مقبوضہ کشمیر، پلوامہ میں شہیدمجاہدین کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت، قابض فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے کئی افراد زخمی، ایک نوجوان کو شہرے پر گولی ماری گئی

 
0
526

سرینگر ،جنوری 01 (ٹی این ایس):مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ کے علاقوں ترال اور دربگام میں قابض بھارتی فورسز کے طرف سے عائد پابندیوں کے باوجود ہزاروں افراد نے شہید نوجوانوں فردین احمد کھانڈے اور منظور احمد بابا کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

16سالہ مجاہد فردین کھانڈے اور منظور بابا گزشتہ روز ضلع پلوامہ کے علاقے لیتہ پورہ میں بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزروپولیس فورس کے تربیتی مرکز پر حملے کے دوران شہید ہوئے تھے۔ حملے میں سی آر پی ایف کے پانچ اہلکار ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوئے تھے۔ شہد مجاہدین کے جنازوں کے شرکاء آزادی اور اسلام کے حق میں نعرے لگارہے تھے۔

اس موقع پر مظاہرین اور قابض فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں قابض فورسز نے نہتے مظاہرین پر اشک آور گیس کے گولوں کے علاوہ پراہ راست گولیا ں بھی چلادیں جن کے نتیجے میں کئی لوگ زخمی ہوگئے۔ ٹہاب گاؤں سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کے چہرے پر گولی لگی ہے جس وہ شدید زخمی ہوگیا اور اسے ڈسٹرکٹ ہسپتال سے سرینگر منرقل کیا گیا۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے ایک وفد سمیت حریت رہنماؤں اور کارکنوں نے بھی شہید مجاہدین کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ سی آر پی ایف کی عمارت سے ایک اور لاش برآمد ہوئی ہے جس سے حملے میں مرنے والوں کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔

دریں اثناء تین مجاہدین کی شہادت پر ضلع پلوامہ میں مکمل ہڑتال اور بھارت کے خلاف زبردست مظاہرے کئے گئے۔ ضلع میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ بھارتی فورسز نے ضلع کے علاقے دربگام میں احتجاجی مظاہرین پر گولیا ں اور پیلٹ فائر کئے جس سے متعد د افراد زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور دیگر حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں شہید نوجوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2017کے دوران مقبوضہ کشمیرمیں قتل عام اور شہریوں اور حریت قیادت کو ہراساں کرنے ، سیاسی سرگرمیوں پر قدغن اور دینی فرائض کی ادائیگی پر پابندیوں سمیت انسانی حقوق کی دیگر پامالیاں مسلسل جاری رہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاگیا اور بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کو حریت رہنماؤں شبیر احمد شاہ ، الطا ف احمد شاہ ، ایاز اکبر ، پیر سیف اللہ ، معراج الدین کلوال ، شاہد الاسلام ، فاروق احمد ڈار ، نعیم احمد خان ، ظہور وٹالی ، فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف اور شاہد یوسف کو جھوٹے اور بے بنیا د مقدمات میں گرفتار اور ہراساں کرنے کیلئے استعمال کیاگیا۔