الیکشن بروقت ہونے چاہیے،نئی حلقہ بندیوں کا اقدام الیکشن بروقت ہونے کو یقینی بنائے گا،شاہ محمود قریشی

 
0
606

اسلام آباد،نو مبر 01(ٹی این ایس)  : قومی اسمبلی کا اجلاس کل جمعرات کو سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوگا جس میں نئی مردم شماری کے تحت قومی اسمبلی کی حلقہ بندیوں کے ضمن میں آئینی ترمیم کے مسودہ پیش کیا جائیگا جبکہ سپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے تحت خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی4 جنرل اورایک خواتین نشست کا اضافہ ہوگا، کے پی کے میں قومی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد48 ہوگی ،ْ بلوچستان میں دو جنرل اور خواتین کی ایک نشست ،ْ اسلام آباد میں ایک نشست کا اضافہ ہوگا ،ْ قبائلی علاقہ جات اور سندھ کی نشستوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی ،ْ مجموعی طورپر قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد272 اور 60 مخصوص نشستیں ہونگی ۔

بدھ کو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق کی صدارت پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس منعقد ہواجس میں وفاقی وزیرقانون زاہدحامد، وفاقی وزیرپارلیمانی امورشیخ آفتاب احمد، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء حاجی غلام احمد بلور، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اکرم خان درانی، مسلم لیگ (ف) کے غوث بخش مہر، پختونخواملی عوامی پارٹی کے محمودخان اچکزئی، پاکستان پیپلزپارٹی کے سید خورشید احمدشاہ اورسید نویدقمر، متحدہ قومی موومنٹ کے ڈاکٹر فاروق ستار، پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمودقریشی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمدخان شیرپائو سمیت سیکرٹری قانون، سیکرٹری الیکشن کمیشن بابریعقوب، چیئرمین نادرا، ادارہ شماریات پاکستان کے افسران اوردیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن اورنادرا کے حکام نے شرکاء کو مطلوبہ اعدادوشمار پیش کئے اور پارلیمانی قائدین کو نئی حلقہ بندیوں بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصرگفتگو کرتے ہوئے سپیکرقومی اسمبلی نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق مسودہ قانون کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جسے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائیگا اوربعدازاں سینیٹ سے اس کی منظوری لی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ ایک روزقبل بھی اجلاس میں قومی اسمبلی کی 272 جنرل نشستیں برقرار رکھنے پر اتفاق کیاگیاتھا، معاملے پر مزید مشاورت ہوئی اور مسودہ قانون کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کے تحت خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی4 جنرل اورایک خواتین نشست کا اضافہ ہوگا، صوبے میں قومی اسمبلی کی 39 جنرل اورخواتین کی 9 مخصوص نشستیں ہوں گی اور خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کی کل نشستوں کی تعداد48 ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دوجنرل اورخواتین کی ایک نشست کا اضافہ ہوگا اور صوبے میں قومی اسمبلی کی نشستوں کی کل تعداد 20 ہوگی۔ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات اورسندھ کی نشستوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوگا۔ سپیکرقومی اسمبلی نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا اضافہ کیا جائیگا،اسلام آباد سے اب قومی اسمبلی کی تین نشستیں ہوں گی۔

یوں مجموعی طورپر قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد272 اور 60 مخصوص نشستوں کے بعد یہ تعداد332 ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ آبادی کی بنیاد پرہوگا، 7 لاکھ 80 ہزار کی آبادی کیلئے قومی اسمبلی کی ایک نشست ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ یہ سلسلہ این اے ون سے شروع ہوگا ، اس میں مارجن آف ایرر پلس مائنس 10 ہوسکتاہے۔

ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ حلقہ بندیوں سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے موجود ہے، الیکسن کمیشن نے اپناپراسیس شروع کردیاہے اوراس ضمن میں وہ زیادہ تفصیلی طورپر آگاہ کریں گے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاکہ نئی حلقہ بندی سے کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہو گا اور ضمنی انتخاب بھی نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ نئی حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم پر حکومت سینیٹ کو بھی اعتماد میں لے۔ ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیوں کا معاملہ ضروری تھا اوراس لیئے تمام جماعتوں نے اس پر اتفاق کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ مردم شماری پر تحفظات کا معاملہ الگ ہے وہ موجود ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نئی حلقہ بندیوں سے قصور، اوکاڑہ، ساہیوال، اٹک، شیخوپورہ اور پاک پتن کے اضلاع میں قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست کم جبکہ ڈیرہ غازی خان، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ، لاہور کے اضلاع میں قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست بڑھے گی۔

انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف نے مشاورت سے فیصلہ کیا کہ الیکشن بروقت ہونے چاہیے اور نئی حلقہ بندیوں کا اقدام الیکشن بروقت ہونے کو یقینی بنائے گا۔پارلیمانی رہنماوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ضمنی انتخاب نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے لیکن نئی حلقہ بندی سے کوئی فائدہ یا نقصان نہیں ہوگا۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ مردم شماری پر تحفظات کا معاملہ الگ ہے اور وہ اپنی جگہ موجود ہیں، حلقہ بندیاں ضروری اقدام ہے اس لیے تمام جماعتوں نے اتفاق کیا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نئی حلقہ بندیوں کی آئینی ترمیم پر سینیٹ کو بھی اعتماد میں لیا جائے۔