پاکستانی فوجی حکام سے مذاکرات کیلئے اعلیٰ سطحی افغان وفد پاکستان پہنچ گیا

 
0
374

اسلام آباد نومبر 30(ٹی این ایس) افغانستان کا ایک اعلیٰ سطحی فوجی وفد پاکستانی فوجی حکام سے مذاکرات کیلئے جمعرات کو اسلام آباد پہنچ گیا ، افغان سفارتخانے کے ایک اہلکار نے این این آئی کو بتایا کہ مذاکرات جمعے کو ہونگے جس میں سیکیورٹی معاملات اور دہشتگردی کیخلاف تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا جائیگا ۔ افغان سفارتخانے کے مطابق سات رکنی وفد کی قیادت افغان چیف آف جنرل سٹاف جنرل محمد حبیب حصاری کر رہے ہیں۔ سفارتخانے نے مزید کہا کہ وفد میں وزارت دفاع ، وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس کے افسران شامل ہیں ۔ باضابطہ مذاکرات یکم دسمبر کو ہونگے ۔ پاکستان مذاکرات کے دوران افغانستا ن میں پاکستانی شدت پسندوں کی موجودگی کا مسئلہ اٹھایا گا کیونکہ وہاں سے شدت پسند مسلسل پاکستانی چیک پوسٹ پر حملے کرتے ہیں ۔

یاد رہے کہ تقریباً دو ماہ میں افغانستان سے شدت پسندوں کے حملے میں پانچ پاکستانی فوجی اہلکار شہید اور کئی زخمی ہوئے ہیں ۔ پاکستانی حکام مذاکرات میں بارڈر مینجمنٹ کا مسئلہ بھی اٹھائیں گے کیونکہ پاکستان کو شکایت ہے کہ افغانستان نے سرحد محفوظ بنانے کیلئے اس طرح اقدامات نہیں کئے جس طرح پاکستان کر رہا ہے۔ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحد محفوظ بنانے کیلئے باڑ لگانے کا کام شروع کیا ہے ۔ باڑ کے علاوہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی سائیڈ پر سینکڑوں چیک پوسٹ اور قلعے بنائے جا رہے ہیں تاکہ شدت پسندوں کی غیر قانونی آمدو رفت کو روکا جائے ۔

افغانستان بھی دعویٰ کرتا ہے کہ ان سے مسلح مخالفین افغانستان میں حملوں کیلئے پاکستانی سر زمین استعمال کرتا ہے ۔ افغانستان کے فوج کے سربراہ جنرل محمد شریف یفتالی نے وفد کے دورے سے پہلے کہا تھا کہ افغان حکام مذاکرات میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے افغانستان میں راکٹ فائرنگ کا مسئلہ بھی اٹھائیں گے ۔افغان حکام دعویٰ کرتے ہیں کہ کبھی کبھی پاکستانی جانب سے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں راکٹ فائر کئے جاتے ہیں ۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے پاکستانی جانب سے راکٹ فائرنگ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوجی افغانستان میں شیلنگ نہیں کرتے بلکہ ان علاقوں سے جہاں افغان حکومت کا کنٹرول نہیں ہوتا اور وہاں سے پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے ہوتے ہیں تو کبھی کبھی انہی شدت پسندوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔