متنازعہ ہونے کے سبب گلگت بلتستان میں ٹیکسز کے نفاذ کی جوازیت نہیں ،صدارتی آرڈیننس ختم کرکے پاکستان کا پانچواں صوبہ بنایا جائے، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جی بی ایکشن کمیٹی اور وکلاء کی مشترکہ پریس کانفرنس

 
0
660

گلگت، نومبر 13 (ٹی این ایس): گلگت بلتستان ایکشن کمیٹی اور وکلاء نے علاقہ میں  ٹیکسز کے نفاذ کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی طور پر متنازعہ علاقہ ہونے کے سبب گلگت بلتستان میں ان ٹیکسز کے نفاذ کی جوازیت نہیں بنتی  کیوں کہ جی بی انتظامیہ  محض وفاق کا ایک بنچ ہے اور پھر پاکستان کے اپنے کئی علاقے ہیں جو  نمائندگی ہونے کے باوجود بھی ٹیکسز سے مبرا ہیں۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جی بی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ،ولانا سلطان رئیس الحسینی ، صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ایڈووکیٹ اسد اللہ اور صدر سپریم ایپلٹ کورٹ گلگت بلتستان احسن ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ  وہ غیرقانونی ٹیکسز کے خلاف  احتجاج کر رہے ہیں اور اس وقت پورے گلگت بلتستان میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہے جبکہ  صوبائی حکومت کے اہلکار زبردستی لوگوں سے دکانیں کھولوا رہی ہے اور اس وقت تک صوبائی حکومت انجمن تاجران کے نو سے زیادہ ارکان کو گرفتار کر چکی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایک متنازعہ خطہ ہونے کے باوجود گلگت بلتستان میں غیر قانونی ٹیکسز عائد کرکے حکومت عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے،گلگت بلتستان کی صوبائی کابینہ مکمل صوبائی سیٹ اپ نہیں بلکہ وفاق کا ایک بنچ ہےہم پاکستان کا پانچواں صوبہ بننا چاہتے ہیں تو وفاق سے کہا جاتا ہے کہ اگر ہم متنازعہ خطے کے باسی ہیں تو ہماری متنازعہ حثیت واضح کی جائے ہم  گلگت بلتستان میں لاگو غیر قانونی تمام ٹیکسز کو یکسر مسترد کرتے ہیں اورجب تک ہمیں نمائندگی نہیں ملتی کوئی ٹیکس نہیں دیا جائے گا۔پاکستان میں بہت سے علاقے  ایسے ہیں جونمائندگی ہونے کے باوجود بھی ٹیکسز سے مبرا ہیں۔

انھوں نے کہا کہ گلگت بلتستان جغرافیائی اور اقتصادی  لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے،گلگت بلتستان کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت آزادی حاصل کرکے غیر مشروط طور پر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا مگرستر سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود آج بھی یہاں کے باسیوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے

انھوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے  کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مدنظر رکھتےہوئے  گلگت بلتستان کے لوگوں کے بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں 2009، کا صدرتی ایکٹ ختم کرکے گلگت بلتستان کو مکمل آئینی سیٹ اپ دیا جائے کیوں کہ  اس آرڈیننس  کی کوئی اوقات نہیں وفاق کسی بھی وقت ختم کر سکتا ہے۔

انھوں نے مزئد کہا کہ گلگت بلتستان سپریم ایپلٹ کورٹ میں اس وقت صرف ایک جج اپنے فرائض انجام دے رہا ہے یہ غیر قانونی اورغیر آئینی ہےغیر قانونی ججز کی تعیناتی کے خلاف گلگت بلتستان کے وکلاء کا ایپلٹ کورٹ سے کافی عرصے سے بائیکاٹ ہے

انھوں نے کرگل لداخ روڑ کھولنے کی بھی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ اس روڑ  کو بند رکھنا انٹرنیشنل قوانین کے منافی ہے۔