(اصغر علی مبارک)
بیلاروس (ٹی این ایس) پاکستان اور بیلاروس کے درمیان سفارتی، اقتصادی، سیاسی اور فوجی تعاون انیسِ سو اکانوے میں بیلاروس کو پاکستان کی جانب سے تسلیم کرنے کے بعد شروع ہوا۔ دونوں ممالک نےانیسِ سو چورانوے سے باضابطہ سفارتی تعلقات قائم کیے۔ بیلاروس نے دو ہزار چودہ میں اسلام آباد میں سفارت خانہ کھولا، جبکہ پاکستان نے دو ہزار پندرہ میں منسک میں اپنا سفارتی مشن قائم کیا۔بیلاروس کے صدر لوکاشینکو نےاٹھائیس اور انتیس مئی، دو ہزار پندرہ کو پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ کیا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف نے دس سے بارہ اگست، دو ہزار پندرہ کے دوران بیلاروس کا دورہ کیا۔ اس کے بعد، بیلاروس کے وزیر اعظم آندرے کوبیاکوف نے نو سے گیارہ نومبر، دو ہزار پندرہ کو پاکستان کا دورہ کیا۔بیلاروس کے صدر لوکاشینکو نے چار سے چھ اکتوبر، دو ہزار سولہ کو پاکستان کا دوسرا سرکاری دورہ کیا۔ یکم سے چار فروری، دو ہزار سترہ کو چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بیلاروس کا دورہ کیا۔ اس کے بعد، دس سے بارہ اپریل، دو ہزار سترہ کو بیلاروس کی قومی اسمبلی کے ایوان نمائندگان کے چیئرمین ولادیمیر اینڈریچینکو نے پاکستان کا دورہ کیا۔
سولہ سے انیس دسمبر، دو ہزار اٹھارہ کے دوران پاکستان کی مسلح افواج کی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین نے بیلاروس کا دورہ کیا۔ بیلاروس کے صدر الیکسانڈر لوکاشینکو نے سابق وزیر اعظم عمران خان سے جون دو ہزار انیس میں کرغزستان کے شہر بشکیک میں اور ستمبر دو ہزار اکیس میں دوشنبہ، تاجکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔ ایک اور باہمی اعلیٰ سطحی مصروفیت مئی، دو ہزار تئیس میں بیلاروسی وزیر خارجہ سرگئی ایلینک کے دورہِ پاکستان کی صورت میں سامنے آئی۔پاکستان اور بیلاروس علاقائی تجارت اور کنیکٹیویٹی کے فروغ کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم میں شراکت دار بھی ہیں، پاکستان بیلاروس سے ٹیکنالوجی منتقلی اور مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر بیلاروس روانہ پہنچ گئےہیں۔ دارالحکومت منسک کے ایئرپورٹ پر وزیراعظم بیلاروس الیگزینڈر تورچن نے میاں شہباز شریف کا استقبال کیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وزیر اطلاعات عطاء تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔دریں اثناء مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف بھی بیلاروس کے دورے پر روانہ ہوگئے، پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی ان کے ہمراہ روانہ ہوئی ہیں۔ ان کے علاوہ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، حسن نواز، چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان بھی بیلاروس کیلئے روانہ ہوئے ہیں جبکہ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی بیلاروس جانے والے وفد میں شامل ہیں۔ ایئرپورٹ پر بیلاروس میں پاکستانی سفارت خانے کے افسران بھی استقبال کے لیے موجود تھے۔ پاکستان، بیلاروس کے ساتھ صنعت و تجارت میں اشتراک کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم کا دورہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان مضبوط اور جاری شراکت داری کو اجاگر کرتا ہے۔ واضح رہے کہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو گزشتہ برس نومبر میں 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تھے جبکہ بیلا روس کے وزرا اور کاروباری شخصیات پر مشتمل 68 رکنی وفد بھی پاکستان آیا تھا۔ اس موقع پر پاکستان-بیلاروس بزنس فورم کے دوران دونوں ملکوں میں تجارت کے فروغ کے لیے بزنس ٹو بزنس 8 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے۔ وہ بیلاروس کے صدر کی دعوت پر سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔ دورے کے دوران وزیراعظم، بیلاروس کے صدر سے ملاقات کریں گے جس میں باہمی دلچسپی کے شعبوں میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ توقع ہے کہ فریقین تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے متعدد معاہدوں پر دستخط کریں گے۔وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان، بیلاروس کے ساتھ صنعت و تجارت میں اشتراک کا خواہاں ہے۔ بیلاروس میں غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر تجارت نے تجارتی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کا دورہ بیلاروس کئی ماہ سے متوقع تھا۔ انہوں نے کہا کہ 6 ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان کئی اہم ملاقاتیں ہوئیں اور بیلاروس کے صدر کو پاکستان میں خوش آمدید کہنا ہمارے لیے اعزاز تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان دو جے ایم سی اجلاس ہو چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بس، ٹرک اور ٹریکٹر کی تیاری میں شراکت پر بات ہوئی۔ جام کمال نے کہا کہ زراعت میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے بیلاروس سے تعاون چاہتے ہیں۔ وزیر تجارت نے کہا کہ بیلاروس کے جنگلاتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان ہنر مندی اور ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زور دیا۔ جام کمال نے کہا کہ جے ایم سی اجلاسوں کے فیصلوں پر جلد عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے معدنیات کے فروغ اور بیرونی سرمایہ کاروں کو مدعو کرنے اور انہیں کاروبار میں آسانی فراہم کرنے سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو ں گے، بہت سے ممالک پاکستانی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں اور وہ بہت مطمئن ہیں۔بہت سے ممالک معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرچکے اور وہ اپنی سرمایہ کاری کے حوالے سے مطمئن ہیں، دیگر ممالک کو بھی سرمایہ کاری کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں اور وعدہ کرتے ہیں کہ ہم ان کو بھرپور معاونت فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں معدنیات اور دیگر شعبوں میں بہت سے ممالک سرمایہ کاری کرچکے اور حکومت ان کی بھرپور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ بلوچستان اور پاکستان کے شمالی علاقوں سے مختلف قسم کی قریباً 90 معدنیات حاصل کی جا رہی ہیں۔جام کمال نے کہا کہ اس شعبے کو مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے کیونکہ جیولوجیکل سروے کے مطابق پاکستان منرلز سے مالا مال ہے اور اس میں بے شمار معدنیات موجود ہیں جو کوالٹی کے اعتبار سے بھی دیگر ممالک کی نسبت زیادہ بہتر ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ مزید بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان کے اس شعبے میں سرمایہ کاری کرکے اس شعبے کی صلاحیتوں سے استفادہ کریں۔ وزیر تجارت نے کہا کہ پہلے سے پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں اپنے آپریشنز کو وسعت دینا چا ہ رہیں اور اس میں سرمایہ کاری بڑھا رہی ہیں۔ پاکستان کے 95 فیصد وسائل ابھی تک دریافت نہیں کیے جا سکے، ہم چاہتے ہیں کہ دنیا آئے اور ان وسائل کو دریافت کرنے کے ساتھ ساتھ مؤثر طور پر استعمال بھی کرے۔جام کمال نے کہا کہ پاکستان میں لیتھیئم، کاپر، سونے، چاندی ، ایلومینیئم اور دیگر دھاتوں کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ پاکستان بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے محفوظ ملک ہے جس کا ثبوت یہاں موجود سینکڑوں بین الاقوامی کمپنیاں ہیں جو اپنے اپنے آپریشنز کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کو بڑھانا بھی چاہ رہی ہیں۔ پاکستان خطے کے ان ممالک میں سے ہے جہاں کارپوریٹ سیکٹر سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اور حکومت پاکستان بھی نجی سرمایہ کاروں کی ہمیشہ سے حوصلہ افزائی کرتی آ رہی ہے ۔وزیر تجارت جام کمال نےکہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔فورم کے دوران بیلاروس چیمبر آف کامرس اور پاکستان کے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے درمیان باہمی تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔ وزیر تجارت نے بیلاروسی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کہا کہ توانائی ٹیرف میں کمی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے 5اپریل کو وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کی سربراہی میں پاکستان کے اعلی سطحی وفد کے دورہ بیلاروس میں دونوں ممالک کے مابین مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے اور پاکستان اور بیلاروس نے توانائی، مواصلات، صنعت اور دیگر شعبوں میں باہمی تعاون پر اتفاق کیا۔ منسک میں ہونے والی تقریب میں بیلاروس کے وزیر توانائی ڈینس موروز اور پاکستان سے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے پاکستان پوسٹ سمیت مختلف ایم او یوز پر دستخط کئے جنہیں وزیر اعظم کے اسی ماہ کے دورہ بیلاروس کے دوران باقاعدہ معاہدوں کی شکل دی جائے گی۔ بیلاروس میں وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے بیلاروس کے توانائی، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے وزرا سے ملاقاتیں کیں او رپاکستانی وفد کے دورے کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب خوشگوار یادوں کے ساتھ بیلاروس سے واپس جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اور سابق معاہدوں کو عملی شکل دینے کے خواہاں ہیں، پاکستان بیلاروس سے ذرائع نقل و حمل سمیت اہم شعبوں میں دو طرفہ منصوبوں کے اجرا کا متمنی ہے۔وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ بیلاروس سے ہونے والے معاہدے حوصلہ افزا ہیں اور ان دستاویزات کی روشنی میں دوطرفہ تعاون میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ بیلاروس کے وزیر توانائی ڈینس موروز نے پاکستانی وفد کے لئے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک پاکستان سے مختلف شعبوں میں زیادہ سے زیادہ تعاون کو یقینی بنائے گا اور آنے والے دنوں میں عملی پیشرفت سامنے آئے گی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بیلاروس میں پاکستانی وفد نے وزیر اعظم کے دورے کی تفصیلات کو حتمی شکل دی ہے کیونکہ نومبر 2024میں بیلاروس کے صدر کے دورے کے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستانی وفد میں ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک کے علاوہ مواصلات، اکنامک افئیرز، انڈسٹری اور کامرس کے سیکرٹری صاحبان بھی شامل تھے جنہوں نے وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کی دورہ بیلارو س میں معاونت کی جبکہ بیلاروسی وزرا صاحبان سے بھی حوصلہ افزا اور سود مند ملاقاتیں و اجلاس منعقد کئے۔25 نومبر ، 2024 کوپاکستان اور بیلاروس کے وزرائے خارجہ کی ملاقات میں دو طرفہ امور پر گفتگو کی گئی اور دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں پاکستان اور بیلا روس کے درمیان مختلف معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔پاکستان کے ساتھ اس کی تجارت کا حجم ترپن اعشاریہ دو ملین ڈالر تھا۔ بیلاروس کی اشیاء کی برآمدات چوالیس اعشاریہ تین ملین ڈالر جبکہ درآمدات نو اعشاریہ آٹھ ملین ڈالر تھیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی توازن بیلاروس کے حق میں مثبت ہےحالیہ برسوں میں بیلاروس اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حجم سالانہ پچاس سے پینسٹھ ملین ڈالر کے درمیان رہا ہے۔ جبکہ اسلام آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ دو ہزار کے پہلے پانچ ماہ میں باہمی تجارت میں تیس فیصد اضافہ ہوا، اور بیلاروس کی برآمدات پاکستان کو پچھلے سال کے مقابلے میں ایک اعشاریہ پانچ گنا بڑھ گئیں۔
پاکستان اپنی برآمدات کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ’’ویژن پاکستان: سوارب ڈالر برآمدات کا راستہ‘‘کی حکمت عملی کے تحت سوارب ڈالر کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔
پاکستان اور بیلاروس کے درمیان اہم اعلامیے بھی موجود ہیں، جن میں اسلام آباد اعلامیہ برائے پاکستان / بیلاروس پارٹنرشپ اور دوستی و تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔ بیلاروس کی پاکستان کو برآمدات میں ٹریکٹر، کھاد، دفاعی ساز و سامان اور مشینری شامل ہیں، جبکہ پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل، خوراک اور طبی آلات شامل ہیں۔