جنوری 2018 ء کے دوران لاپتہ افراد کے لوحقین کی جانب سے متعلقہ کمیشن میں مزید 80 مقدمات دائر

 
0
298

اب تک 1577افراد کے بارے تعین کرنا باقی ہے کہ وہ جبری طور پر گمشدہ ہیں یا پھر عقوبت خانوں میں قید ہیں، لاپتہ افرادکمیشن
کراچی، جنوری 05 (ٹی این ایس):
لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم کیے گئے مسنگ پرسن کمیشن کو ماہ جنوری 2018 ء کے دوران لاپتہ والے افراد کے لوحقین کی جانب سے مزید 80 مقدمات موصول ہوئے ہیں ۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اب تک 1577افراد کے بارے تعین کرنا باقی ہے کہ وہ جبری طور پر گمشدہ ہیں یا پھر عقوبت خانوں میں قید ہیں ۔ مسنگ پرسن کمیشن کی جانب سے جاری پیش رفت رپورٹ کے مطابق 31 دسمبر 2017 تک لاپتہ یا جبری گمشدہ افراد کے کل مقدمات 4608 تھے جبکہ جنوری 2018 ء کے دوران غائب ہونے والے افراد کے لوحقین کی جانب سے 80 مقدمات موصول ہوئے ۔ اس طرح داخلہ میں بنائے گئے کمیشن نے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی فہرست میں کل مقدمات کی تعداد 4688 ہے ۔ جن میں سے 31 جنوری 2018 تک 3076 مقدمات کو اسکروٹنی کے بعد خارج کر دیا گیا ۔

اس ضمن مین سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی فہرست میں دعوی کیا گیا ہے کہ گمشدہ 35 افراد ایسے ہیں ، جن کا نام فہرست میں شامل تھا ۔ ان کے بارے میں پتہ لگایا جا چکا ہے ۔ 35 افراد کی فہرست زیادہ تر ایسے لاپتہ افراد شامل ہیں ، جن کی پولیس رپورٹ کے مطابق لاشیں ملیں ہیں جبکہ رپورٹ میں اس بات کا ذکر نہیں ہے کہ ان افراد کو پولیس اور دیگر نے ہلاک کیا ہے ۔

رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ 31 جنوری 2018 تک 3111 افراد ایسے ہیں جو کہ واپس آ گئے یا ان کے لواحقین نے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا تو مقدمات کو ضائع کر دیا گیا جبکہ ان میں سے 1577 مقدمات اب بھی زیر سماعت ہیں جن کے بارے میں اس بات کا تعین کرنا باقی ہے کہ وہ افراد جبری طور پر گمشدہ کیے گئے ہیں یا پھر عقوبت خانوں میں قید ہیں ۔ اس سلسلے میں اسلام آباد سپریم کورٹ میں جنوری 2018 تک 441 مقدمات جبکہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں 204 لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت کی گئی ۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں 2011 میں 176 اور 31 جنوری 2018 میں 121 افراد سمیت کل مجموعی 297 افراد کے مقدمات درج ہوئے ، جن میں سے 55 مقدمات زیر التواء ہیں ۔ پنجاب میں 2011 میں 978 مقدمات اور 31 جنوری 2018 کے دوران 700 سمیت مجموعی طور پر 1678 لاپتہ افراد کے مقدمات درج ہوئے ، جن میں سے 278 مقدمات زیر التواء ہیں ۔ 2011 کے دوران سندھ میں 1191 جبری گمشدہ افراد کے مقدمات درج ہوئے جبکہ 31 جنوری 2018 میں 1067 افراد سمیت 2258 افراد کے مقدمات درج ہوئے ، جن میں سے 135 افراد کے مقدمات سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں زیر التواء ہیں ۔ خیبرپختونخوا میں 2011 کے دوران 1791 افراد اور 31 جنوری 2018 میں 908 افراد سمیت 2699 مقدمات کو درج کیا گیا جن میں سے 883 افراد کے مقدمات اب بھی مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔ بلوچستان میں 2011 ء میں 330 افراد کے مقدمات درج ہوئے جبکہ 31 جنوری 2018 میں بلوچستان میں 197 افراد کی جبری گمشدگی سمیت مجموعی طور پر 527 افراد کے مقدمات کو درج کیا گیا ۔ تاہم ان مقدمات میں سے 133 افراد کے مقدمات زیرے التواء ہیں ۔ 2011 ء میں قبائلی علاقہ جات فاٹا سے 161 افراد کے مقدمات درج ہوئے جبکہ 31 جنوری 2018 کے دوران 89 افراد سمیت مجموعی طور پر 250 افراد لاپتہ ہیں ۔ ان میں سے 72 مقدمات اب بھی عدالتوں میں زیر التواء ہیں ۔

اسی طرح آزاد جموں کشمیر میں 2011 کے دوران 41 اور 31 جنوری 2018 میں 28 افراد سمیت 69 افراد کے غائب ہونے کے مقدمات درج ہوئے ۔ ان افراد میں سے 16 افراد کے مقدمات اب بھی زیر التواء ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں 2011 میں جبری گمشدگی یا لاپتہ ہونے والے افراد کی فہرست میں 6 افراد شامل ہیں جبکہ 31 جنوری 2018 میں صرف ایک افراد کے گمشدہ ہونے کا مقدمہ درج کیا گیا تاہم 5 افراد کے مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں ۔ واضح رہے کہ 2010 تک سرکاری اعدادو شمار کے مطابق ایک ہزار سے زائد لاپتہ افراد سے متعلق درخواستیں کمیشن کو موصول ہوئی تھیں ۔ جس کے بعد کمیشن نے 316 افراد کو بازیابی کی رپورٹ پیش کی تھی ۔ تاہم اس میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا تھا کہ بازیاب کرائے گئے 316 افراد کو خفیہ اداروں کی تحویل سے آزاد کرایا گیا ہے یا پھر انہیں نجی عقوبت خانوں سے بازیاب کرایا گیا تھا۔