قومی اسمبلی میں دستور (ترمیمی) بل 2017ء اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002ء میں مزید ترمیم کا بل پیش 

 
0
424

سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد16 سے بڑھا کر 24 کرنے کا (ترمیمی) بل 2017ء بھی ایوان میں پیش ٗ جماعت اسلامی نے انتخابات ایکٹ 2017ء واپس لے لیا
اسلام آباد ،جنوری 16 (ٹی این ایس):قومی اسمبلی میں دستور (ترمیمی) بل 2017ء اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002ء میں مزید ترمیم کا بل پیش کر دیئے گئے ۔ منگل کو قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نگہت شکیل خان نے بتایا کہ پاکستان میں خواتین کی آبادی نصف سے زیادہ ہے‘ ان کو حقوق نہیں دیئے جاتے‘ ہم چاہتے ہیں کہ فیصلہ سازی میں 17 فیصد حصہ ان کا ہو۔ نگران حکومت میں 2 خواتین کی شمولیت کو لازمی قرار دیا جائے۔ حکومت کی طرف سے بل کی مخالفت نہ کرنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا جس کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

اجلاس کے دور ان پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)آرڈیننس 2002ء میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فوزیہ حمید نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002ء میں مزید ترمیم کے بل پیش کرنے کی اجازت چاہی۔

انہوں نے بتایا کہ چینلز پر آنے والے پروگرام سے لگتا ہے کہ ان کا کوئی خاص ایجنڈا ہے‘ وہ کسی فرد کو ٹارگٹ یا پسند و ناپسند کی بنیاد پر پروگرام کرتے ہیں۔اس بل کا مقصد اس حوالے سے ضابطہ اخلاق وضع کرنا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری چوہدری شہباز بابر نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ساری چیزیں پہلے ہی سیکشن 20 میں موجود ہیں۔ وزارت اس حوالے سے پہلے ہی غور کر رہی ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ حمید نے کہا کہ اس کو کمیٹی میں بھجوایا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے تحریک ایوان میں پیش کی۔ تحریک کی منظوری کے بعد بل پیش کیا گیا جسے کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

اجلاس کے دور ان سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 16 سے بڑھا کر 24 کرنے کا عدالت عظمیٰ (ججوں کی تعداد ) (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی ثریا اصغر نے عدالت عظمیٰ (ججوں کی تعداد) ایکٹ 1997ء میں مزید ترمیم کا بل پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے اس کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ ملک کی آبادی 20 کروڑ ہوگئی ہے۔ کیسوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اس لئے التواء میں پڑے کیس نمٹانے کے لئے ججوں کی تعداد بڑھائی جائے۔ اس کی مخالفت نہ ہونے پر بل ایوان میں پیش کیا گیا۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں حکومتی یقین دہانی پر جماعت اسلامی کی طرف سے انتخابات ایکٹ 2017ء بل واپس لے لیا گیا۔

جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ محمد یعقوب خان نے انتخابات ایکٹ 2017ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ غیر مسلموں کے لئے جداگانہ فہرستیں اس قانون میں موجود نہیں ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ انتخابی ایکٹ 2017ء میں غیر مسلموں کی الگ فہرستیں مرتب ہوں گی۔ اس پر انہوں نے بل واپس لے لیا۔

اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں نیشنل ڈیٹا بیس و رجسٹریشن اتھارٹی (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ صاحبزادہ محمد یعقوب خان نے نیشنل ڈیٹا بیس و رجسٹریشن اتھارٹی آرڈیننس 2000ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے اس کے اغراض و مقاصد بتائے۔ پارلیمانی سیکرٹری افضل ڈھانڈلہ نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ صاحبزادہ یعقوب نے بل ایوان میں پیش کیا جسے مزید غور کے لئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اجلاس کے دور ان امتناع و انسداد انسانی تجارت (ترمیمی) بل 2017ء پیش کردیا گیا۔

نفیسہ عنایت اللہ خان خٹک نے امتناع و انسداد انسانی تجارتی (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت چاہی اور بل کے اغراض و مقاصد بتائے۔ پارلیمانی سیکرٹری افضل ڈھانڈلہ کی طرف سے مخالفت نہ کرنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔اجلا س کے دور ان قانون و انصاف کمیشن پاکستان (ترمیمی) بل 2017ء قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔ ڈاکٹر نگہت شکیل نے قانون و انصاف کمیشن پاکستان (ترمیمی) بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ اجازت ملنے پر انہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔

اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی میں پاکستان حقوق برائے معذوران بل 2017ء پیش کردیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن شائستہ پرویز ملک نے پاکستان حقوق برائے معذوران بل 2017ء پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے بل کے اغراض و مقاصد بتائے۔ پارلیمانی سیکرٹری ریلوے عاشق حسین بخاری نے اس کی مخالفت کی اور بتایا کہ اس قسم کے بل کو پہلے ہی زیر غور لایا جاچکا ہے‘ اس پر پانچ چھ ماہ کام ہوا ہے۔ ک

شور زہرہ نے کہا کہ اس بل کے تحت معذور افراد انتخابی عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔ طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ یہ ترامیم پہلے والے بل میں شامل نہیں ہیں۔ عاشق حسین بخاری نے بتایا کہ وہ وزیر کیڈ کے کہنے پر اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ بل پیش کرنے کی اجازت ہاؤس کی مرضی ہے۔ اجازت ملنے پر شائستہ پرویز ملک نے بل ایوان میں پیش کیا۔