شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت اعزاز کی بات ہے ،ْپاکستان تنظیم کو مزید فعال بنانے میں کر دارادا کریگا ،ْ وزیر اعظم

 
0
338

سوچی دسمبر 2(ٹی این ایس)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے ،ْپاکستان تنظیم کو مزید فعال بنانے میں کر دارادا کریگا ،ْ سی پیک کے ذریعے ایس سی او کی 6 بڑی تجارتی راہداریوں کو باہم منسلک کرنے میں مدد ملے گی ،ْمنصوبے سے ایس سی او کے باہمی رابطوں کے فروغ او ر اقتصادی تعاون کو نظریے کو مکمل کر نے میں مدد حاصل کی جاسکتی ہے ،ْ پاکستان کاسا۔1000 اور تاپی پائپ لائن جیسے منصوبوں پر بھی کام کر رہا ہے جن سے خطے میں توانائی کے رابطوں کو فروغ حاصل ہوگا ،ْ ہماری معیشت کو دہشتگردی کی وجہ سے 120 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا ،ْ ایس سی او کے مقاصد اور اہداف کے حصول کیلئے دہشتگردی اور انتہاء پسندی کے خاتمہ کو یقینی بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی اور انتہاء پسندی کی مشکلات کا سامنا ہے جو علاقائی اور عالمی اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ہزاروں قربانیاں دی ہیں جن میں 6500 فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی قربانیاں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کو دہشتگردی کی وجہ سے 120 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا جس سے دہشتگردی اور انتہاء پسندی کے خاتمہ کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سرزمین کسی قسم کی دہشتگردی اور انتہاء پسندی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان دہشتگردی کی لعنت کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایس سی او کے مقاصد اور اہداف کے حصول کیلئے دہشتگردی اور انتہاء پسندی کے خاتمہ کو یقینی بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کا احترام کرنا چاہیے اور ہمیں دوہرے معیارات کو ترک کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کسی خطے، ملک یا قوم کا انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن، استحکام اور ترقی کا خواہشمند ہے اور ہم اس مقصد کیلئے ایس سی او کے پلیٹ فارم سے افغان کنٹیکٹ گروپ کے ذریعے مشاورتی اور تعاون کے عمل کو مزید وسعت دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس گروپ کا مقصد افغانستان کی جانب سے امن و امان کیلئے کی جانے والی سیاسی کوششوں کو معاونت فراہم کرنا ہے تاکہ افغانستان کی سیکورٹی کو درپیش دہشتگردی کے خطرات کو ختم کر کے خطے میں امن و امان کو بحال کیا جا سکے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم مستحکم اور خوشحال افغانستان کیلئے ایس سی او کے پلیٹ فارم سے کی جانے والی کوششوں میں تعاون پر خوشی محسوس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او ایک ایسی تنظیم ہے جو باہمی رابطوں، تجارت، توانائی اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے کام کی وسیع تر استعداد کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے معاون ثابت ہو سکتی ہے اور پاکستان تنظیم کو مزید فعال بنانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کی صارف مارکیٹ کا حجم 20 کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل ہے جہاں پر وسیع کاروباری مواقع اور جدید ترین بنیادی ڈھانچے کی سہولیات بھی دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایس سی او کے رکن کے طور پر باہمی رابطوں اور تعاون کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک قدیم تاریخ اور ثقافت کا حامل ملک ہے، جس کے ایس سی او کے رکن ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تجارت اور اقتصادی تعاون خطے میں دیرپا استحکام، ترقی اور خوشحالی میں معاون ثابت ہو سکتا ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) جو ایک پٹی ایک شاہراہ کے نظریے پر مشتمل ہے اور اس سے ایس سی او کے باہمی رابطوں کے فروغ اور اقتصادی تعاون کے نظریے کو مکمل کرنے میں مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ سی پیک کے ذریعے ایس سی او کی 6 بڑی تجارتی راہداریوں کو باہم منسلک کرنے میں مدد ملے گی جس سے نہ صرف زمینی بلکہ سمندری رابطوں کے فروغ سے یورپ، مشرق وسطیٰ اور چین سمیت جنوبی ایشیاء کے ممالک کے تجارتی رابطوں کو فروغ حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کاسا۔1000 اور تاپی پائپ لائن جیسے منصوبوں پر بھی کام کر رہا ہے جن سے خطے میں توانائی کے رابطوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقتصادی ترقی اور باہمی رابطوں کے فروغ کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں تاکہ خطے کی مجموعی ترقی کے اہداف کو حاصل کیا جا سکے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بین الاقوامی تناظر میں کاروباری ترجیحات تبدیل ہو رہی ہیں اور ایس سی او بین الاقوامی سطح پر نئے رجحانات متعارف کروا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین ایس سی او کے پلیٹ فارم سے رکن ممالک سمیت خطے کے دیگر ممالک کے دوستی اور تعاون کے فروغ کے حوالے سے رہنما اصول متعارف کروا رہا ہے جس سے ہمارے باہمی اعتماد، فوائد، مساوات، ثقافتی تنوع اور مشترکہ ترقی کے ویژن کو فروغ دینے میں مدد حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ ایس سی او کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بین الاقوامی قانون اور باہمی اعتماد کے رشتوں کے فروغ کیلئے کام کرنا چاہیے۔اپنے خطاب کے آخر میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مستقبل میں ایس سی او کے تعاون کو مزید وسعت اور استحکام دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں علاقائی بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور بہتری سے مواصلاتی رابطوں کے فروغ پر خصوصی توجہ دینا ہوگی، سڑکوں، موٹرویز، بحری اور آئی ٹی کے رابطے شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارہ تجارت کے وژن کے مطابق اقتصادی، تجارتی، خدمات اور ٹیکنالوجی کے مربوط رابطوں کے فروغ سے مختلف ممالک کے مابین تجارتی رابطوں کا فروغ بھی ہمارا عزم ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تجارتی سہولتوں کے حوالے سے قوانین میں آسانیاں، تجارتی سامان کی آسان ترسیل، ٹیکس کی پالیسیاں، کسٹم کے قوانین اور ٹیرف اور نان ٹیرف کے مسائل کے خاتمہ سے ہم چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے شعبے اور ای کامرس کو فروغ دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او بزنس کونسل اور ایس سی او انٹر بینک ایسوسی ایشن کی کاوشوں کی معاونت کیلئے ہمیں اقتصادیات، تجارت اور سرمایہ کاری سمیت باہمی تعاون کو مزید بڑھانا ہوگا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایس سی او ڈویلپمنٹ بینک کے جلد از جلد قیام اور فنڈ کے اجراء سمیت اے آئی آئی بی اور دیگر مالیاتی اداروں کے اشتراک کار کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمان، قانون اور انصاف کی وزارتوں، سپریم کورٹس اور اٹارنی جنرلز کے باہمی مذاکرات کے ذریعے انصاف کے نظام کو مزید موثر بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ صحت، سیاحت، تعلیم، کھیلوں، ثقافت، لوگوں کے لوگوں سے رابطوں اور ویزہ کی سہولتوں کی آسانیوں پر ہمیں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ہمیں ایس سی او کے پلیٹ فارم سے ایک تاریخی موقع حاصل ہوا ہے جس سے ہم باہمی رابطوں کو فروغ دے سکتے ہیں اور آنے والی دہائیوں میں ایس سی او ایک اہم عالمی جیو پولیٹیکل اور جیو اکنامک قوت کے طور پر سامنے آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایس سی او کی استعداد سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کیلئے پاکستان اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے چین کو ایس سی او کی چیئرمین شپ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایس سی او کی کامیابیوں کے خواہشمند ہیں اور اس کی کاوشوں میں ہرطرح کے تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین نے ایس سی او میں موثر کردارادا کیا ہے۔ انہوں نے 2018ء کے آئندہ حکومتی سربراہوں کے اجلاس کیلئے تاجکستان کی میزبانی کو خوش آئند قرار دیا۔