نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کا پانچ گھنٹے سے زائد وقت تک اجلاس ،اہم امور زیر بحث آئے

 
0
332

لاہور نومبر 13(ٹی این ایس)سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف کی زیر صدارت پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کا اہم اجلاس آج منعقد ہوا ، پانچ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال ، حلقہ بندیوں کیلئے آئینی ترمیم ،نیب ، حدیبیہ پیپر ملزکیسز ، عوامی رابطہ مہم سمیت آئندہ کے لائحہ عمل بارے غورو خوض کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق جاتی امراء رائے ونڈ میں محمد نواز شریف کی زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ،اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق ، گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ ، گورنر سندھ محمد زبیر ،وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، وزیر اعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری،وفاقی وزراء احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق ،حمزہ شہباز شریف ، سینیٹر پرویزرشید، وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ خان ، سینیٹر آصف کرمانی سمیت دیگر موجود تھے ۔

اہم اجلاس میں تمام رہنماؤں نے موجودہ حالات پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا جبکہ اس موقع پر تجاویز بھی دی گئیں ۔ اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حلقہ بندیوں پرآئینی ترمیم کے حوالے سے اب تک ہونے والے اجلاسوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جبکہ ان کا کہنا تھاکہ آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن کو قائل کیاجانا چاہیے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں طے پایا کہ نہ صرف پیپلزپارٹی بلکہ دیگر جماعتوں سے بھی رابطے کر کے آئینی ترمیم پر قائل کیاجائے گا جبکہ اس سلسلہ میں رہنماؤں کو ذمہ داریاں بھی سونپی گئیں۔

اجلاس میں نیب ریفرنسز کی کارروائی میں عجلت اور برسوں پہلے بند ہونے وا لے حدیبیہ پیپر ز ملز کیس کو کھولنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں رہنماؤں کا کہنا تھاکہ سینیٹ انتخابات کو موخر کرانے کی ہر کوشش کا مقا بلہ کیا جائے گا۔ مزید بتایاگیا ہے کہ اجلاس میں عوامی رابطہ مہم کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ نواز شریف اتوار کو ایبٹ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے اور اس کے بعد ملک بھر میں دورے کر یں گے جن کی تاریخی کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں پارٹی امور پر بھی زیر غور آئے جبکہ تنظیموں کو بھی جلد مکمل کرنے بارے فیصلہ کیا گیا ۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کا مرکزی پارلیمانی بورڈبھی تشکیل دیا جائے گا جبکہ (ن) لیگ سینٹرل ورکنگ کمیٹی اورسینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کی تشکیل اسی ماہ ہو جائے گی ۔

اجلاس کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ جمہوری نظام کی مضبوطی اور ملک و قوم کی خدمت ہمارا مشن ہے اور اس پر ہر صورت کاربند رہیں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑھی ہے اور اس نے 2013ء میں ملنے والے پہاڑ جیسے مسائل کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کیں اور اس میں کامیاب بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام حالات سے واقفیت رکھتے ہیں اور انشا اللہ آئندہ عام انتخابات میں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کی عدالت میں جائیں گے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اجلاس میں اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔

پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی اور سنٹرل ورکنگ کمیٹی اسی ماہ تشکیل دیدی جائے گی جبکہ مرکزی پارلیمانی بورڈ بھی چند روز میں تشکیل دیدیاجائے گا ۔نواز شریف اتوار کے روز ایبٹ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے اس کے بعد ملک کے دیگر شہروں کے بھی دورے کریں گے اور اس حوالے سے جلد شیڈول دیدیا جائے گا۔ڈویژنل سطح پر کنونشنز منعقد کئے جائیں گے جن سے پارٹی کی سینئر قیادت خطاب کرے گی ۔ ضلعی سطح پر تنظیم سازی کے عمل کا آغاز بھی ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا آئینی ترمیم پر رویہ تعاون والا نہیں ہے ،مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کا انتظار کرنا چاہیے اور امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔اگر یہ مسئلہ حل ہو گیا تو انتخابات کے بر وقت انعقاد کے راستے میں کوئی آئینی اور قانونی رکاوٹ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات کی باتیں صرف عمران خان نے کی ہیں اور کسی سیاسی جماعت نے اس کی حمایت نہیں کی ۔ملک میں قبل از وقت انتخابات نہیں ہو سکتے اور اگر کوئی کروانا چاہے تب بھی نہیں ہو سکتے کیونکہ مردم شماری ہوچکی ہے ،سپریم کورٹ کے حکم پر مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیوں پر آئینی ترامیم ہونی ہے جس کیلئے چند ماہ درکار ہوتے ہیں ۔

قبل از وقت الیکشن کی باتیں کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔ساری سیاسی جماعتیں بھی مل کر قبل از وقت انتخابات نہیں کروا سکتیں کیونکہ اس سے آئینی بحران پیدا ہو جائے گا ۔مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں کے حوالے سے آئینی ترمیم ضروری ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ سیاست میں روابط بند نہیں ہوتے جو کہتے ہیں رابطے بند ہوتے ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں ۔ہر سیاسی جماعت کے ایک دوسرے سے رابطے ہیں اگر ایسا نہیں تو وہ سیاستدان ہی نہیں ۔ا نہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک روایت بن چکی ہے جب بھی سینیٹ کے انتخابات آتے ہیں تو جس پارٹی کی بھی حکومت ہو کہاجاتا ہے حکومت جا رہی ہے۔

سینٹ کا انتخاب وقت پر ہوگا کیونکہ یہ آئینی ضرورت ہے ۔سب کومعلوم ہے کہ میاں نواز شریف کو کیوں نکالا گیا۔پاکستان میں جو شخص قانون کی حکمرانی ،آئین کی بالادستی، لوگوں کے حق حکمرانی کی بات کرے گا، سی پیک کے ذریعے ملکی ترقی کی بات کرے گا ،کراچی اوربلوچستان کا امن واپس لائے تو پھر اسے سزا تو ملنی تھی ۔

انہوں نے (ن) لیگ میں قبل از وقت اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے مشاورت کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ جو اینکر ایسی باتیں کر رہے ہیں انہیں قانون اور آئین کو پڑھ لینا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال اور فاروق ستار نے پارٹی ملاپ پر جو بیت بازی کی جو ارشادات فرمائے وہ بہت سنجیدہ ہیں،فاروق ستار اور مصطفی کمال نے جو باتیں کی ہیں اس کو سنجیدگی سے دیکھنا ہو گا اگر الزامات ہیں تو تردید ہونی چاہئے اگر کوئی بات ہے تو تحقیقات ہونی چاہیے ۔انہوں نے ٹوئٹس بارے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے کسی کووارنگ دی ہے اور نہ ایسا ارادہ ہے،اپنے نقطہ نظر کا اظہارکرتے رہیں گے ۔