اسلام آباد جنوری 26(ٹی این ایس)سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ پاکستان پرامن اور دوستانہ ہمسائیگی کے تحت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ٗ بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کے خواہاں ہیں ٗ پاکستان افغانستان میں اداروں کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا ٗواقعی زراعت پر توجہ کم رہنے کی وجہ سے کسان بھی متاثر ہوئے ہیں ٗگنے کے کسانوں پر شوگر ملوں نے دروازے بند کئے ہوئے ہیں ٗتیل اور ایل این جی کی سپلائی کیلئے نئے بحری جہاز خریدے جائیں گے ٗ ادویات کی رجسٹریشن کے لئے باقاعدہ طریقہ کار موجود ہے ٗ جعلی اور غیر معیاری ادویات کی تیاری اور فروخت کے ذمہ داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران 3 ارب روپے زرعی تحقیق پر خرچ کئے گئے جبکہ 11 ارب روپے دیگر مدوں میں خرچ ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ واقعی زراعت پر توجہ کم رہنے کی وجہ سے کسان بھی متاثر ہوئے ہیں ٗگنے کے کسانوں پر شوگر ملوں نے دروازے بند کئے ہوئے ہیں۔ وزارت تجارت کی پالیسیوں کی وجہ سے بھی ہمیں زرعی شعبہ میں ترقی اس طرح نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد زراعت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہوا لیکن اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ صوبائی سطح پر بھی زرعی ترقی کے لئے زیادہ کام نہیں ہوا۔چوہدری جعفر اقبال نے ایوان کو بتایا کہ پی این ایس سی کا بیڑا عالمی مسابقتی منڈی میں سمندر میں سفر کے قابل ہے اور یہ سامان کی نقل و حمل میں بھرپور طریقے سے سرگرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایل این جی اور تیل کی درآمد کے لئے ہمارا نئے بحری جہاز خریدنے کا بھی پروگرام ہے۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت سندھ میں چار منصوبے زیر تکمیل ہیں ٗمکمل ہونے والے منصوبوں میں حیدر آباد ۔ بدین روڈ، گھارو ۔ کیٹی بندر پیکیج I-II، لاڑکانہ ۔ موئنجو داڑو روڈ سے ایئر پورٹ روڈ II-، قمبر شہداد کوٹ، لاڑکانہ، نصیر آباد، لاڑکانہ، قمبر اور لیاری ایکسپریس وے کے منصوبے شامل ہیں جبکہ گھارو، کیٹی بندر پیکیج III، سکھر بائی پاس کو دو رویہ کرنے، کراچی ۔ حیدر آباد موٹر وے ایم نائن اور سکھر ۔ ملتان موٹر وے پر کام جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سکھر ۔ ملتان موٹر وے منصوبے کی لمبائی 392 کلو میٹر ہے اور یہ اگست 2019ء میں مکمل ہوگا جبکہ کراچی ۔ حیدرآباد موٹر وے M9 منصوبہ رواں سال مارچ میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔وزیر مملکت برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر درشن نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ملک میں منشیات کے استعمال، فروخت، درآمد اور تیار کرنے کے خلاف ایکشن لیتی ہے، سینٹرل لائسنسنگ اینڈ ڈرگ ریگولیشن بورڈز کی نمائندگی صوبے، تکنیکی ماہرین اور دیگر متعلقہ افراد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے وفاقی حکومت کی منظوری کے ساتھ ایک وفاقی لیبارٹری، منشیات کی روک تھام کی مرکزی لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا ہے، ادویات کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے سینٹرل ڈرگز لیبارٹری کراچی نے ڈبلیو ایچ او پری کوالیفکیشن کا عمل شروع کیا ہے، ڈبلیو ایچ او کا آڈٹ 2018ء کی پہلی ششماہی میں متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2017ء میں انسپکٹرز کی طرف سے نمونوں کی ادویات کی جانچ کے لئے 53 ہزار 371 نمونے بھجوائے گئے جن میں سے 446 کو غیر معیاری، 63 کو جعلی قرار دیا گیا جبکہ 1452 مقدمات درج کئے گئے۔وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے لئے ملالہ فنڈ مفاہمتی یادداشت کے تحت قائم کیا گیا جس کے لئے حکومت پاکستان نے بھی فنڈز دیئے ہیں۔ 2014ء میں یونیسکو اور حکومت پاکستان کے درمیان ملالہ فنڈ انٹرسٹ پر فریم ورک معاہدہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2014ء میں پروگرام کی سٹیئرنگ کمیٹی نے صوبوں کے دور دراز علاقوں کیلئے 9 منصوبوں کی منظوری دی اور ان منصوبوں کو قومی سطح پر لڑکیوں کی تعلیم کے حق کو جاننے کی صلاحیت کا نام دیا گیا ٗانہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ 2015ء سے 2018ء تک کا تھا اور جن علاقوں میں یہ پروگرام شروع کیا گیا وہاں پر 6154 لڑکیوں کو سکولوں میں داخل کرایا گیا جبکہ مزید 10 ہزار لڑکیوں کو سکولوں میں تعلیم کے لئے داخل کرایا جائیگا ٗ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یو ایس ایڈ کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت کے تحت یو ایس ایڈ پاکستان ریڈنگ پراجیکٹ کے ذریعے ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے کام کریگی۔
انہوں نے کہا کہ ملالہ فنڈ کی 70 فیصد رقم پاکستان میں استعمال کی جائے گی۔ ایوان کو بتایا گیا ہے کہ حکومت نے سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں میں تعلیم و تحقیق کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے جامع اصلاحات کی ہیں۔ایوان کو بتایا گیا ک ان اصلاحات میں سٹریٹجک شعبوں تک یکساں رسائی، آرٹس و سائنس میں انسانی وسائل کی ترقی، نصابی و تخلیقی تحقیق میں مہارت، گڈ گورننس، آئی ٹی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے کی جانے والی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا معیار بہتر ہوا ہے۔وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ چین، ترکی، ایران، افغانستان کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں ٗایران کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ فوجی اور سیاسی لحاظ سے بھی انہیں بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان نے چین ۔ افغانستان ۔ پاکستان مذاکراتی عمل کے دوران دوطرفہ تعاون، بیلٹ اینڈ روڈ اقدامات کے تحت تعلقات کو فروغ دینے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات اٹھانے اور کسی ملک، گروپ یا فرد کو اپنے علاقے کسی بھی جگہ دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں اداروں کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان اور چین ایک دوسرے کے ساتھ دفاعی شعبوں میں بھی تعاون کر رہے ہیں ٗبنگلہ دیش کے ساتھ بھی تاریخی تعلقات ہیں اور پاکستان ماضی میں ہونے والے واقعات کو پس پشت ڈالتے ہوئے آگے بڑھنے کی خواہش رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں اور امن کو سبوتاژ کرنے میں بھارت ملوث ہے اور بھارت کے حاضر سروس بحریہ کے افسر کی گرفتاری اور اس کا اعترافی بیان پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے۔ 2018ء میں بھارتی افواج نے 170 سے زائد بار کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی صرف 24 دنوں میں خلاف ورزی کی ہے جس کے نتیجے میں 11 بے گناہ شہری شہید اور 48 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی طرف سے دوستانہ تعلقات کی خواہش کا بھارت کی طرف سے مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان بنیادی مسئلہ جموں و کشمیر ہے۔ بھارت نے عالمی برادری کی مقبوضہ کشمیر کی خطرناک صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لئے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔