قومی اسمبلی ، فاٹا اصلاحات بل کی ایجنڈے پر عدم موجودگی پر اپوزیشن کااجلاس سے مسلسل آٹھویں روز واک آئوٹ

 
0
345

 

 

اسلام آباد ،دسمبر20(ٹی این ایس): قومی اسمبلی اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل کی ایجنڈے پر عدم موجودگی پر اپوزیشن نے اجلاس سے مسلسل آٹھویں روز واک آئوٹ کردیا ،فاٹا سے رکن قومی اسمبلی الحاج شاہ جی گل آفریدی نے کورم کی نشاندہی کی جس پر ایوان میں صرف 75اراکین موجود تھے ،سپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق نے کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کی کارروائی معطل کردی۔ سپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق نیوزارت سیفران سے متعلق سوال کا جواب نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج پھر ایک سوال کا جواب نہیں آیا ،کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں اجلاس سے واک آئوٹ کروں ۔

سیکرٹری کے خلاف ایکشن آپ لیں گے کہ میں کیا یہ ایوان چلانے کا طریقہ ہے ،اگر سیکرٹری کو معطل نہ کیا گیا تو میں احتجاج کروں گا ، جن وزارتوں سے متعلق سوالوں کے جواب نہیں آتے ان کو برطرف کیا جائے ۔ میں پورے ایوان سے کہوں گا کہ اس سیکرٹری کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرائیں اور اس کے خلاف اس ایوان سے متفقہ قرارداد بھی منظور کرائی جائے گی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ اس سوال کا جواب آچکا ہے مگر پرنٹ نہیں ہوا ،2007کے بعد وزارت کی حیثیت ڈاکخانے کی سی ہے۔

قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ حکومت کی اگلی نشستیں خالی ہیں ،اسمبلی ایجنڈے کو ٹٹولا مگر فاٹا اصلاحات بل نظر نہیں آیا۔جب تک فاٹا اصلاحات بل نہیں آتا تب تک واک آئوٹ کرتے رہیں گے، حکومت ایوان کی کاروائی چلانے میں سنجیدہ نہیں ۔۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق کی صدارت میں ہوا ۔

اجلاس میں وقفہ سوالات شروع ہونے سے قبل ہی قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ حکومت کی اگلی نشستیں خالی ہیں ،آج بھی ایجنڈے کو ٹٹولا مگر فاٹا اصلاحات بل نظر نہیں آیا ، ہمیں کہا جارہا ہے کہ بل آج (جمعرات) کو اس ایوان میں لایا جائے گا ۔ ہم اس خالی ایوان میں بیٹھنے کی بجائے واک آئوٹ کرتے ہیں جب تک فاٹا اصلاحات بل نہیں آتا تب تک واک آئوٹ کرتے رہیں گے ۔

وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا اصلاحات بل آج (جمعرات) ایوان میں پیش کیا جائے گا ۔سپیکر قومی اسمبلی سردارایاز صادق نے اپوزیشن سے درخواست کی کہ وہ واک آئوٹ نہ کریں ۔ بل ایوان میں پیش کیا جائے گا ۔انہوں نے وزارت سیفران سے متعلق سوال کا جواب نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج پھر ایک سوال کا جواب نہیں آیا ،کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں اجلاس سے واک آئوٹ کروں ۔

سیکرٹری کے خلاف ایکشن آپ لیں گے کہ میں کیا یہ ایوان چلانے کا طریقہ ہے ،اگر سیکرٹری کو معطل نہ کیا گیا تو میں احتجاج کروں گا ، جن وزارتوں سے متعلق سوالوں کے جواب نہیں آتے ان کو برطرف کیا جائے ۔ میں پورے ایوان سے کہوں گا کہ اس سیکرٹری کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرائیں اور اس کے خلاف اس ایوان سے متفقہ قرارداد بھی منظور کرائی جائے گی جس پر وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ اس سوال کا جواب آچکا ہے مگر پرنٹ نہیں ہوا ،2007کے بعد وزارت کی حیثیت ڈاکخانے کی سی ہے ۔