سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کااجلاس ،خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے الگ الگ دو بل یکجاء کر کے حتمی مسودہ کی تیاری کیلئے کمیٹی کا قیام ،قانونِ انسانیت بنانے کی سفارش 

 
0
785

اسلام آباد،اکتوبر05(ٹی این ایس ): سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کی چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے الگ الگ دو بل یکجاء کر کے حتمی مسودہ کی تیاری کیلئے سینیٹر ستارہ ایاز کی سربراہی میں سینیٹر زنثار محمد مالاکنڈ ،میر کبیر احمد محمد شہی پر مشتمل ذیلی کمیٹی بنا دی گئی ۔ کمیٹی محرکین کو بھی اجلاس میں مدعو کرے گی ۔ چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کیلئے محنت اور کوششوں کو سراہااور کہا کہ خواجہ سراؤں کو قومی دھارے میں لانے کیلئے سفارشات دی جائیں گی ۔

اجلاس میں بگرام جیل افغانستان سے رہائی پانے والوں کو امدادی رقوم کی فراہمی کا معاملہ زیر بحث آیا ، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ دہشت گردی کی جنگ اور جنگ زدہ علاقوں کے بارے میں تجویز تھی کہ ڈورن حملے یا دہشتگردی میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے باقاعدہ امدادی فنڈز ہونا چاہیے تاکہ بچوں کی تعلیم اور خاندان کی دیکھ بھال کی جا سکے ۔ سینیٹ میں حکومتی جواب میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ رہاہونے والے بے گناہ تھے ۔ غیر سرکاری تنظیموں نے اس معاملے پر کام کیا ہے اور ایک مسودہ قانون بھی تیار کیا ہے ریڈ کراس کا قانون بھی دیکھنے کی ضرورت ہے وزارت خارجہ کو بھی دلچسپی لینی چاہیے ۔ بے گناہ ثابت ہونے والوں کیلئے میکنزم بھی ضروری ہے ۔ وفاقی حکومت قانون سازی کرے جس کا دیگر صوبوں پر بھی عملدرآمد ہو۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ وسیع تر تناظر میں قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ آئندہ اجلاس میں غیر سرکاری تنظیم، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق اور وزارت خارجہ حکام کو طلب کر لیا گیا ۔

وزارت خارجہ کے حکام نے آگاہ کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں ایسا کوئی قانون موجود نہیں جس کے تحت افغانستان یا امریکہ کی جانب سے گرفتار قیدیوں کی رہائی کیلئے شنوائی کرائی جا سکے ۔ وزارت قانون حکام نے بتایا کہ انسانیت کا کوئی قانون موجود نہیں جنگ زدہ علاقوں یا افغانستان کے واقعات سے متعلق بین الاقوامی قوانین سے رہنمائی لی جاتی ہے ۔ کمیٹی نے انسانیت قانون بنانے کیلئے سفارش کر دی ۔

سینیٹر نثار محمد نے کہاکہ آئین میں فرد کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے ۔جن پر عملدرآمد کی ذمہ داری ریاست کی ہے یکساں رویے کی ضرورت ہے ۔ فاٹا میں دہشت گردی کے دوران جاں بحق ہونے والوں کو پانچ لاکھ جبکہ دیگر صوبوں میں 20/20 لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں ۔ چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ انسانیت کے بارے میں قانون بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ترک سکولوں کے میاں بیوی اساتذہ اور دو بچوں کے لاہور سے لاپتہ ہونے کے معاملے پر کہا کہ بلوچستان ، خیبر پختونخواہ میں لاپتہ افراد کے بعد لاہور سے غیر ملکی شہریوں کے اغوا کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ تمام متعلقہ اداروں کو اور لاپتہ افراد کمیشن کو نوٹس جاری کیا جائے چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ ترک سکولوں کے اساتذہ اور عملے کا ملک سے نکالنے کا معاملہ پارلیمنٹ میں بھی آیا اور طے ہوا کہ انہیں واپس نہ بھیجا جائے۔غیر ملکیوں کو اغوا کرنا بدنامی کی بات ہے ۔ سینیٹر محسن لغاری اور سینیٹر فرحت اللہ بابر کو متاثرین اور اب بھی ہراساں کیے جانے والے شہریوں اوران کے خاندان کی طرف سے ملنے والے پیغامات متعلقہ اداروں کو بجھوانے کا فیصلہ ہوا۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کراچی میں خواتین پر چاقو اور چھرے مارے جانے کے واقعات پر کہا کہ ایک ہی دن میں پانچ پانچ واقعات ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے خواتین میں خوف و ہراس ہے ۔کمیٹی نے کراچی میں چاقو مارنے کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔

چیئر پرسن کمیٹی نے کہا کہ یہ معاملہ حساس ہے وزیراعظم اور اپوزیشن جماعتوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ سینیٹر نثار محمد نے بتایا کہ فاٹا میں معصوم بچی کے قتل کے واقعہ پر علاقے کا خود دورہ کیا ہے ۔ پولیٹیکل ایجنٹ ،مقتولہ کے رشتہ داروں ، قبائلی جرگہ سے ملاقات کی ہے واقعہ کی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے گی ۔ سینیٹر نثار محمد نے بے گھر بچوں کے بارے میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے پی سی بھوربن میں مجوزہ سیمینار کو ملتوی کرنے کے بارے میں خط لکھنے کے باوجود انعقاد کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ادرہ انتظامی اور مالی مشکلات سے دوچار ہے بجائے کسی غریب علاقے میں بے گھر بچوں کے ساتھ ملاقاتیں کی جاتیں پی سی بھوربن میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ چیئر پرسن سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ ادارہ خود اپنے کام میں رکاوٹ پیدا نہ کرے ، پُر تعیش تقریبات سے اجتناب کیا جائے ۔ سیکرٹری وزارت نے کہا کہ حکومتی ہدایت بھی ہے کہ سرکاری عمارت کو استعمال کیا جائے اور محتاط رہا جائے ۔سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور ٹی وی چینلز ، اخبارات میں آگاہی مہم کی ضرورت ہے ۔ اجلاس میں سینیٹرز فرحت اللہ بابر ، نثار محمد ، محسن لغاری، کریم خواجہ ، کلثوم پروین ، ثمینہ سعید، ستارہ ایاز، سحرکامران، وزارت قانون، خارجہ اور وزارت انسانی حقوق کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔