ایشیائی ترقیاتی بنک نے تجارت اور رابطوں کے فروغ کیلئے پاکستان کو 800ملین ڈالر مالی معاونت کی منظوری دیدی ہے۔ چین اورجنوبی ایشیاء کے سنگم پر ہونے سے پاکستان کی منفرد علاقائی اورجغرافیائی اہمیت مسلمہ ہے اوریہ ملک علاقائی ٹرانسپورٹ اورعلاقائی تجارت کا مرکزبننے کی مکمل صلاحیتوں سے مالامال ہے،بینک ترجمان

 
0
2123

اسلام آباد، ستمبر 26 (ٹی این ایس): ایشیائی ترقیاتی بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے علاقائی رابطوں اور وسطی ایشیاء علاقائی اقتصادی تعاون(کاریک) میں تجارت کے فروغ کے ضمن میں پاکستان کیلئے تین قسطوں پرمشتمل 800 ملین کی مالی معاونت( ایم ایم ایف) کی منظوری دیدی ہے۔

بینک کی طرف سے یہاں جاری بیان کے مطابق اس سرمایہ کاری پروگرام کے تحت پاکستان میں علاقائی رابطوں کے فروغ اورسڑکوں و شاہراہوں پر آمدورفت کو بہتراورموثربنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔2017میں 180ملین ڈالی کی پہلی قسط سے سندھ، پنجاب اورخیبرپختونخواء میں سڑکوں اورشاہراہوں کی بحالی و بہتری کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، دوسری اورتیسری قسط کی مالیت بالترتیب 260اور360ملین ڈالر ہوگی اوراس کی منظوری 2019ء اور2021ء میں دینے کا امکان ہے۔

وسطی اورمغربی ایشیاء کیلئے بنک کے ٹرانسپورٹ اورکمیونیکیشن ڈویژن کے ڈائریکٹرڈانگ سو یو نے بتایا کہ وسطی ایشیاء، عوامی جمہوریہ چین اورجنوبی ایشیاء کے سنگم پر ہونے سے پاکستان کی منفرد علاقائی اورجغرافیائی اہمیت مسلمہ ہے اوریہ ملک علاقائی ٹرانسپورٹ اورعلاقائی تجارت کا مرکزبننے کی مکمل صلاحیتوں سے مالامال ہے، سرمایہ کاری پروگرام سے حکومت پاکستان کو تجارت اورعلاقائی رابطوں کی اہمیت اوراستعداد کو سمجھنے، ان سے استفادہ کرنے اور پائیدارترقی وبڑھوتری اہداف کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

بیان کے مطابق علاقہ میں سمندری ٹریفک کے حوالے سے پاکستان کو مرکزی حیثیت حاصل ہے تاہم ملک میں سڑکوں اورشاہراہوں کی حالت زار اورناقص ٹرانسپورٹ کی وجہ سے پاکستان ان ٹرانزٹ ٹریڈ سے مکمل طورپراستفادہ نہیں کررہا۔بیان میں کہا گیاہے کہ ملک بھر میں 2 لاکھ 63ہزار کلومیٹر طویل شاہراہوں کی بہتری اور ٹرانسپورٹ سیفٹی کویقینی بنانا پاکستان کیلئے تجارتی مسابقت اور پائیدار اقتصادی ترقی وبڑھوتری کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے۔ وسطی ایشیاء علاقائی اقتصادی تعاون(کاریک) کاریڈور کے ضمن میں اس معاونت سے پاکستان میں 747کلومیٹر طویل شاہراہوں کی بحالی اوربہتری کو ممکن بنایا جائیگا، اس سرمایہ کاری پروگرام سے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے استعداد کار میں بھی بہتری آئیگی۔