مذکرات کے بعد لاہور کا دھرنا بھی ختم‘7دن بعد مال روڈکوکھول دیا گیا

 
0
765

لاہور نومبر 2(ٹی این ایس)لاہور میں ایک ہفتے سے جاری مذہبی اور سیاسی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ کے ایک دھڑے کا دھرنا پنجاب حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ختم ہوگیا ہے۔ دھرنا ختم ہونے کے اعلان کے بعد مظاہرین منتشر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور چیرنگ کراس سے بند روڈ کے راستے کو کھول دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر برائے ریلویز خواجہ سعد رفیق نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں اس دھرنے کے ختم ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور لاھوردھرنا قائدین کے مابین تمام معاملات آئین و قانون کے مطابق طے کیے گئے۔

تحریک لبیک یارسول اللہ کے دوسرے دھڑے کے سربراہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کا دعویٰ ہے کہ ہم نے 25 نومبر کو مال روڈ پر مطالبات کے حق میں دھرنا دیا، جنہیں حکومت نے 7 روز بعد مان لیا ہے۔اشرف جلالی کا دھرنے کے خاتمے کے موقع پر گفتگو کرتے ہو ئے کہاہے کہ ہمارے تمام مطالبات کومان لیاگیاہے،ہم نے25نومبرکومال روڈپرمطالبات کے حق میں دھرنادیا،مذاکرات میں ہمارے 6 مطالبے تھے،حکومت کوایک ماہ کی مہلت دی گئی ہے جس میں حکومت کو عملی اقدامات کرنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زاہدحامدکااستعفیٰ منظورہوگیامگراصل لوگ سامنے نہیں آئے،ہمارا مطالبہ اپنی جگہ موجود ہے کہ ختم نبوتﷺ کے حلف نامے میں تبدیلی کا ذمہ دار کون تھا۔آئین میں قادیانوں کوغیرمسلم قراردیاگیا اس میں تبدیلی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ کے استعفیٰ پر ان کا موقف ہے کہ وہ وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کے استعفیٰ یا قانونی کارروائی کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے، بلکہ ان کے استعفیٰ اور آئین سے غداری کا معاملہ پیر حمیدالدین سیالوی پر چھوڑ دیا ہے۔پنجاب حکومت کی مذاکراتی کمیٹی میں خواجہ سعد رفیق، مجتبیٰ شجاع الرحمان، اور رانا مشہود شامل تھے۔معاہدہ اسلام آباد کی شق 10پر عمل ہوگا جبکہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ 20 دسمبر 2017 تک قوم کے سامنے لائی جائے گی۔

حکومت پنجاب مساجد پر لاوڈ اسپیکر کی تعداد کے حوالے سے تمام مکاتب فکر کے علما پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے گی، کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں مطلوبہ قانون سازی 16 جنوری 2018 تک مکمل کرلی جائے گی۔ وفاقی حکومت اور تحریک لبیک یارسول اللہ کے درمیان پہلے ہونے والے معاہدے کے تمام نکات پر جلد عملدرآمد کیا جائے گا۔ متحدہ علما بورڈ صوبے میں دینی شعائر کے حوالے سے نصاب تعلیم کا جائزہ لے گا۔ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے حکومت کو معاہدے پر عملدرآمد کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی ہے، اور اس دوران اگر معاہدے پر عملدرآمد نہ ہوا تو وہ دھرنا دیں گے۔