اسلام آباد (ٹی این ایس) خانیوال کمسن بچی ریپ کیس ملزم کے نیفے میں پستول چل گیا، ڈی پی او اسماعیل کھاڑک اور ڈی ایس پی منور گجر کا فیصلہ کن ایکشن – چند گھنٹوں میں کیس حل۔
خانیوال کی تحصیل میاں چنوں کے نواحی گاؤں 67 پندرہ ایل میں چار سالہ معصوم بچی کے ساتھ درندگی کا دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ بچی دکان سے کھانے کی چیزیں لے کر واپس آ رہی تھی کہ درندہ صفت شخص نے اسے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔ خبر جنگل کی آگ کی طرح پورے علاقے میں پھیل گئی اور گاؤں میں خوف و غم کی فضا چھا گئی۔
واقعہ کی اطلاع پر ڈی پی او خانیوال اسماعیل کھاڑک نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے ماہر ترین پولیس افسران کو تھانہ چھب کلاں طلب کیا۔ کیس نہایت پیچیدہ تھا کیونکہ بچی صدمے کی کیفیت میں ملزم کو پہچاننے کے قابل نہیں تھی۔
ایسے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ڈی ایس پی کبیر والا منور گجر نے، جو اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور کامیاب تفتیشی ریکارڈ کے باعث خصوصی طور پر بلائے گئے تھے۔ منور گجر نے علاقے کا چپہ چپہ چھان مارا، جدید تفتیشی حکمت عملی اپنائی اور چند ہی گھنٹوں میں مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق گرفتاری کے دوران ملزم کے نیفے میں موجود پستول اچانک چل گیا جس سے وہ خود بھی زخمی ہوا اور پولیس کو اس کے قبضے سے مزید شواہد مل گئے۔ اس ڈرامائی موڑ نے پورے کیس کو مزید واضح کردیا اور ملزم کے خلاف ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آگئے۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کیس نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر منور گجر جیسے نڈر اور بہادر افسران میدان میں ہوں تو کوئی مجرم قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتا۔ دوسری جانب ڈی پی او اسماعیل کھاڑک پوری رات تھانے میں موجود رہے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھے جب تک مجرم کو گرفتار نہ کرلیا گیا۔
اب عوام کی نظریں اس بات پر ہیں کہ محکمہ پولیس اپنے اس بہادر افسر کو شایانِ شان خراجِ تحسین پیش کرتا ہے یا نہیں، لیکن گاؤں کے لوگوں کے نزدیک فیصلہ واضح ہے:
منور گجر مظلوموں کے لیے ڈھال اور مجرموں کے لیے خوف کی علامت ہیں۔













