آئی ٹی ایکسپرٹ کی عدم با زیا بی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا اظہا ر بر ہمی

 
0
631

اسلام آباد جنوری 5 (ٹی این ایس)کیا عدالت اب اپنے فیصلے میں یہ لکھے کہ پاکستان کی ایجنسیاں قانون کے مطابق کام کرنے میں ناکام ہو گئی ہیں کیا لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر ایک معمولی ایس ایچ او کے بجائے وزیر اعظم ‘ سیکرٹری دفاع اور آئی جی کو سزا سنا دی جائے ۔ یہ ریمارکس اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد سے مبینہ طور پر اغوا کئے جانے والے آئی ٹی ایکسپرٹ کی عدم بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دیئے ۔

جمعہ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے آئی ٹی ایکسپرٹ ساجد محمود کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ملک میںکتنی انٹیلی جنس ایجنسیز ہیں حکومتی جے آئی ٹی نے رپورٹ دی ہے کہ ساجد محمود ریاستی ادارے نے اغوائ کیا۔کیا عدالت فیصلے میں لکھے کہ یہ ایجنسیز کی ناکامی ہے تین ماہ تک ساجد محمود کے لاپتہ ہونے کی ایف آئی آر نہیں درج ہوئی، کیا ایجنسیوں کی ذمہ داری نہیں ایک ایس ایچ او کو ذمہ دار قرار دے کر معمولی سزا دے دی گئی کیوں نہ ایس ایچ او کی بجائے وزیراعظم، سیکرٹری ڈیفنس اور آئی جی کو سزا دی جائے۔

معزز جج نے عدالت میں پیش ہونے والے پولیس افسران کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے عدالت لاپتہ افراد کو ڈھونڈ نہیں سکتی، عدالتوں کا کام تعین کرنا ہوتا کہ کس کی ذمہ داری ہے۔یہ آئی جی کی نا اہلی ہے کہ اس کو پتہ نہیں اس کے نیچے ایس ایچ او کیا کر رہا ہے،خدانخواستہ آئی جی کے بچے کو کچھ ہو جاتا ہے تو وہ ایسے ہی بیٹھے رہیں گی بعدازں عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے ساجد محمود کے گھر کے اخراجات کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کیوں نہ چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی سے ان کے گھر کے اخراجات وصول کیے جائیں۔

جب آئی جی پر ہر لاپتہ ہونے والے شخص کی ذمہ داری ڈالی جائے گی تو نظام خود بخود ٹھیک ہق جائے گا۔اگر آئی جی کو معلوم ہو کہ اس کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا تو وہ ایسا کچھ نہیں ہونے دے گا بعدازاں عدالت عالیہ نیڈپٹی اٹارنی جنرل کو اگلی سماعت پر دلائل مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت آخری ہو گی، عدالت اس کیس کو مزید لمبا نہیں کرنا چاہتی دوران سماعت ڈی ایس پی لیگل اظہر شاہ، ایس ایچ اوتھانہ شالیمار منیر جعفری اور تفتیشی افسر عالمگیر خان اورڈپٹی اٹارنی جنرل خالد محمود راجہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت مزید وقت دینے کی استدعا کی عدالت نیاستدعا منظور کرتے ہوئے مذید سماعت 12 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔واضع رہے گزشتہ سال وفاقی دارالحکومت کے تھانہ شالیمار کی حدود سے آئی ٹی ایکسپرٹ ساجد محمود کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا جس پر اس کی اہلیہ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔