احتساب عدالت میں دوران سماعت ڈاکٹر عاصم حسین نیب حکام پر پھٹ پڑے 

 
0
367

کراچی جنوری 4(ٹی این ایس)احتساب عدالت میں دوران سماعت ڈاکٹر عاصم حسین نیب حکام پر پھٹ پڑے۔ نیب حکام نے انکوائری کسی اور چیز میں کی اور ریفرنس کسی اور چیز کا دائر کیا۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔ ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت میں کہا کہ جب ریفرنس چلے گا تو سب سامنے آ جائے گا۔ آپ انصاف اللہ سے مانگیں کیونکہ اللہ تعالی نے آپ کو نمائندہ بنا کر بھیجا ہے۔ ہم انصاف کے تقاضے پورے کریں گے۔ عدالت کا ڈاکٹر عاصم حسین سے مکالمہ احتساب عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف دائر 462 ارب روپے کریشن کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین و دیگر پیش ہوئے۔ دوران سماعت ڈاکٹر عاصم حسین نیب حکام پر پھٹ پڑے۔ ڈاکٹر عاصم حسین کا عدالت میں کہنا تھا کہ مجھے نیب کی جانب سے کوئی کال اپ نوٹس نہیں ملا تھا۔ میرے خلاف انکوائری کسی اور چیز میں کی گئی اور ریفرنس کسی اور چیز کا داخل کیا گیا۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ انصاف کیا جائے۔

ڈاکٹر عاصم حسین کے بیان پر عدالت کا ان کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ انصاف اللہ سے مانگیں۔ اللہ تعالی نے آپ کو نمائندہ بنا کر بھیجا ہے۔ اللہ تعالی سب کو حق پر انصاف کرنے کی توفیق دے۔ عدالتی ریمارکس پر ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا تھا کہ ہم اوروں کی طرح عدلیہ کو گالی نہیں دیتے۔ بس انصاف کے متقاضی ہیں۔ عدالت کا ایک بار پھر ڈاکٹر عاصم حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم انصاف کے تمام تقاضے پورے کریں گے۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ انصاف سب کے ساتھ ہو اور اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔ عدالت نے نیب کے گواہان حسین اور یاور کی جانب سے دستاویزات فراہم نہ کرنے پر مزید کارروائی 15 جنوری تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کے حالات دیکھ کر رونا آتا ہے۔ ہمارے ملک کی معیشت اور سیاست کہاں جا رہی ہے، کچھ نہیں پتہ۔ شریف، شریف نہیں رہے۔ شریف ایک انٹرنیشنل ڈان بن گئے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم حسین کا مید کہنا تھا کہ ہم نے بھی پانچ سال حکومت کی مگر کبھی ذاتی دوستی نہیں بنائی۔ ہم نے ملک کے لیے سب کچھ کیا۔ پاکستان کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ سابق مشیر پٹرولیم کا کہنا تھا کہ شریف برادران کا ملک سے باہر آنا جانا بند کیا جائے۔ شریف برادران کی سیاست سے ملک کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔ میرا نام ای سی ایل میں رکھا گیا۔ تین بار سپریم کورٹ کی ہدایت پر نام ای سی ایل سے ہٹایا گیا۔