعظم کے دورہ ازبکستان میں پاکستانی وفد میں شامل ہیں۔ وزیراعظم تاشقند میں یادگار آزادی کا دورہ کریں گے، جہاں وزیراعظم پھولوں کی چادر چڑھا کر ازبکستان کی عظیم تاریخی شخصیات کو خراج عقیدت اور ازبکستان کی تعمیر و ترقی، غیور و محنتی ازبک عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کریں گے۔ وزیراعظم کو اس موقع پر یادگار پر تعمیر کی گئی ازبکستان کی 3 ہزار سالہ تاریخ کی منبت کاری کا دورہ کرایا جائے گا اور بریفنگ دی جائے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف دورے کے دوران ازبک صدر شوکت مرزیایوف سے دو طرفہ ملاقات بھی کریں گے جس میں ازبکستان اور پاکستان کے مابین علاقائی روابط، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، دفاع، سلامتی، علاقائی استحکام اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے مزید فروغ پر گفتگو ہوگی۔ رہنماؤں کے مابین باہمی دلچسپی کے عالمی و علاقائی امور پر تبادلہ خیال بھی ہوگا۔ ملاقات کے بعد پاکستان اور ازبکستان کے مابین دوطرفہ تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر بھی دستخط ہوں گے۔پاکستان اور ازبکستان کی کاروباری و سرمایہ کار برادری کے مابین تعاون کو بڑھانے کے لیے تاشقند میں پاکستان اور ازبکستان بزنس فورم کا انعقاد بھی ہوگا جس میں وزیراعظم شہباز شریف خطاب بھی کریں گے۔ وزیرِ اعظم ازبکستان کی تعمیری صنعت کے مشاہدے کے لیے تاشقند میں قائم ٹیکنو-پارک کا دورہ بھی کریں گے۔واضح رہے کہ 24,فروری 2023کوپاکستان اور ازبکستان نے دو طرفہ تجارت میں اضافے کے لیے ایک ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیےتھے۔وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں پاکستان-ازبکستان بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت-معیشت اور سائینٹیفک-ٹیکنیکل تعاون (آئی جی سی) کا آٹھواں اجلاس ہوا جہاں معاہدے پر دستخط ہوئے۔ بیان میں کہا گیاتھا کہ دونوں ممالک نے مصنوعات اور خدمات کے تبادلے کے فروغ کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اجلاس میں مختلف شعبوں میں دو طرفہ معاشی تعاون بشمول تجارت، بینکنگ، صنعتوں اور پیداوار، سرمایہ کاری، ٹیکسٹائل انڈسٹری، توانائی، تیل اور قدرتی وسائل، ٹرانسپورٹ، مواصلات، زراعت، سیاحت اور ثقافت کے میدان میں تعاون پر توجہ دی گئی ۔وزارت اقتصادی امور نے بیان میں کہا کہ وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے تجارتی معاہدوں پر دستخط کیا، جس میں تجارت، بینکنگ، صنعت، توانائی اور زراعت کا شعبہ شامل تھا۔اجلاس کی صدارت وزیرخزانہ اسحٰق ڈار اور ازبکستان کے وزیر سرمایہ کاری، صنعت اور تجارت لذیذ قدرتوف نے مشترکہ طور پر کی تھی۔ بیان میں کہا گیا تھاکہ ازبکستان کی طرف سے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کے فروغ کے لیے مسلسل کوششوں، خاص طور پر تجارت، ٹرانسپورٹ، بینکنگ اور زراعت کے شعبوں میں بہتری کو سراہا گیا تھا۔ اجلاس کے حوالے سے مزید کہا گیا تھا کہ ’آئی جی سی کا سب سے اہم نتیجہ ایک ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے پر دستخط ہیں، جس سے مصنوعات کے تبادلے اور مخصوص خدمات کے تبادلے کو فروغ ملے گا اور تجارت کا عمل بھی آسان ہوجائے گا‘۔اسحٰق ڈار نے ازبک حکام کی جانب سے اس معاملے پر گہری دلچسپی لینے اور تعلقات مضبوط بنانے کو سراہا، ٹرانسپورٹ اور تجارت کے میدان میں پہلے بہتری کو سراہاتھا۔ انہوں نے ازبک عہدیداروں کو آٹوموبائلز، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قدرتی معدنیات کے شعبے میں مواقع تلاش کرنے کے لیے خوش آمدید کہاتھا۔
دونوں فریقین نے سرمایہ کاری تعاون اور دو طرفہ تجارت کے وسیع مواقع پر زور دیاتھا، مزید برآں آئی جی سی نے ٹیکنالوجی، جدت اور معاشی شراکت داری کے ذریعے پائیدار ترقی کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت کا اعتراف بھی کیاتھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھاکہ کمیشن نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کے حجم پر اطمینان کا اظہار کیا اور مستقبل میں مزید اضافے کی خواہش کا اظہار کیا، ازبکستان نے مختلف پہلووں کے ذریعے دوطرفہ رابطہ کاری کے عزم کا بھی اظہار کیاتھا۔ اجلاس میں وزیرخزانہ اسحٰق ڈار، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ، معاون خصوصی برائے خزانہ ذوالفقار یونس، وفاقی سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز اور دیگر وزارتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی۔ ازبکستان کی طرف سے سیشن میں وزیر سرمایہ کاری، صنعت اور تجارت لذیذ قدرتوف، وزیر کھیل اور نوجوانان حمارائف اوبیک نعماتووچ، ازبکستان کے چیمبر آف کامرس کے چیئرمین اکراموف ایدہام الہامووچ شامل تھے۔ دونوں ممالک نے پاکستان-ازبکستان آئی جی سی کا اجلاس اگلے سال پاکستان میں منعقد کرنے پر اتفاق کیاتھا۔
ازبکستان نے رواں سال ازبکستان اور کراچی کے درمیان براہ راست پرواز کے نئے روٹ کو متعارف کرانے کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا تھا۔

ازبکستان کےسفیر نے یہ اعلان 2 سے 4 جنوری تک کراچی کے اپنے سرکاری دورے کے دوران ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ( ٹی ڈی اے پی) ، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) اور تاجر برادری کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کیاتھا۔انہوں نے ازبکستان اور پاکستان کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی جو مشترکہ ثقافتی اور مذہبی وابستگیوں پر مبنی ہیں۔
ازبکستان کےسفیر نے اقتصادی تعاون اور تزویراتی تعاون کو بڑھانے کے لیے جاری کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری دونوں قومیں علاقائی رابطوں کے طویل انتظار کے وژن کی تکمیل کی بدولت پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔ انہوں نے بتایا تھاکہ ازبکستان نے ستمبر 2023 میں پاکستانی شہریوں کے لیے ایک آسان ویزا نظام نافذ کیا جس سے کاروباری اور سیاحوں کے سفر کو آسان بنایا گیا، یہ اقدام تاشقند اور لاہور کے درمیان حال ہی میں شروع کی گئی براہ راست پروازوں کے ساتھ عوام سے لوگوں کے روابط کو فروغ دینے اور باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے ازبکستان کے عزم کو واضح کرتا ہے۔ تجارتی صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے ازبکستان کےسفیر نے کہا تھا کہ ازبکستان اور پاکستان کے درمیان باہمی تجارت گزشتہ پانچ سالوں میں تین گنا بڑھ گئی ہے جو کہ 2019 میں 122 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2023 میں 387 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے گزشتہ جون میں تاشقند میں منعقد ہونے والی ”میڈ اِن پاکستان“ سنگل کنٹری نمائش کی کامیابی کو بھی سراہاجس نے دونوں ممالک کے تاجروں کو نئے تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کے لیے ایک انمول پلیٹ فارم فراہم کیا تھا۔اس رفتار کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے اس سال کے آخر میں کراچی میں ”میڈ ان ازبکستان“ صنعتی نمائش کے منصوبوں کا اعلان کیا، اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ اس سے اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ ازبکستان کےسفیر نے کے سی سی آئی کے ایک وفد کو ازبکستان کا دورہ کرنے اور بخارا، سردریا، سورکھوندریا اور کاشکدریہ جیسے خطوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔
انہوں نے اس طرح کے دوروں کے دوران حکومت سے کاروبار (جی ٹو جی) اور بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) میٹنگز کی سہولت فراہم کرنے میں ازبک سفارت خانے کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا تھا کہ ازبکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک محفوظ، سازگار، اور آزادانہ ماحول پیش کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستانی کاروباریوں پر زور دیا تھا کہ وہ مختلف شعبوں میں مواقع سے فائدہ اٹھائیں جہاں سندھ سبقت حاصل کرتا ہے۔ انہوں نے تجارت اور سرمایہ کاری کے امکانات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کاروباری وفود کے دوروں کے ساتھ بی 2 بی میٹنگز کے انعقاد کے خیال کا بھی خیر مقدم کیا تھا۔ ازبکستان کےسفیر کے دورے نے علاقائی روابط کو آگے بڑھانے، اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے اور گہرے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے عزم کو اجاگر کیا تھا ۔واضح رہے کہ دسمبر 2022 میں پاکستان اور ازبکستان نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے اور تجارتی حجم کو ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے ایکشن پلان تیار کرنے کے لیے مفاہمت کی 9 یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے تھے، ترجیحی تجارتی معاہدے پر مذاکرات کا آغاز پی ٹی آئی حکومت نے کیا تھا۔پاکستان ازبکستان سے کارٹن یارن سستے داموں درآمد کر سکتا ہے، جاری نوٹی فکیشن کے مطابق معاہدے کے تحت صرف ان مصنوعات پر رعایت دی جائے گی جو ان دونوں ممالک میں ہی تیار کی جائیں گی۔ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کی رپورٹ کے مطابق ازبکستان، پاکستان کے لیے فارماسیوٹیکل، زرعی اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد کے لیے ایک ممکنہ نفع بخش مارکیٹ ہو سکتا ہے، ازبکستان میں پورٹ لینڈ سیمنٹ، فلیٹ رولڈ آئرن پروڈکٹس، ٹریکٹرز اور مشینری پارٹس کی بہت مانگ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایس آر او 289 کے ذریعے جاری کردہ قوانین میں دونوں ممالک کے درمیان برآمدات اور درآمدات کی صرف ان مصنوعات کا احاطہ کیا جائے گا جن کی پی ٹی اے معاہدے کے تحت مراعات کے لیے نشاندہی کی گئی ہے۔ دونوں ممالک پہلے ہی ٹیرف میں رعایت کے لیے اشیا کی نشاندہی کرچکے ہیں، اندازے کے مطابق معاہدے کے بعد دوطرفہ تجارت ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی، معاہدے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد فہرست میں شامل اشیا کو حتمی شکل دی گئی