سینیٹ انتخابات ایم کیو ایم پاکستان کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے

 
0
317

کراچی فروری 6(ٹی این ایس)سینیٹ انتخابات ایم کیو ایم پاکستان کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے ، بعض رہنماؤں کی جانب سے ایم کیو ایم کو تقسیم سے بچانے کے لیے سینیٹ انتخابات میں حصہ نہ لینے کی تجویز سامنے آگئی ،ایم کیو ایم پاکستان نے فوری طور پر اندرونی اختلافات ختم نہیں کیے تو بہت سے ارکان اسمبلی پاک سرزمین پارٹی اور پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق کامران ٹیسوری کے ٹکٹ کے معاملے پر ہونے والے اختلافات نے ایم کیو ایم پاکستان کو عملی طور پر دو دھڑوں میں تقسیم کردیا ہے ایم کیو ایم کی جانب سے نسرین جلیل ،فروغ نسیم اور امین الحق کے ناموں پر اتفاق رائے تھا تاہم کامران ٹیسوری کی وجہ سے معاملات بگڑ گئے ۔

پارٹی کے سینئر رہنما کامران ٹیسوری کی بجائے شبیر قائم خانی کو پارٹی ٹکٹ دینے کے حامی تھے ۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے بعض رہنماؤں کی جانب سے یہ تجویز بھی سامنے آئی ہے کہ پارٹی کو بچانے کے لیے سینیٹ انتخابات میں حصہ نہ لیا جائے تاہم اس تجویز پر عملدرآمد مشکل نظرآرہا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایم کیو ایم پاکستان کے اندرونی اختلافات ختم نہیں ہوئے تو اس کو سینیٹ انتخابات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کے لیے سینیٹ کی دو نشستوں کا حصول بھی انتہائی مشکل ہوجائے گا ۔پاک سرزمین پارٹی اور پاکستان پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم میں پیدا ہونے والے اختلافات پر گہر ی نظر رکھی ہوئی ہے اور پس پردہ طور پر ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان سندھ اسمبلی کے ساتھ رابطے کیے جارہے ہیں ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایم کیو ایم پاکستان نے فوری طور پر اندرونی اختلافات ختم نہیں کیے تو بہت سے ارکان اسمبلی پاک سرزمین پارٹی اور پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں ۔پیپلزپارٹی کے حلقے پر امید ہیں کہ وہ ایم کیو ایم کے اختلافات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سندھ سے سینیٹ کی 10نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ۔دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی جس کے سند ھ اسمبلی میں 8ارکان ہیں اس نے سینیٹ انتخابات کے لیے 10کاغذات نامزدگی حاصل کیے ہیں ۔پی ایس پی کے رہنماؤں کی کوشش ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کچھ ارکان کی حمایت حاصل کرکے سینیٹ کی ایک نشست کا حصول یقینی بنایا جائے ۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے بہت سے ارکان سندھ اسمبلی پی ایس پی کے ساتھ رابطوں میں ہیں اور اگر یہ رابطے کامیاب ہوگئے تو پاک سرزمین پارٹی رضا ہارون کو سینیٹر منتخب کرانے میں کامیاب ہوسکتی ہے ۔