اسلام آباد (ٹی این ایس) وزیر اعظم پاکستان کے 5 دن میں 4 ممالک کے دورے.. مگر ویژن ایک رہا

 
0
112

( اصغرعلی مبارک )
اسلام آباد (ٹی این ایس) پاکستان امن اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ایک قابل اعتماد قوت کے طور پر کھڑا ہے۔وزیر اعظم پاکستان کے 5 دن میں 4 ممالک ترکیہ، ایران، آذربائیجان , تاجکستان کے دورے ہوئےمگر ویژن ایک رہا,بھارت کے ساتھ حالیہ بحران کے دوران دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کو دی گئی حمایت پر ان کا شکریہ بھی ادا کیاوزیر اعظم محمد شہباز شریف کے ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کے متحرک سفارتی دورے نے علاقائی روابط، اقتصادی ہم آہنگی اور تزویراتی اتحاد کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کو ظاہر کیا وزیرِاعظم شہباز شریف اپناچار ملکی ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ مکمل کرکے پاکستان پہنچ گئے ہیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے دورۂ تاجکستان میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تاجک صدر امام علی رحمان سے دو طرفہ ملاقات کی، جس میں وزیراعظم نے تاجک صدر سے دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون اور جنوبی ایشیائی خطے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران تاجکستان کی جانب سے پاکستان کی بھر پور حمایت پر تاجک صدر کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے دورے میں گلیشیرز کے تحفظ پر دوشنبے میں منعقدہ اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس میں شرکت کی جس میں وزیراعظم نے شرکا کو ماحولیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات اور ماحولیاتی تبدیلی سے تحفظ اور گلیشیرز کے تحفظ کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کے حوالے سے آگاہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف اور تاجک صدر امام علی رحمان کی ملاقات میں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ، علاقائی اورعالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک کو وسطی ایشیا تک توسیع دینا چاہتے ہیں، وسط ایشیائی ملکوں کے ساتھ روابط کے فروغ کے لیے پُرعزم ہیں۔ وزیراعظم نے تاجک صدر کو جنوبی ایشیا کی تازہ ترین صورتحال سے بھی آگاہ کیا کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت جنگی اقدام تھا، عالمی برادری غیر ذمہ دارانہ رویئے پر بھارت کی جواب دہی کرے پاکستان خطے میں امن چاہتا ہے، اپنی علاقائی خودمختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنا ہو گا۔اپنے دورہ آذر بائیجان کے دوران وزیراعظم نے آذر بائیجان کے صدر عزت مآب الہام علیوف سے دو طرفہ ملاقات کی، پاکستان، ترکیہ، آذربائیجان سہ فریقی سمٹ میں شرکت کی اور آذر بائیجان کے یوم آزادی کی تقریب میں شریک ہوئے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ آذربائیجان کے دوران سہ فریقی اجلاس میں صدر الہام علیوف نے پاکستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ سہ افریقی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی روکنا چاہتا ہے جو کبھی نہیں ہو پائے گا، پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، بھارت کی پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کسی صورت قبول نہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کا دورہ مکمل کیا، اس دوران وزیراعظم کی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور صدر مسعود پزشکیان سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں ہوئیں۔وزیراعظم اور ایرانی رہنماؤں کی ملاقاتوں میں پاکستان ایران تعلقات بالخصوص تجارت اور علاقائی روابط کے فروغ پر گفتگو ہوئی جبکہ بھارت کی پاکستان پر مسلط کردہ جنگ کے دوران ایران کی کوششوں کو سراہا گیا، اس کے علاوہ ملاقاتوں میں سٹریٹجک تعلقات کی مضبوطی اور غزہ میں جاری صیہونی مظالم کی فوری روک تھام پر گفتگو کی گئی وزیر اعظم شہباز شریف چار ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں ترکیہ گئے۔وزیراعظم شہباز شریف کی وفد کے ہمراہ ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات ہوئی۔ دولماباہچے محل پہنچنے پر ترک صدر اردوان نے وزیر اعظم شہبازشریف کا بھرپور استقبال کیا، نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی ہمراہ تھے۔ ملاقات میں ترکیہ اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیے جانے کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان قائم اعلیٰ سطح سٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے دائرہ کار میں تعاون کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کو پریس کوریج کی اجازت نہیں دی گئی، دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی فیلڈ مارشل عاصم منیر اور وفد کے ہمراہ ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات ہوئی وزیراعظم نے جنوبی ایشیا میں حالیہ بھارتی کشیدگی اور پیش رفت کے دوران پاکستان کی حمایت پر ترک حکومت اور عوام کا دلی شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم ترکیہ پہنچنے کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہمراہ ترک صدر سے ملاقات کے لیے صدارتی محل دولمباہچے پہنچے، جہاں آمد پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔صدارتی محل میں دونوں رہنماؤں کی وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی، وفد میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی بھی ملاقات میں شریک تھے۔ رہنماؤں کی ملاقات میں پاکستان اور ترکی کے دیرینہ، تاریخی اور برادرانہ تعلقات کی تصدیق کی گئی جو مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور ترقی و خوشحالی کے مشترکہ وژن پر مبنی ہیں۔وزیراعظم نے جنوبی ایشیا میں حالیہ بھارتی کشیدگی اور پیش رفت کے دوران پاکستان کی حمایت پر ترک حکومت اور عوام کا دلی شکریہ ادا کیا جبکہ ترکی کے اصولی مؤقف اور ترک عوام کی خیر سگالی کو پاکستان کے لیے باعث اطمینان اور تقویت قرار دیا۔ملاقات میں وزیراعظم نے وطن کے دفاع میں ”معرکہِ حق“ اور ”آپریشن بنیان مرصوص“ میں پاکستانی افواج کے عزم، بہادری، قربانی اور عوام کی بے مثال حب الوطنی کو اجاگر کیا جبکہ اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے، خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اور دوطرفہ سرمایہ کاری کے فروغ پر زور دیا۔اسی طرح قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار، انفراسٹرکچر اور زراعت سمیت دیگر شعبوں کو باہمی دلچسپی اور امکانات کے حامل شعبے قرار دیا گیا، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کا جامع جائزہ لیا اور سٹریٹجک شراکت داری کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ترک صدر اور وزیراعظم نےاسلام آباد میں منعقدہ ہائی لیول سٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس میں طے شدہ فیصلوں پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا جبکہ دونوں ممالک نے سالانہ 5 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کے ہدف کے حصول کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا۔ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے بنیادی مفادات بشمول مسئلہ جموں و کشمیر پر اصولی حمایت کا اعادہ کیا۔شہباز شریف اور اردوان نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوری جنگ بندی اور متاثرہ فلسطینی آبادی تک بلاتعطل انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا، دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کے ساتھ ہوا۔رہنماؤں نے علاقائی امن، پائیدار ترقی اور اپنی اقوام کی مشترکہ خوشحالی کے لیے قریبی تعاون جاری رکھنے کا عہد کیا جبکہ ترک صدر اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا