شدت پسندی کو ضیاء دور میں فروغ ملا،رضاربانی

 
0
410

اسلام آباد، ستمبر 26 (ٹی این ایس):   چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ ضیاء دور میں ریاست نے دانستہ طور پر شدت پسندی کو فروغ دیا اور صوفیاء کی سرزمین جس کی خصوصیات محبت ، شفقت اور برداشت کی روایات پر مبنی تھی کو شدت پسندانہ ذہنیت اور سوچ رکھنے والا معاشرہ بنا دیا گیا اور افسوس کی بات ہے کہ آج 70 سال گزرنے کے باوجود ہم اپنی صحیح سمت کا تعین نہیں کر سکے ۔

انھوں نے ان خیالات کا اظہار سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کی جانب سے منعقدہ سیمینار جس کا عنوان ’’پاکستان کے 70 سال‘‘تھا کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ آمر ضیاء دور میں طلباء تنظیموں پر پابندی لگانے سے ترقی پسندانہ سوچ کا گلا گھونٹ دیا گیا اور جمہوری عمل میں اہم کردار ادا کرنے والے ان پلیٹ فارمز کا خاتمہ کر دیا گیا اس کی جگہ تعلیمی اداروں میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کو آزادانہ موقع فراہم کیا گیا تاکہ وہ تعلیمی اداروں میں اپنے نظریات کو فروغ دے سکیں ۔ میاں رضاربانی نے یہ بھی کہا کہ کافی کلچر طلباء تنظیمیں اور اس طرح کی دوسری تنظیمیں معاشرے میں آزادانہ اور ترقی پسندانہ سوچ و قیادت کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں ۔ اور عام آدمی کو درپیش مسائل کے حوالے سے مثبت بحث کے فروغ کیلئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ تنظیمیں جمہوری عمل اور معاشرے کو جمہوریت پسند بنانے میں انتہائی اہم ہیں ۔ میاں رضاربانی نے کہا کہ ایک غلط تاثر یہ بھی دیا جاتا ہے کہ ہماری ثقافت عرب ثقافت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت میں سندھ ، بلوچستان ، خیبر پختونخواہ اور پنجاب کی ثقافت کے خدوخال ہیں اور انہیں سے پاکستانی ثقافت جنم لیتی ہے ۔

چیئرمین سینیٹ نے اس اُمید کا اظہار ہے کہ قوم سیاسی ، سماجی اور اقتصادی سطح پر درپیش مسائل پر قابو پائے گی۔ ہماری عوام نے آمروں کے ہاتھوں قید وبند کی تکلیفیں برداشت کیں تاہم انہوں نے جمہوری جدوجہد کے ذریعے غاصبوں سے چھٹکارا حاصل کیا اور جمہوریت کو بحال کرنے کیلئے مصائب کے سمند عبور کیے اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جمہوریت کا علم بلند کیا ۔