عمران خان اور نوازشریف کا کوئی مستقبل نہیں یہاں وہاں سے لوگ جمع کرکے پیپلز پارٹی کو ہرایانہیں جاسکتا،

 
0
292

کراچی ،فروری16(ٹی این ایس): سندھ کے صوبائی وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز امداد علی پتافی نے کہا ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا کوئی مدمقابل نہیں، عمران خان اور نوازشریف کا کوئی مستقبل نہیں یہاں وہاں سے لوگ جمع کرکے پیپلز پارٹی کو ہرایانہیں جاسکتا،لودھراں الیکشن میں عمران خان کی اے ٹی ایم مشین بند ہوچکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے  آج سندھ سیکریٹریٹ میں اعلیٰ افسران کے ہمراہ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے دفتر میں منعقد  ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے  صوبے بھر میں جاری ترقیاتی اسکیموں کے حوالے سے آگاہ کیا۔

انہوں نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو اب ہیلی کاپٹر کی فکر ہے،جو اپنے مرشد کا نہ ہوا وہ کسی اور کا کیا ہوگا، عمران خان دن میں کچھ اور رات میں کچھ اور بات کرتے ہیں۔انہوں کہا کہ عمران خان اور نوازشریف کا کوئی مستقبل نہیں یہاں وہاں سے لوگ جمع کرکے پیپلز پارٹی کو نہیں ہرایانہیں جاسکتا،لودھران الیکشن میں عمران خان کی اے ٹی ایم مشین بند ہوچکی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جی ڈی اے کوئی جماعت ہے نہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا کوئی مقابل ہے۔

قبل ازیں انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد آپ کو اور آپ کی وساطت سے عوام کو آگاہ کیا جا سکے کہ پیپلز پارٹی کی منتخب صوبائی حکومت نے صوبے میں سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کے حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی سڑکوں کی تعمیر، رابطہ سڑکوں کی مناسب دیکھ بال ہمیشہ سے عوامی حکومت کی ترجیح رہی ہے کیوں کہ سڑکوں کی تعمیر اور مربوط مواصلاتی نظام ایسی چیز ہے، جس کا براہِ راست فائدہ، عوام کے ایک کثیر تعداد کو پہنچتا  ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں سڑکیں بنتی ہیں، وہاں سے زرعی اجناس کی مارکیٹ تک بروقت رسائی ممکن ہو جاتی ہے۔ ہنرمندوں کو بھی اپنی مصنوعات  کی     مناسب تشیری  کے مواقع میسر آتے ہیں۔ جو لوگ روزگار کیلئے روزانہ ایک قصبے یا گاؤں سے قریبی شہر کا سفر کرتے ہیں ان کیلئے بھی  بے پناہ آسانیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ سڑک کا بن جانا اور اس پر گاڑیوں کی آمد رفت سے کئی چھوٹے کاروبار جنم لیتے ہیں۔ یوں ایک چھوٹی سڑک سیکڑوں خاندانوں کی خوشحالی کا باعث بنتی ہے۔ انہوں نے مشہور آمریکی ماہرتعمیرات کا حوالا دیتے ہوئے کہا کہ  ‘‘انکا کہنا تھا کہ ہمیں سڑکیں بہتر کرنے کے لیے ملک کی ترقی کا انتظارنیںں کرنا چاہیے’’  کیونکہ جس ملک کی سڑکیں اور مواصلاتی نظام بہتر ہو گا وہی ملک ترقی کر سکتا ہے اور یہی وجہ ہے ہماری حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے کہ صوبے کی سڑکوں اور مواصلاتی نظام کو بہتر سے بہتر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تقریباً2 برس قبل وزارت ِ مواصلات کی ذمہ داری سونپی گئی جس کیلئے میں پارٹی قیادت کا مشکور ہوں اور ساتھ ہی  میں نے اپنا یہ فرض سمجھتا ہوں کہ جو اہم ذمہ داری مجھے دی گئی ہے اس کے تقاضے، پارٹی قیادت اور عوامی امنگوں کے عین مطابق ادا کروں ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد جب میں نے صوبے کے مواصلاتی نظام کا تفصیلی جائزہ لیا، تو اندازہ ہوا کہ اسے بہتر کرنے کیلئے روایتی اپروچ سے آگے بڑھنا ہوگا۔صوبے کے محدود  بجٹ کو نظر میں رکھتے ہوئے سڑکوں کے شعبے کی ضروریات کو پورا کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں تھا لہٰذا میں نے وزیر اعلیٰ صاحب کے آگے کچھ گذارشات اور تجویزیں رکھیں اور میں ان کا مشکور ہوں کہ میری بیشتر تجاویز پر عمل ہوا اور آج صوبے کی سڑکوں  کا نظام کافی حد تک بہتر ہو چکا ہے۔ ہم نے مختلف منصوبوں کیلئے دوسرے ذرائع سے فنڈس (Funds) کا انتظام کیا جس میں وزیر اعلیٰ کی خصوصی گرانٹ اور عالمی بنک کی فنڈنگ نمایاں ہے۔انہوں نے کہا کہ جو کام ایشین بئنک کی فنڈنگ سے ہوئے، اس میں عالمی معیار کو یقینی بنایا گیا جس کے باعث عالمی بینک کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور انہوں نے مزید منصوبوں کیلئے فنڈنگ فراہم کی جس کے پیش نظر گذشتہ 3 سالوں میں مواصلات کے شعبے کے بجٹ میں بتدریج اضافہ ہوا۔

صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز نے میڈیا نمائندوں کو اپنے محکمہ کی کارکردگی سے متعلق آگاہی دیتے بتایا کہ موجودہ مالی سال یعنی 18-2017 میں مواصلات کے شعبے کیلئے 26 ارب روپے کی خطیر رقم رکھی گئی جو کہ ایک رکارڈ ہے اس کے علاوہ تقریبا 5.757 ارب مالیت کی 14 اسکیمیں جو کہ محکمہ توانائی سے متعلق تھیں، وہ بھی وزارت مواصلات کو ٹرانسفر کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ مالی سال 17-2016 میں وزارت مواصلات نے 118 اسکیمیں کامیابی سے مکمل کیں اور رواں سال انشاء اللہ 200سے زیادہ  اسکیمیں اپنی تکمیل کو پہنچیں گی۔ انہوں نے محکمہ کے پچھلے 3 سال اور رواں سال کی کامیابیوں کا  ذکر کرتے ہوئے تفصیل میں بتایا کہ  سال 15-2014 میں 695 اسکیموں کے لیے 9994.164 رقم مختص کی گئی جسکے لیے 9915.414 رقم جاری ہوئی اور اخراجات 9546.808 رہے جبکہ 96 فیصد کام ہوچکا ہے اور40 اسکیمیں مکمل ہیں۔ سال 16-2015 میں 602 اسکیموں کے لیے 10448.591 رقم مختص کی گئی جسکے لیے10423.626 رقم جاری ہوئی اور اخراجات 10115.609 رہے جبکہ 97 فیصد کام ہوچکا ہے اور159اسکیمیں مکمل ہیں۔ سال 17-2016 میں 503 اسکیموں کے لیے 24710.603 رقم مختص کی گئی جسکے لیے 24134.036 رقم جاری ہوئی اور اخراجات 23422.860 رہے جبکہ 97 فیصد کام ہوچکا ہے اور118 اسکیمیں مکمل ہیں۔ سال 18-2017 میں 488اسکیموں کے لیے 24772.800 رقم مختص کی گئی جسکے لیے 20133.135 رقم جاری ہوئی اور اخراجات 11547.890 رہے جبکہ 57 فیصد کام ہوچکا ہے اور205اسکیمیں مکمل ہیں۔ یہاں میں ایک بات واضح کردوں کہ یہ اسکیمیں صوبے بھر کے تمام اضلاع میں پھیلی ہوئی ہیں اور ہمارا مقصد بغیر کسی سیاسی تفریق کے صوبے بھر کے عوام کو رلیف پہنچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال کے آغاز میں اپنی ٹیم کے ہمراہ بیٹھ کر ایک اسٹریٹجی بنائی  جس کے تحت اہم منصوبوں کو اولین ترجیحات پر مکمل کرنے کا پلان بنایا، جس میں 41 اہم اسکیمیں منتخب کی گئیں، جن کو رواں سال 31 مارچ 2018 تک مکمل کرنے کا پلان بنایا گیا، ان میں سے 22 اسکیمیں مکمل ہوچکی ہیں اور بقیہ انشا اللہ 31 مارچ 2018 تک مکمل ہوجائیں گی،مجموعی طور 41 اسکیمیں تقریباً 1000 کلو میٹر پر مشتمل ہیں، جن میں پانچ فلائی اوور اور ایک برج بھی شامل ہیں جن میں زیادہ تر اسکیمیں وہ ہیں جو بند پڑی تھیں، ان کیلئے خصوصی طور پہ فنڈز کا بندوبست کیا گیا۔اس کے علاوہ سال 2016-17 میں 24 اسکیمیں اور سال 2015-16 میں 18 اہم اسکیموں کو مکمل کیا گیا۔ سڑکوں کی ضروریات کو مزید پورا کرنے کیلئے ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی پالیسی  متعارف کروائی جس کے تحت 5 بڑے منصوبے شروع کئے گئے، جن میں سے 2 کامیابی سے مکمل ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  پرائیویٹ انویسٹرس کی جانب سے سرمایہ کاری انکی حکومت پر اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے منصوبوں سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد سے میرپور خاص دو رویہ سڑک جس کی لمبائی 58 کلو میٹر ہے یہ منصوبہ  کامیابی سے مکمل ہوچکا ہے،جھرک ۔ ملاکاتیار پل کی لمبائی 1.7 کلومیٹر  اور روڈ کی لمبائی 15 کلومیٹر ہے، جوکہ کامیابی سے مکمل ہوچکی ہے،کراچی سے ٹھٹھہ دو رویہ 50 کلومیٹر طویل روڈپر تقریباً8.85 بلین روپے لاگت آئی جس پر 86% کام مکمل ہوچکا ہے اور انشا اللہ مارچ 2018 میں مکمل کیا جائے گا۔گھوٹکی۔ کندھ کوٹ برج کی لمبائی 2 کلومیٹر اور 34 کلومیٹر طویل روڈ ہے، جس کی بڈ کو 2 جنوری 2018 کو کھولا گیا، ابھی تک جانچ پڑتال چل رہی ہے، جلد اس  کا آغاز کیا جائے گا۔سپر ہائی وے (ایم نائین) نیشنل ہائی (این فائو) لنک روڈ منصوبہ 22 کلومیٹر طویل  ہے،اس منصوبے کے  کنسلٹنسی معاہدے پر  یونائیٹڈ بنک لمیٹڈ اور محکمہ ورکس اینڈ سروس کے درمیان 24اکتوبر 2016 کو دستخط  ہوچکے ہیں، یہ منصوبہ بہت جلد سرمایہ کاروں  کیلئے مہیا کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید منصوبوں سے متعلق بتایا کہ عالمی بینک کی گرانڈ سے 6 اہم روڈ اسکیمز کا آغاز کیاگیا ہے جسکی تفصیلات یہ ہیں،ٹنڈو محمد خان سے بدین 67 کلومیٹر طویل روڈپر کل لاگت تقریباً  3400 ملین ہے، جس پر 54 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور انشا اللہ جون 2018 تک یہ منصوبا مکمل ہوجائے گا۔ ڈگڑی سے نئوں کوٹ 54 کلومیٹر طویل  روڈمنصوبے کی کل لاگت تقریباً 3400 ملین ہے،  جس پر 24 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور انشا اللہ ستمبر 2018 تک یہ منصوبا مکمل ہوجائے گا۔خیبر سے سانگھڑ (وایہ ٹنڈو آدم) 64 کلومیٹر طویل  روڈمنصوبے کی کل لاگت تقریباً 2800 ملین ہے، جس پر 51 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور انشا اللہ جون 2018 تک یہ منصوبا مکمل ہوگا۔سانگھڑ میرپور خاص (وایہ سندھڑی) روڈ 63 کلومیٹر طویل منصوبے کی کل لاگت تقریباً 2500 ملین ہے، جس پر 27 فیصد کام مکمل ہوچکا ہےاور انشا اللہ ستمبر 2018 تک یہ منصوبا مکمل ہوگا۔شیراں پورسے رتودیرو 36 کلومیٹر طویل  روڈمنصوبے کی کل لاگت تقریباً 1450 ملین ہےجس کا 27 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور انشا اللہ ستمبر 2018 تک یہ منصوبا مکمل ہوگا۔ٹھل سے کندھکوٹ 44 کلومیٹر طویل  روڈمنصوبے پر تقریبا ً کل لاگت 2065 ملین لاگت آئی جس کا 54 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور انشا اللہ جون 2018 تک یہ منصوبا بھی مکمل ہوگا۔

انہوں نے صوبے میں مزید 5 منصوبوں سے متعلق بتایا کہ ان اسکیموں کے لیے وزیر اعلیٰ صاحب نے خصوصی طور پر 11237 ملین گرانٹ فراہم کی، جن کی مختصر تفصیل یوں ہے۔نوابشاہ سے سانگھڑ 60 کلومیٹر طویل  روڈ  منصوبے پر ٹوٹل 2366.400 ملین لاگت  آئی اور یہ منصوبہ مکمل ہوچکا ہے۔ قائدآباد سے  اسٹیل ٹاؤن 12 کلومیٹر طویل  روڈ  منصوبے کی تعمیر پر 2130.736 ملین  لاگت آئی،جس کیلئے میں کہوں گا کہ کراچی کے عوام کیلئے ایک تحفہ ہے۔دو رویہ ٹنڈو محمد خان سے حیدرآباد 33 کلومیٹر طویل  روڈمنصوبے پر کل لاگت تقریباً 3341ملنے  آئی جس کا کام تیزی سے جاری ہے اور انشاء اللہ رواں سال دسمبر 2018ء تک منصوبہ مکمل ہوجائے گا۔جیکب آباد سے ٹھل 37 کلومیٹر طویل  روڈ منصوبے پر کل 1950ملین لاگت آئی جس کا کام تیزی سے جاری ہے اور انشاءاللہ دسمبر 2018 تک منصوبہ مکمل ہو گا۔دودا پور گڑی خیرو  سے شیراں پور 24 کلومیٹر طویل  روڈ منصوبے پر کل 1050ملین لاگت آئی جس کا کام تیزی سے جاری ہے اور انشاء اللہ دسمبر 2018 تک یہ منصوبہ مکمل ہو گا۔

صوبائی وزیر ورکس  اینڈ سروسز امداد پتافی نے کہا کہ ہم نے وزیراعلیٰ سندھ کی  قیادت میں وفاق سے  سندھ کا مقدمہ بھرپور طریقے  سے لڑا جس میں ہم عوام کے سامنے سرخرو رہے۔صوبے کی وہ سڑکیں جو وفاق کے کنٹرول میں ہیں، ان کیلئے بھی فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ  وزیر اعلی سندھ نے ایک ماہ قبل انڈس ہائی وے کے دو رویہ  جامشورو۔ سیھون روڈ کا سنگ بنیاد رکھا اورکراچی سے حیدرآباد موٹروے انشا اللہ رواں سال  مارچ 2018 تک مکمل ہوجائے گا۔حیدرآباد۔سکھر بائی پاس پر کام تیزی سے جاری ہے جسکے آغاز کیلئے صوبائی حکومت نیشنل ہائی اتھارٹی سے مسلسل رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 16 سال سے نامکمل  لیاری ایکسپریس وے  میں حائل تمام تجاوزات کا خاتمہ سندھ حکومت نے کیا۔