فیض آباد دھرنا جاری، تعطل قائم، اسلام آباد ہائی کورٹ سے لی گئی مہلت کا آج(جمعرات) آخری دن، حکومتی حالت نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن کے مصداق

 
0
20483

اسلام آباد، نومبر 22 (ٹی این ایس):  دارلحکومت کے مرکزی   مقامِ داخلہ فیض آباد میں ایک مذہبی گرہ کی طرف سے جاری دھرنا کل (جمعرات)  18ویں روز میں داخل ہوگا  تاہم یہ اس اعتبار سے اہم ہے کہ مرکزی وزیرِداخلہ احسن اقبال  نے اسکے خاتمہ کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے جو تین یوم کی مہلت مانگی  تھی وہ کل ہی ختم ہورہی ہے۔

حکومت حتی الوسع یہ کوشش کر رہی ہے کہ مذاکرات کے ذریعہ اس  معاملہ کا پرامن حل ہو کیونکہ وہ جانتی ہے کہ وہ بوڑھے مریض کی طرح توانا نہیں ہے اور یہ کہ مظاہرین کے خلاف قوت کے استعمال کے نتائج سردست اسکی انتخابی مہم اور دور تک ریاست کے لئے اچھے نہیں ہونگے،اس ضمن میں ختم نبوت ؐ کے قانون کو اصل اور احسن شکل میں بحال کرنے اور مختلف مذہبی شخصیات کی ثالثی کا سہارا لیتے ہوئے کئی سطحوں  پر مذاکرات کے کئی ادوار بھی کئے گئے مگر یہ کوششیں تاحال ثمر بار ثابت نہ ہوسکیں۔ شرکائے دھرنا اس بات پر مصر ہیں کہ وزیرِ قانون کو نکال دیا جائے۔ وہ   شرق و غرب میں مختلف علاقوں کی طرف جانے والی شاہراؤں کے سنگم پر قبضہ کئے بیٹھے روازانہ کی بنیاد پر لاکھوں خلقِ خدا کو خدمتِ دین  اور ناموسِ رسالت کے نام پر سخت مشکلات میں ڈالے ہوئے ہیں۔

حکومتی ایماء پر بدھ کو  جامع رضویہ راولپنڈی کے مہتمم حسین الدین  کی سرکردگی میں ایک اور کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جسکا مقصد دونوں فریقین کی سفارشات کے بارے میں رائے عامہ ہموار کرنا ہے۔

یہ کمیٹی کیا چمتکار دکھاپائےگی اس کو ایک طرف رکھ کے یہ بات اہم ہے کہ احسن اقبال  عدالت کو کیا جواب دیں گے؟

ایک طرف وہ اہل دھرنا کے خلاف قوت پر مبنی کاروائی کرنے سکت اور احتمال دونوں نہیں رکھتے اور دوسری طرف عدالتی حکم کی عدولی کے مرتکب بھی ہورہے ہیں۔ وہ ان دنوں  نہ جائے نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن والی کہاوت ان  پوری طرح صادق آتی ہے۔