پاکستان کا استحکام کشمیر کی آزادی سے منسلک ہے، بھارت کشمیر میں ظلم و جبر کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں کرسکا، دفاع پاکستان کونسل 

 
0
653

مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنا بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں، کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکمران دوغلی پالیسی نہ اپنائے،مذہبی سیاسی وکشمیری رہنماء
کراچی ، جنوری 05 (ٹی این ایس):
دفاع پاکستان کونسل کے تحت کراچی میں کشمیر کارواں و کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی، سیاسی و کشمیری جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاکستان کا استحکام کشمیر کی آزادی سے منسلک ہے۔ بھارت کشمیر میں ظلم و جبر کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں کرسکا۔ مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنا بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں۔ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکمران دوغلی پالیسی نہ اپنائے۔ دنیا کی کوئی طاقت بھی کشمیری حریت پسندوں کی حمایت ختم نہیں کر سکتی۔ کشمیر کی آزادی کشمیریوں کا حق ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ 2018ء کشمیر کے نام کرچکے ہیں، ملک بھر میں زبردست مہم چلاکر کشمیر کے لیے حکومت سے کردار ادا کرنے کی تحریک چلائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار سفاری پارک سے شاہراہ کشمیر تک نکالے گئے کارواں کے شرکاء سے ملی مسلم لیگ پاکستان کے نائب صدر مزمل اقبال ہاشمی،ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما محفوظ یارخان ایڈووکیٹ،دفاع پاکستان کونسل کے بلال حیدرچیمہ ، جمعیت علماپاکستان کے علامہ عقیل انجم،جماعۃ الدعوۃ کے عمران بھٹی ،فلسطین فاونڈیشن کے صابرابومریم ،آل پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان ودیگرنے خطاب کیا۔ کشمیر کارواں میں شامل شرکاء کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارت کی ہٹ دھرمی کے خلاف پورے راستے زبردست نعرے بازی کرتے رہے۔ شرکاء نے پاکستان کے سبز ہلالی پرچم تھام رکھے تھے۔ جبکہ ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر بھی اٹھا رکھے تھے، جن پر کشمیریوں سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ، کشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی جنگ رہے گی، اقوام متحدہ کشمیر میں بدترین مظالم پر خاموش کیوں؟ جیسے دیگر جملے بھی درج تھے۔

ملی مسلم لیگ پاکستان کے نائب صدر مزمل اقبال ہاشمی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن اہل کشمیر کے نام پیغام کا دن ہے۔ پوری قوم آزادی کی جنگ میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کے لیے کردار ادا کرنے والوں کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ کشمیریوں کے حق میں بات کرنا بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کو بھی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آزاد ملک کے وزیر اعظم کے طور پر کشمیریوں کے لیے کردار ادا کریں۔ موجودہ حکومت سے پہلے بھی حکمرانوں نے بھارت کو موسٹ فیورٹ نیشن قرار دینے کی تیاری کی تھی، جسے قوم نے مسترد کردیا تھا۔ پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں کے خواب کی تعبیر چاہتی ہے۔ مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی سیاسی مسئلہ نہیں، کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونا ہمارا فرض ہے۔ اگر حکمران پاکستان کا مطلب لا الہ الا اللہ سمجھتے ہیں تو ان پر لازم ہے کہ وہ کشمیریوں کی آزادی کے لیے عملی اقدام کریں۔ مزمل اقبال ہاشمی نے کہا کہ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ کشمیری پاکستان کی تکمیل کی جنگ لڑ رہے ہیں، حکمران دوغلا پن کیوں دکھا رہے ہیں۔ حکمران مودی سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں اور قوم مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ مودی اور ٹرمپ مسلمانوں کے خلاف متحد ہوچکے ہیں۔ مودی نے پاکستان توڑنے کا اقرار کرکے بین الاقوامی مجرم ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ پوری قوم کشمیر کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھے گی، آزادی یا شہادت ہمارا مقدر بنے گی۔

محفوظ یارخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ کشمیر کو آزاد کرانا صرف جموں کشمیر کے مسلمان کا فرض نہیں بلکہ یہ فرض اہل پاکستان پر پہلے عائد ہوتا ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، حکمرانوں پر یہ بات واضح کردی جائے کہ بھارت سے دوستی کسی صورت نہیں ہوسکتی۔ ہمارا خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہوگا جب کشمیر آزاد ہوکر پاکسان کا حصہ بنے گا۔ جنوبی ایشیاء میں اس وقت تک امن ناممکن ہے، جب تک کشمیر آزاد نہ ہوجائے۔ پاکستان اپنے فارن آفس کو فعال بنائے اور کشمیریوں کو غلامی سے کامل آزادی دلائے۔

بلال حیدرچیمہ نے کہا کہ ستر سال قبل ظالم درندے نے کشمیر کی سرزمین پر قبضہ کیا، ہمار نسلیں گزر رہی ہیں لیکن مسئلہ حل نہیں ہو رہا۔ اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو اکھٹا نہیں ہونے دیتی۔ مسلمان ملکوں میں خون کی ندیاں بہانے کے باجود اقوام متحدہ نہیں جاگتی۔ امریکا سمیت تمام دشمن قوتیں مسلمانوں کو دھوکہ دیتی ہیں۔ اقتدار امانت ہے، حکمران کشمیریوں کو نظر انداز نہ کریں۔ مودی ہمارا ازلی دشمن ہے، وہ کسی صورت ہمارا دوست نہیں ہوسکتا۔ علامہ عقیل انجم نے کہا کہ ستر سال سے حکمران کشمیر کے نام کو استعمال کرتے رہے، لیکن کشمیری آج بھی وہیں کھڑے ہیں۔ ہمارے حکمران فعال کردار ادا نہیں کر رہے۔ حکمرانوں کو شرمناک رویہ ترک کرتے ہوئے بھارت سے تجارت کی بجائے اپنا قبلہ درست رکھنا ہوگا، ورنہ یہ کہیں بھی پناہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔ پاکستان ایٹمی قوت ہے، ایٹم بم قوم کی حفاظت کے لیے بنا تھا۔ جو حکمران قوم اور ملک کی حفاظت نہیں کرسکتے وہ حکمرانی کے قابل نہیں ہیں۔

عمران بھٹی نے کہا کہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و زیادتی کے خلاف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ کلمہ کی نسبت سے مسلمان آپس میں ایک ہیں۔ پوری دنیا میں مسلمانوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپیئن صرف زبانی جمع خرچ سے کام چلا رہے ہیں۔ ہمارے حکمران بھی امریکا کے سامنے کشکول لے کر کھڑے ہوتے ہیں، وہ مظلوم کشمیریوں کی کیا ترجمانی کریں گے؟ مطلوب اعوان نے کہا کہ اس کانفرنس کے توسط سے کشمیریوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ کشمیریوں پر ظلم و زیادتی صرف کلمہ کے اقرار کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ انسانی حقوق کی بات کرنے والے خاموش کیوں ہیں؟ کشمیریوں کو ہم پیغام دیتے ہیں کہ ہمارے دل آپ کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ہم مظلوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ بانی پاکستان نے کشمیر کو شہ رگ قرار دیا تھا۔ کوئی قوم اپنی رگِ جان دشمن کے حوالے کرکے اپنی زندگی کا ثبوت کیسے دے سکتی ہے۔ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ پاکستان کی سرزمین ہے۔ اقوام متحدہ کشمیر کو پلیٹ میں سجاکر کبھی نہیں دے گا۔ کشمیری پاکستان سے کلمہ طیبہ کی بنیاد پر الحاق چاہتے ہیں، لیکن بھارت ظلم و ستم کے ذریعے ان کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ کشمیری تمام تر ظلم و جبر کے باوجود اپنی راہ سے ہٹنے والے نہیں ہے۔ شہادتیں اور قید و بند کی صعوبتیں کشمیریوں کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گی۔ کشمیر کانفرنس سیاسی جلسہ نہیں، ہم مظلوم کشمیریوں پر بھارت کے بدترین مظالم کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ کشمیر کی آزادی کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔