پاکستان نے منی لانڈرنگ ،دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے کئی ممالک کے مقابلے میں بہت موثر اقدامات اٹھائے ‘ وزیر داخلہ

 
0
257

لاہور فروری 24(ٹی این ایس)وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے کئی ممالک کے مقابلے میں بہت موثر اقدامات اٹھائے ہیں ، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا باقاعدہ فیصلہ جون میں آئے گا ،افغانستان کے معاملے پر امریکہ کی جانب سے سیاسی دباؤ کا سامنا ہے لیکن امریکہ کو باور کرایا ہے کہ دونوں ممالک کا تعاون ہی افغانستان میں امن کا ذریعہ بن سکتا ہے،بہت سے اقدامات سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ سیاست میں ٹارگٹ کلنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے جو نہیں ہونا چاہیے ،مسلم لیگ (ن) کے خلاف جتنے بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں ان سے اس کی سیاسی ساکھ میں کمی نہیں بلکہ عوامی ہمدردی اور حمایت میں اضافہ ہوا ہے اور اس پر میں سپریم کورٹ آپ کا شکریہ ہی کہہ سکتا ہوں ، پارلیمنٹ مرکز ہے اور تمام ادارے اس کے بطن سے پیدا ہوئے ہیں ،تھر میں کوئلے کا اتنا بڑا ذخیرہ ہے جو ایران اور سعودی کے تیل کے ذخائر کے برابر ہے لیکن بد قسمتی سے 70سالوں میں اس سے استفادہ نہیں کیا گیا،اس سال کے آخر یا آئندہ سال کے آغاز میں مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار شروع ہو جائے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف لاہور میں نوجوانوں کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کسی کا ایجنڈا لے کر چل رہے ہیں نہ کسی کی ڈکٹیشن پر عمل نہیں کرتے ۔ پاکستان اپنے مفادات اور اہداف کے ایجنڈے کو لے کر چلا ہے ۔ ہم گزشتہ چار سالوں سے دہشتگردی کے خلاف مسلسل اقدامات کر رہے ہیں اور بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ پاکستان ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کا پابند ہے اور ہم اسے اپنے اقدامات سے یقینی بنا رہے ہیں ۔ ہمیں علم ہے کہ اگر ایسا نہ ہوا تو بین الاقوامی سطح پر پاکستان مخالف لابیز اس کا فائدہ اٹھا سکتی ہیں او راس کے خلاف فیصلے کر اسکتی ہیں اس لئے ہم نے اقوام متحدہ کی قرارداد پر عملدرآمد کی رفتار کو مزید تیز اور موثر کیا تاکہ پاکستان کے دشمنوں کو کیس بنانے میں کامیابی نہ ہو ۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے ہیں لیکن یہ بات بھی پیش نظر رکھنی چاہیے کہ جب سیاست اور میڈیا سے ایسی چیزیں ہوں گی جس میں ہم خود کو منی لانڈرڈ بنا کر پیش کریں گے تو اس سے دنیا ہماری طرف متوجہ ہو گی۔ پانامہ کو سیاست کا ذریعہ بنا پیش کیا گیا ،ہمیں اپنے قول و فعل میں ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے اور اپنی سیاست سے پاکستان کے خلاف مقدمات پیش نہ کئے جائیں ۔ دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے بھی پاکستان نے اقدامات اٹھائے ہیں بلکہ بہت سے ممالک سے موثر اقدامات کئے گئے ہیں ۔ افغانستان کی جو صورتحال ہے اس میں امریکہ کے سیاسی دباؤ کا سامنا ہے لیکن امریکہ کو باور کرایا ہے کہ دونوں ممالک کا تعاون ہی افغانستان میں امن کا ذریعہ بن سکتا ہے ۔ اگر بد اعتمادی کو فروغ دیا گیا تو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ دہشتگرد براہ راست فائدہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جہاں تک قومی مسائل کا تعلق ہے تو اس پر اکثر سیاستدان اکٹھے ہوئے ہیں ، یہ انتخابات کا سال ہے اورسیاسی جماعتوں نے عوام کے پاس جانااور سیاسی جماعتوں میں اختلافات ہونا غیر فطری بات نہیں لیکن ملک کے مفاد میں سب کو ایک ہونا چاہیے ۔ اگر جمہوری عمل غیر مستحکم اور کمزور ہوگا تو اس کا سب کو نقصان ہوگا ۔ سب کو جمہوری عمل کو مضبوط اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لئے کام کرنا چاہیے ۔ا نہو ں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پارلیمنٹ سب سے اہم ادارہ ہے اوراس کے بطن سے ہی آئین پیدا ہوا ہے ، آئین کی خالق پارلیمنٹ ہے ۔
سپریم کورٹ میں 12،17یا25ججز ہوں گے ان کی پنشن کیا ہو گی ان کی اہلیت کیا ہو گی اس کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے ، سپریم کورٹ کی شکل پارلیمنٹ کے ذریعے پیدا ہوتی ہے ۔ ملک کا وزیر اعظم کون ہوگا اس کی اہلیت ، صلاحیت کیا ہو گی اس کا فیصلہ بھی پارلیمنٹ نے کرنا ہے ۔ پارلیمنٹ ایک مرکز ہے اور تمام ادارے اس کے بطن سے پیدا ہوئے ہیں ، پارلیمنٹ کا احترام کرنا چاہیے یہی جمہوریت کی اساس ہے ۔ پارلیمنٹ صرف دو یا تین سو بندوں کا ایوان نہیں بلکہ یہ بیس کروڑ عوام اور جمہورکا نمائندہ ادارہ ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کو شدید ترین سازشوں کا سامنا ہے ، دشمن انتشار پھیلانے کے لئے اوور ٹائم لگا کر کام کر رہا ہے اگر ایسے میں کوئی فرد یا ادارہ ملک کو انتشار کی طرف لے کر جائے گا تو یہ ملک سے دوستی نہیں ہو گی ہمیں ایسے حالات میں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیں سر جیکل سٹرائیکس کی دھمکیاں دے رہا ہے جس کا ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ،دوسری جانب ملک میں سیاسی استحکام پر سرجیکل سٹرائیکس کی جارہی ہے ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے ہم اپنے دشمن خود کیوں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بہت سے اقدامات سے یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ سیاست میں ٹارگٹ کلنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے جو نہیں ہونا چاہیے ۔ پاکستان کی سیاست اب بہت آگے نکل چکی ہے اور یہ پرائمری سکول کی طالبعلم نہیں بلکہ اس نے پی ایچ ڈی کر لی ہے ، پاکستان کے عوام بڑے با خبر ہیں او رہر عمل کا تجزیہ کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ (ن)کے خلاف جو بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اس سے اس کی سیاسی ساکھ میں کمی نہیں ہوئی بلکہ عوامی ہمدردی اور حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کیلئے میں شکریہ سپریم کورٹ ہی کہہ سکتا ہوں ۔قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں نوجوانوں کی اکثریت ہے ۔
ترقی پذیر ممالک اگر نوجوانوں کو نظر انداز کریں گے تو وہ بوجھ بن جائیں گے ،اگر اس طبقے کی دیکھ بھال کی جائے انہیں راہ دکھائی جائے تو یہ بہت بڑبونس ہے ۔موجودہ حکومت نے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے بعد اس طرف خصوصی توجہ دی اور انہیں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کیلئے پروگرامزشروع کئے اورہمارے نوجوانوں نے بھی دنیا میں پاکستان کو آئی ٹی ایمر جنگ کے طور پر متعارف کرایا ہے ۔ ہم اپنے نوجوانوں کو دیکھ کر پر امید ہیں کہ آنے والے وقت کے تقاضوں میں ذمہ داریاں اٹھانے کے لئے تیار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تھر میں کوئلے کے اندر کوئلے کی کان میں 120میٹر کھدائی ہو گئی ہے اور 140میٹر سے کوئلہ نکلنا شروع ہو جائے گا اوراس سال کے آخر یا نئے سال کے آغآز پر ہم کوئلے کی مقامی پیداوار سے بجلی بنانے کے قابل ہو جائیں گے اور اگر اس سے 5ہزار میگا واٹ بجلی بنائیں تو یہ یہ ذخائر 400سال کے لئے کافی ہیں۔