پاکستان مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق ہے ، پورے کشمیر پر اپنے حق سے دستبردار نہیں ہو سکتا،سردار مسعود خان

 
0
1100

اسلام آباد ستمبر 28 (ٹی این ایس) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق ہے ، پورے کشمیر پر اپنے حق سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔ خود مختار کشمیر کا قیام ممکن نہیں ۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں صرف دو ہی آپشن ہیں۔ اگر پاکستان اپنے حق سے دستبردار ہوا تو بھارت پورے کشمیر پر قبضہ کر سکتا ہے۔ اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کو علیحدگی کی تحریک قرار دیکر کہہ سکتا ہے کہ اب پاکستان اب مسئلہ کشمیر کا فریق نہیں ، اب یہ بھارت اور کشمیریوں کا معاملہ ہے ۔ اس طرح مسئلہ کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حیثیت ختم ہو جائے گی۔ بھارت سے خیر کی توقع نہیں وہ دشمن ہے،پاکستان اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں “تنازعہ کشمیر اور اس کا حل کے موقع پر یونیورسٹی کے طلباء اور فیکلٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں ریکٹر نسٹ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نوید زمان ہلال امتیاز ملٹری نے صدر آزاد کشمیر کا نسٹ آمد پر خیر مقدم کیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ نسٹ پاکستان کی بہترین یونیورسٹی ہے ۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) نوید زمان کی سربراہی میں یہ مزید ترقی کرئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ نسٹ سے میرا گہرا اور دیرینہ تعلق ہے۔ چین کی یونیورسٹی سے اشتراک ہو یا اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل پیس اینڈ سٹیبلٹی کا افتتاح ہو میں نے اپنا کردارا ادا کیا ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ نوجوان نسل کو کشمیر کے حوالے سے کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے ۔ کشمیر ضرور آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا ۔ مقبوضہ کمشیر کے لوگ تمام تر بھارتی ہتھکنڈوں کے باوجود پاکستان کا پرچم لہرا کر اور پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الااللہ کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اس مملکت خداداد کے ساتھ اپنی لا زوال محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا پر امن اور جمہوری حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد ہے ۔ اس کے علاوہ کشمیریوں کے لیے مسئلہ کشمیر کا کوئی دوسرا حل قبول نہیں ہو گا ۔ بھارت پاکستان کے عوام کو کنفیوز کرنے کے لیے غلط فہمیاں پیدا کر رہا ہے ۔ کبھی کہتا ہے کہ اس مسئلے کے جوں کا توں رہنے دیا جائے ۔ آئندہ نسلیں اس کا فیصلہ کر لیں گی ۔ خود مختار کشمیر کے حامی بھی سمجھتے ہیں۔ کہ پہلے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کیا جائے ۔ اور اُ کے بعد کشمیری عوام کی اکثریت اپنے مستقبل کا فیصلہ کرے گی ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت ایک انسانی المیہ وقوع پذیر ہے جہاں ہزاروں افراد کو قتل زخمی اور معذور کیا جا رہا ہے ۔ وہ لوگ پاکستان کے ہیں جس کا فیصلہ انہوں نے قیام پاکستان سے قبل 19 جولائی 1947 ء کو ہی کر لیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ملنے کی خواہش پر اب تک 05 لاکھ کشمیری شہید ہو چکے ہیں 1947 میں مہاراجہ کے حکم پر جموں میں اڑھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید اور 03 لاکھ کو پاکستان کی طرف ہجرت پر مجبور کیا گیا ۔ بھارت یک طرف کشمیریوں کو اپنا شہری کہہ رہا ہے اور دوسری طرف وہ مقبوضہ کشمیر میں عالمی انسانی قوانین کا مذاق اڑا رہا ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ عالمی برادری بے حسی کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی ، معاشی اور زرعی سلامتی کا انحصار کشمیر پر ہے ۔ اگر آزاد کشمیر نہ ہو تو پاکستان کی سلامتی کو ہمیشہ خطرہ رہے گا ۔ اس کے علاوہ کشمیر کے دریاؤں سے آنے والا پانی پاکستان کے لیے آب حیات کا درجہ رکھتا ہے ۔ اگر بھارت کشمیر پر قبضہ مستحکم کر لے تو وہ پاکستان کو قحط سالی کا شکار کر کے بنجر بنا سکتا ہے ۔ جس کی مودی دھمکیاں دے چکا ہے ۔ مسئلہ کشمیر دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ہو سکتا ۔ ماضی کے تجربات سے ثابت ہوچکا ہے کہ یہ محض فریب ہیں ۔ اس لیے مسئلہ کشمیر ہمیں عالمی فورمز پر بار بار اٹھانا ہو گا ۔ سلامتی کونسل کے سامنے پھر سے جانا ہو گا ۔ بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کے لیے ذرائع ابلاغ کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے ۔ اس حوالے سے ہماری بھی کوتاہی ہے ۔ ہمارے ذرائع ابلاغ بھارتی فلمی ستاروں کو چھینک آنے کی خبر کئی گھنٹے چلاتے رہتے ہیں۔ لیکن مسئلہ کشمیر کے لیے اُن کے پاس وقت نہیں ہوتا ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بھارتی سیاستدان ، دانشوروں اور صحافیوں کا مسئلہ کشمیر پر ایک موقف ہے ۔ لیکن ہمارے لوگ مایوسی ک اظہار کرتے اور بھانت بھانت کی بولیاں بولتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری منزل دور ہوتی جا رہی ہے ۔ ہمیں کشمیرکی آزادی کے لیے ایک موقف پر قائم رہتے ہوئے پختہ عزم اور مکمل یقین کے ساتھ جدوجہد کرنا ہو گی ۔