کرپٹ، بدعنوان اور لینڈ مافیا کو نکیل ڈالنے والےجسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی کھلی عدالت میں سماعت کی جائے، ضلع بار کونسل کا سپریم کوٹ سے مطالبہ

 
0
418

اسلام آباد،اکتوبر 31 (ٹی این ایس):  ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد کی جنرل باڈی کے اراکین نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنس کی کھلی عدالت میں سماعت کی جائے۔بار کے جنرل باڈی اجلاس، جو گزشتہ روزمنعقد ہوا،  میں اس حوالے سےایک قرارداد پیش کی گئی جو اراکین نے متفقہ طور پر منظور کر لی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے عہدوں کی طاقت کے نشہ میں مست کرپٹ ، راشی اور بدعنوان افسر شاہی اور نوکر شاہی کی من مانیوں کو نہ صرف روکا بلکہ وفاقی دارالحکومت کے شہریوں کو ان کے آئینی اور قانونی حقوق بھی دلوائے جس سے عوام کی نظروں میں عدلیہ کے وقار میں اضافہ ہوا۔قرارداد میں کہا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بیورو کریسی کی بڑھتی ہوئی کرپشن اور بدعنوانیوں کی راہ میں بند باندھا اور لینڈ مافیا ، قبضہ گروپوں اور پراپرٹی مافیا کو بھی نکیل ڈالی اورایسے ہی اقدامات کی بدولت ماضی میں سپریم کورٹ کو بھی خمیازہ بھگتنا پڑا۔

وکلاء نے کہا کہ ایسے ہی عناصر جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو اپنے مذموم عزائم کی راہ میں کانٹا سمجھتے ہیں اور ان کے خلاف من گھڑت ریفرنس فائل کئے اور کروائے گئے۔ انھوں نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنسز کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار اور عدالت عالیہ کے تمام فاضل جج صاحبان سے مطالبہ کیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف ریفرنسز کا اوپن ٹرائل کیا جائے تا کہ حقائق عوام کے سامنے آ سکیں اور ان ریفرنسز کے پیچھے موجودہ اصل محرکات و عوامل بے نقاب ہو سکیں۔ وکلاءکا کہنا ہے کہ خفیہ اور ان کیمرہ ٹرائل سے فطری انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے اس لئے کسی ان کیمرہ ٹرائل کو وکلاءبرادری قبول نہیں کر ے گی۔