مشرقِ وسطیٰ کے حوالے  سے روائتی نکتہ نظر پرنظرِ ثانی  اور سلامتی کے مفادات کا نئے سرے سے تعین و انتخاب  کرنا پڑے گا، آئی پی آر آئی کی کانفرنس میں ماہرین کی رائے

 
0
403

اسلام آباد،اکتوبر 18 (ٹی این ایس): اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹٹیوٹ(آئی پی آر آئی) کے زیر اہتمام  ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مشرقِ وسطیٰ کے بحران کے پاکستان پر اثرات و مضمرات  پر خارجہ اور سیاسی امور کے ماہرین نے اپنی آراء پیش کیں۔ کانفرنس میں  وزارتِ خارجہ کے سابق وزیرو سیکریٹری انعام الحق، سابق سفیر اور آئی پی آر آئی کے صدر عبدلباسط ، قائدِ اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں سکول آف پالیٹکس اینڈ ینٹرنیشنل ریلیشنز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر حسین اور موضوع سے متعلق کئی دیگر نامور ماہرین و شخصیات نے شرکت کی۔

کانفرنس سے عبدالباسط جو آئی پی آر آئی کے صدر بھی ہیں ، نے استقبالی خطاب کیا جس کے بعد دو  سیشنز ہوئے ۔ مشرقِ وسطیٰ کا بحران اور پاکستان کو درپیش چلینجز کے عنوان سے منعقدہ پہلے سیشن میں   ڈاکٹر نذیر حسین نے اپنی آراء پیش کیں۔ دوسرا سیشن ” پاکستان کے مفادات کا مشرقِ وسطیٰ میں تحفظ”  کے بارے میں تھا۔ اسکے بعد سوال وجواب اور گفتگو کا سیشن تھا اور آخر میں انعام الحق  جو آئی پی آر آئی کے چئیرمین بورڈ آف گورنرس بھی ہیں نے کانفرنس سے اخذ ہونے والے نتیجے کا خلاصہ پیش کیا۔

کانفرنس کے مقررین نے کہا کہ  پاکستان کا مشرقِ وسطیٰ کے ساتھ دہائیوں سے قائم نکتہ نظر جو مذہبی اقدار اور نو آبادیاتی نظام کی بنیاد پر قائم ہوا تھا پر نظرِ ثانی کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک کو اپنی سلامتی کے مفادات کا نئے سرے سے تعین و انتخاب  اور سعودی عرب و ایران کے علاوہ نئے شراکت دار بنانا پڑے گا۔

مقررین نے کہا کہ شام میں بشارالاسد کی حکومت کو روس کی جانب سے حمایت کے بعد پاکستان کو بہت سوچ سمجھ کر خود کو غیر جانبدار رہ کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کو ایران و سعودی عرب کے ساتھ یکساں باہمی روابط رکھتے ہوئے خطے کے سبھی ممالک کے سامنے اپنی قومی سلامتی کے مفادات رکھنا چاہئے۔