چار غیر ملکی ایجنسیاں پاکستان میں دہشتگردی کا منصوبہ بنارہی ہیں ٗ بھارتی ایئر فورس جارحیت کریگی تو پاکستان کا جواب سب دیکھیں گے میجر جنرل آصف غفورٗ

 
0
499

راولپنڈی اکتوبر 5(ٹی این ایس)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کچھ سالوں میں کئی کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف 40 سال جنگ لڑی اور اب یہ آگے بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف کیا کردار کیا یہ بات سب کو معلوم ہے ٗماضی میں امریکا اور مجاہدین کے ساتھ مل کر سودیت یونین سے جنگ لڑی تاہم بعد میں یہ جنگ پاکستان میں کس طرح منتقل ہوئی یہ بات بھی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا 50 فیصد سے زائد کا علاقہ ان کی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے اور اس کا اثر پاکستان پر بھی ہوتا ہے۔

جمعرات کو راولپنڈی میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہماری سرحدوں پر خطرات منڈلا رہے ہیں ٗہمارے دو لاکھ فوجی مغربی اور ایک لاکھ فوجی مشرقی سرحد پر تعینات ہیں ٗپاکستان پر امن ملک ہے ٗ جنگ نہیں چاہتے ٗ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دینگے ٗ افغانستان کا 50 فیصد علاقہ افغان فوج کے کنٹرول میں نہیں ٗچار غیر ملکی ایجنسیاں پاکستان میں دہشتگردی کا منصوبہ بنارہی ہیں ٗمحرم میں بھی دہشت گردی کے بڑے خطرات تھے ٗ بھارت کے نامناسب رویے کی وجہ سے مشرقی سرحد غیر محفوظ اور خطرے سے بھرپور ہے ٗبھارتی ایئر فورس جارحیت کریگی تو پاکستان کا جواب سب دیکھیں گے ٗاحتساب عدالت کے باہر رینجرز کی تعیناتی میں مقامی طور پر غلط فہمی پیدا ہوئی ، قوانین کے مطابق اسپیشل کارڈ کے بغیر آرمی چیف کو بھی سپاہی جانے نہیں دے گا ٗاداروں میں تصادم والی کوئی بات نہیں ٗ آرمی آئین اور قانون کے تحت حکم پر چلنے کی پابند ہے ٗپاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والے جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کا کردار آئینی تھا ،موجودہ معاملے کے پیچھے فوج ہونے یا مارشل لگنے کی بات کرنا بھی فضول ہے ، ناموس رسالت ؐپر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ٗکوئی فرد اور ادارہ پاکستان سے بالا تر نہیں ٗ کور کمانڈر کانفرنس کے بعد پریس ریلیز جاری نہیں کی گئی تھی کیونکہ خاموشی بھی اظہار کا ایک طریقہ ہے ٗملک سے باہر بیٹھ کر ملک کو توڑنے کی بات کرنیوالوں کی پکڑ ہوگی ٗبھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے پاس آئی ہے اور اس سے متعلق جلد خبر دیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف نے پیشکش کی ہے کہ ہم افغانستان میں بھی محفوظ قلعہ بناکر دے سکتے ہیں جہاں وہ اپنی فوج خودبٹھالیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور آرمی چیف نے کئی دفعہ کہا کہ اگر پاکستان میں کوئی بھی غیرمحفوظ جگہ ہے تو وہ ہمیں دکھائی جائے۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کی قیادت ہے اور وہاں دہشتگردوں کے ٹھکانے موجود ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کسی بھی دہشت گرد یا تنظیم کا ٹھکانہ پاکستان میں موجود نہیں اور کامیاب آپریشنز کے بعد مغربی سرحد پر موجود فوج کا کچھ حصہ چھاؤنی میں واپس منتقل کردیا گیا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ پاکستان کی مغربی سرحد ایران کے ساتھ بھی ہے جبکہ مغربی سرحدوں پر فوج کی موجودگی افغانستان اور ایران کے خلاف لڑنے کیلئے نہیں ،تاہم طالبان اور داعش کے خطرات کے باعث مغربی سرحد پر خطرات ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارے 2 لاکھ فوجی مغربی اور 1لاکھ فوجی مشرقی سرحد پر تعینات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن ملک ہے ٗپاکستان جنگ نہیں چاہتا تاہم ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔رواں سال ماہ محرم الحرام کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں کے مقابلے میں اس سال محرم بہت پر امن گزا جبکہ اس محرم میں دہشت گردی کے بڑے خطرات تھے۔انہوں نے محرم الحرام میں ملک کی سیکیورٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا کہ محرم میں کراچی میں دہشت گردی کا بڑا خطرہ تھا، اس کے باوجود محرم کے دوران بوہرہ برادری سے تعلق رکھنے والے 21 ہزار سے زائد غیر ملکی زائرین کراچی آئے جس میں سے 12 ہزار افراد بھارت سے آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ محرم کے دوران ملک بھر میں 38 بٹالین تعینات کی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ کراچی میں دو خودکش جیکٹ پہنچادی گئی ہیں، ہمارے سیکیورٹی اداروں نے دو دہشتگردوں کو گرفتار کیا اور خودکش جیکٹس برآمدکیں۔میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ کوئی ملک ایسا نہیں جہاں دہشت گردی کے خطرات نہ ہوں کیونکہ دشمن قوتیں پاکستان کو کامیاب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتیں لیکن پاکستانی عوام کو اعتماد اور فخر ہونا چاہیے کہ فوج نے ان تمام خطرات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا ہے اور پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم ٹھکانہ نہیں اور اس حوالے سے پاکستان نے جو کچھ کیا اس کی مثال دنیا میں نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گرد عناصر پاکستان ٗایران اور افغانستان تینوں ممالک کے دشمن ہیں، ہمیں ایران اور افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں لیکن سرحد پر موجود غیر ریاستی عناصر سے خطرات موجود ہیں، ہم اپنی افواج کو ابھی بھی مغربی سرحد پر رکھنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے تمام آپریشن کسی بھی ملک کی حکومت یا فوج کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف ہے جو تینوں ممالک کے مشترکہ دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عنقریب آرمی چیف ایران کا دورہ کرکے سیکیورٹی کا ایشو اٹھائیں گے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو مسلسل خطرات درپیش ہیں ٗبھارت نے شرانگیزی کی قیمت بھی چکائی ہے، اگر بھارت باز نہ آیا تو مزید قیمت چکائیگا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے نامناسب رویے کی وجہ سے مشرقی سرحد غیر محفوظ اور خطرے سے بھرپور ہے، وہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے کارروائیاں کررہا ہے اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا جارہاہے لیکن ہم ایسا نہیں کرتے کیونکہ دوسری طرف بھی ہمارے کشمیری بھائی ہی ہیں جبکہ اپنے معصوم شہریوں کو بھارتی شیلنگ سے بچانا ہمارے لئے ایک چیلنج ہے ۔

انہوں نے ایک بار پھر کہاکہ ہم ایک پرامن قوم ہیں لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارتی ایئر فورس اگر جارحیت کریگی تو پاکستان کا جواب سب دیکھیں گے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ جنگ مسائل کا حل نہیں لیکن اگر بھارت ایک مارٹر فائر کرتا ہے تو ہم پانچ کرتے ہیں ٗاگر بھارت بامعنی مذاکرات کی طرف آئے تو اس کا حل نکالا جاسکتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے، راجگال میں جاری خیبر فورپر کامیابی سے پیشرفت ہو رہی ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ میرانشاہ میں کرکٹ میچ ہزاروں قبائلی بھائیوں نے دیکھا ٗ اور قبائلیوں کا یہ میچ دیکھنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سیکیورٹی اداروں پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، اس طرح کا ایک میچ کراچی میں بھی ہوگا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ احتساب عدالت میں ناخوشگوار واقعہ پیش آیا اس لیے تینوں فریقین نے مشاورت کی، صبح 7بجے تینوں اداروں کے نمائندوں نے احتساب عدالت کا دورہ کیا اور اس وقت رینجرز وہاں موجود تھی۔انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے باہر رینجرز کی تعیناتی میں مقامی طور پر غلط فہمی پیدا ہوئی ہے، اداروں میں تصادم کی کوئی صورتحال نہیں ٗملک کے تمام اداروں کا مل کر کام کرنا ضروری ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قوانین کے مطابق اسپیشل کارڈ کے بغیر آرمی چیف کو بھی سپاہی جانے نہیں دے گا۔انہوں نے کہا کہ 2014 سے رینجرز اس درخواست پر کام کررہی ہے، رینجرز کی تین ونگ کو آئین کے مطابق درخواست کی گئی، ضروری نہیں کہ ہر حکم تحریری ہو۔انہوں نے کہاکہ رینجرز وزارت داخلہ کے ماتحت ہے ۔انہوں نے کور کمانڈر کانفرنس کا اعلامیہ جاری نہ کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خاموشی کی بھی اپنی زبان ہوتی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آرنے اس موقع پر آرمی چیف کا بیان بھی سنایا جس میں پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ چارغیرملکی ایجنسیاں بلوچستان میں بڑی کارروائیوں کے لیے کام کر رہی ہیں لیکن ملک سے باہربیٹھے پاکستان کو توڑنے اور گالیاں دینے والوں کو نہیں چھوڑیں گے اور ان کی جلد پکڑ ہوگی۔میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادیو کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے پاس آئی ہے اور اس پر کام جاری ہے اور جلد آگاہ کیا جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والے جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کا کردار آئینی تھا۔انہوں نے کہا کہ آرمی کو جے آئی ٹی میں کام کرنے کا حکم ملا تھا، سپریم کورٹ کے حکم پرآرمی جے آئی ٹی کے عمل میں شریک ہوئی، آرمی نے اپنی طرف سے کوئی چیز پیش نہیں کی، ہم اس معاملے میں فریق نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کے بعد ایک معاملہ چل رہا ہے جو ہمیں پتہ ہے ٗ فوج آئین میں رہتے ہوئے اپنا کام کریگی۔انہوں نے کہاکہ آرمی آئین اور قانون کے تحت حکم پر چلنے کی پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ موجودہ معاملے کے پیچھے فوج ہے یا مارشل لالگنا چاہتا ہے اس پر بات کرنا بھی فضول ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ناموس رسالتؐ پر پاک فوج کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ کشمیر،فلسطین، میانمارمیں جو کچھ مسلمانوں کے ساتھ ہورہا ہے، ریاست کے طور پراخلاقی مدد جاری رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ا نہوں نے کہاکہ عوام کو افواج اورسیکیورٹی فورسز پرفخر ہوناچاہئے جبکہ یہ کہناغلط ہے کہ پاک فوج کسی کے کنٹرول میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدم استحکام سے ملک کو فائدہ نہیں ہوسکتا جبکہ آپس میں مل کرعدم استحکام کو دور کرنا چاہیے ۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے سقوط ڈھاکہ کی بات کے حوالے سے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پیچھے مڑکر دیکھا تو پیچھے 70 سال ہیں اور پیچھے ہی دیکھتے رہ جائیں گے ٗگذشتہ 15سال دیکھیں، فوج کی قربانیاں دیکھیں اور آگے دیکھیں۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بہت ساری باتیں اسٹیٹ سیکرٹ ہوتی ہیں، بہت سی باتیں وزیراعظم اور آرمی چیف کو ہی پتہ ہوتی ہیں۔چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ افغانستان کے حوالے سے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افغان قیادت سے ملاقات کے بعد کوئی منفی بیان نہ آنا خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ افغان فورسز اپنی سرحد کو محفوظ بنائیں ۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 30 لاکھ افغان مہاجرین اب بھی پاکستان میں ہیں۔