اسلام آباد (ٹی این ایس) فیصل الیاس قتل کیس: مرکزی ملزم ارباب خلیل کو سزائے موت، دو شریک ملزمان کو دو، دو سال قید

 
0
15

اسلام آباد (ٹی این ایس): ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 33 سالہ نوجوان فیصل الیاس کے اندھے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے مرکزی مجرم ارباب خلیل کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی، جب کہ دو شریک ملزمان معظم اختر اور فاروق اعظم کو دو، دو سال قید کی سزا سنائی گئی۔ فیصلے کے بعد مقتول کے ورثاء اور وکلاء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدالت اور پولیس کا شکریہ ادا کیا۔

نبیلہ ارشاد ایڈووکیٹ، جو مستغیث مقدمہ کی پیروی کر رہی تھیں، نے بتایا کہ فیصل الیاس کو 18 ستمبر 2022ء کو اسلام آباد کے علاقے غوری ٹاؤن میں انتہائی خفیہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔ قتل کے بعد مقتول کی لاش کے کئی ٹکڑے کیے گئے اور کورنگ نالہ میں پھینک دیے گئے۔ واقعے کی ایف آئی آر کورال پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی۔

وکیل سید طاہر عباس ایڈووکیٹ کے مطابق، کیس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ مقتول کے موبائل کی سی ڈی آر رپورٹ، سی سی ٹی وی فوٹیج اور گاڑی کی ٹریکنگ کے ذریعے پولیس نے مجرموں تک رسائی حاصل کی۔

قتل کے بعد مرکزی ملزمان ارباب خلیل اور عمران خلیل دبئی فرار ہو گئے تھے۔ ارباب خلیل کو انٹرپول کی مدد سے گرفتار کر کے 16 اگست 2023ء کو پاکستان لایا گیا۔ عمران خلیل تاحال مفرور ہے، جسے عدالت نے اشتہاری قرار دے کر اس کے خلاف ریڈ وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔

عدالت نے کیس کا ٹرائل مکمل ہونے کے بعد ارباب خلیل کو سزائے موت سنائی، جب کہ دیگر دو ملزمان معظم اختر اور فاروق اعظم کو جرم میں معاونت پر دو سال قید کی سزا دی گئی۔ مجرم ارباب خلیل کا تعلق راولاکوٹ آزاد کشمیر کے علاقے نامنونہ سے بتایا گیا ہے۔

مقتول کے بھائی بلال الیاس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو بے دردی سے قتل کرنے کے بعد ان کے خاندان پر راولاکوٹ میں جھوٹے مقدمات بھی درج کیے گئے تاکہ کیس پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ بلال الیاس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد، اسلام آباد پولیس، آئی جی اسلام آباد، ایس ایچ او شفقت فیض اور تفتیشی افسر طارق محمود کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا۔

نبیلہ ارشاد ایڈووکیٹ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ دوسرے مرکزی ملزم عمران خلیل کو بھی انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لا کر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انھوں نے عدالت کے فیصلے کو انصاف کی جیت قرار دیا۔

یہ اندھا قتل کیس اسلام آباد کی عدالتی اور تفتیشی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا، جس میں جدید تحقیقاتی ذرائع اور قانونی ماہرین کی محنت سے مقتول کے خاندان کو انصاف ملا۔