امریکا پاکستان پر دباﺅ بڑھانے کے لیے صرف امداد روکنے تک ہی محدود نہیں رہے گا-امریکی عہدیدار

 
0
433

واشنگٹن جنوری 9(ٹی این ایس) امریکا پاکستان پر دباﺅ بڑھانے کے لیے صرف امداد روکنے تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ ضرورت پڑنے پر مزید اقدامات بھی کرے گا۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک اعلی امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں گزشتہ 16 برس سے جاری دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں امریکی فوجیوں کیلئے سپلائی کی گزرگاہ کے طور پر انتہائی اہمیت رکھتا ہے اس لیے امریکا دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پاکستان سے تعلقات بھی بحال رکھنا چاہتا ہے۔پینٹاگون نے کہا ہے کہ فی الحال پاکستان نے کوئی ایسے اشارے نہیں دئے ہیں کہ وہ امریکی سپلائی کیلئے اپنی فضائی حدود اور زمین کے راستے بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے اس بارے میں خدشات کو نظر انداز کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدایدار نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ امریکہ کو امید ہے کہ پاکستانی حکام کو امریکہ کی تشویش سے آگاہ کرنے کیلئے امداد کی بندش ہی کافی ہو گی۔تاہم عہدیدار نے واضح کیا کہ امداد روکنا امریکہ کا واحد ہتھیار نہیں ہے اور ضرورت پڑنے پر وہ مزید اقدام بھی ا±ٹھا سکتا ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ امریکہ مالی تعاون کے علاوہ بھی کئی چیزوں پر غور کر رہا ہے اور وہ پاکستان کے رد عمل کا بھی جائزہ لیتے ہوئے ایسے طریقوں پر سوچ بچار کر رہا ہے جن سے ہمارے دو طرفہ تعلقات زیادہ بگڑ نہ جائیں۔عہدیدار نے امریکہ کی طرف سے متوقع مزید اقدامات کی تفصیل بتانے سے گریز کیا جن میں ممکنہ طور پر پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے مبینہ محفوظ ٹھکانوں پر یک طرفہ حملوں کا امکان بھی شامل ہے۔امریکی وزیردفاع کا کہنا ہے کہ امریکہ اب بھی پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہے اور اگر ہم نے محسوس کیا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف خاطرہ خواہ اقدامات کئے ہیں تو ہم پاکستان کی امداد بحال کر دیں گے۔

دوسری جانب پنٹاگون کے ترجمان کرنل راب میننگ کا کہنا ہے کہ امداد بحال کرانی ہے تو دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اور مخصوص اقدامات ہر صورت کرنا ہوں گے۔پاکستان کو مخصوص اور ٹھوس اقدامات سے متعلق آگاہ کر دیا ہے، جو وہ اٹھا سکتا ہے۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان، حقانی قیادت اور حملوں کے منصوبہ سازوں کو پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں نہ ملیں اور نہ ہی وہ پاکستانی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال کرسکے۔

پنٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں اورہم پاکستان حکومت کے ساتھ غیر رسمی طور پر بات چیت کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب تک افغانستان جانے والی سپلائی بند کیے جانے کے حوالے سے ہمیں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ اسلام آباد ایسا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی امداد کو مستقل طور پر نہیں روکا گیا ہے اور نہ ہی پاکستان کی امداد کے لیے مختص رقم کسی اور مد میں خرچ کی جارہی ہے۔